Surah Al Baqarah Tafseer
Tafseer of Al-Baqarah : 224
Saheeh International
And do not make [your oath by] Allah an excuse against being righteous and fearing Allah and making peace among people. And Allah is Hearing and Knowing.
Tafsir Ibn Kathir
Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)
قسم اور کفارہ : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ نیکی اور صلہ رحمی کے چھوڑنے کا ذریعہ اللہ کی قسموں کو نہ بناؤ، جیسے اور جگہ ہے آیت (وَلَا يَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ اَنْ يُّؤْتُوْٓا اُولِي الْقُرْبٰى وَالْمَسٰكِيْنَ وَالْمُهٰجِرِيْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ) 24 ۔ النور :22) یعنی وہ لوگ جو کشادہ حال اور فارغ البال ہیں وہ قرابت داروں، مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ نہ دینے پر قسمیں نہ کھا بیٹھیں، انہیں چاہئے کہ معاف کرنے اور درگزر کرنے کی عادت ڈالیں، کیا تمہاری خود خواہش نہیں اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے، اگر کوئی ایسی قسم کھا بیٹھے تو اسے چاہئے کہ اسے توڑ دے اور کفارہ ادا کر دے، صحیح بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ ہم پیچھے آنے والے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے بڑھنے والے ہیں، فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی ایسی قسم کھالے اور کفارہ ادا نہ کرے اور اس پر اڑا رہے وہ بڑا گنہگار ہے، یہ حدیث اور بھی بہت سی سندوں اور بہت سی کتابوں میں مروی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس بھی اس آیت کی تفسیر میں یہی فرماتے ہیں۔ حضرت مسروق وغیرہ بہت سے مفسرین سے بھی یہی مروی ہے، جمہور کے ان اقوال کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم انشاء اللہ میں اگر کوئی قسم کھا بیٹھوں گا اور اس کے توڑنے میں مجھے بھلائی نظر آئے گی تو میں قطعاً اسے توڑ دوں گا اور اس قسم کا کفارہ ادا کروں گا، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن سمرہ سے فرمایا اے عبدالرحمن سرداری امارت اور امامت کو طلب نہ کر اگر بغیر مانگے تو دیا جائے گا تو اللہ کی جانب سے تیری مدد کی جائے گی اور اگر تو نے آپ مانگ کرلی ہے تو تجھے اس کی طرف سونپ دیا جائے گا تو اگر کوئی قسم کھالے اور اس کے خلاف بھی بھلائی دیکھ لے تو اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور اس نیک کام کو کرلے (بخاری و مسلم) صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ جو شخص کوئی قسم کھالے پھر اس کے سوا خوبی نظر آئے تو اسے چاہئے کہ اس خوبی والے کام کو کرلے اور اپنی اس قسم کو توڑ دے اس کا کفارہ دے دے، مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ اس کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے۔ ابو داؤد میں ہے نذر اور قسم اس چیز میں نہیں جو انسان کی ملکیت میں نہ ہو اور نہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں ہی ہے نہ رشتوں ناتوں کو توڑتی ہے جو شخص کوئی قسم کھالے اور نیکی اس کے کرنے میں ہو تو وہ قسم کو چھوڑ دے اور نیکی کا کام کرے، اس قسم کو چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے۔ امام ابو داؤد فرماتے ہیں کل کی کل صحیح احادیث میں یہ لفظ ہیں کہ اپنی ایسی قسم کا کفارہ دے، ایک ضعیف حدیث میں ہے کہ ایسی قسم کا پورا کرنا یہی ہے کہ اسے توڑ دے اور اس سے رجوع کرے، ابن عباس سعید بن مسیب مسروق اور شعبی بھی اسی کے قائل ہیں کہ ایسے شخص کے ذمہ کفارہ نہیں۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings