Surah Al Baqarah Tafseer

Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114

Al-Baqarah : 223

2:223
نِسَآؤُكُمْحَرْثٌلَّكُمْفَأْتُوا۟حَرْثَكُمْأَنَّىٰشِئْتُمْوَقَدِّمُوا۟لِأَنفُسِكُمْوَٱتَّقُوا۟ٱللَّهَوَٱعْلَمُوٓا۟أَنَّكُممُّلَٰقُوهُوَبَشِّرِٱلْمُؤْمِنِينَ ٢٢٣

Saheeh International

Your wives are a place of sowing of seed for you, so come to your place of cultivation however you wish and put forth [righteousness] for yourselves. And fear Allah and know that you will meet Him. And give good tidings to the believers.

Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)

پھر فرمایا کہ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں یعنی اولاد ہونے کی جگہ تم اپنی کھیتی میں جیسے بھی چاہو آؤ یعنی جگہ تو وہی ایک ہو، طریقہ خواہ کوئی بھی ہو، سامنے کر کے یا اس کے خلاف۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ یہود کہتے تھے کہ جب عورت سے مجامعت سامنے رخ کر کے نہ کی جائے اور حمل ٹھہر جائے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے۔ ان کی تردید میں یہ جملہ نازل ہوا کہ مرد کو اختیار ہے، ابن ابی حاتم میں ہے کہ یہودیوں نے یہی بات مسلمانوں سے بھی کہی تھی، ابن جریح فرماتے ہیں کہ آیت کے نازل ہونے کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اختیار دیا کہ خواہ سامنے سے آئے خواہ پیچھے سے لیکن ایک ہی رہے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک شخص نے پوچھا کہ ہم اپنی عورتوں کے پاس کیسے آئیں اور کیا چھوڑیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ تیری کھیتی ہے جس طرح چاہو آؤ، ہاں اس کے منہ پر نہ مار، زیادہ برا نہ کہہ، اس سے روٹھ کر الگ نہ ہوجا، ایک ہی گھر میں رہ (احمد و سنن) ابن ابی حاکم میں ہے کہ حمیر کے قبیلہ کے ایک آدمی نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کیا کہ مجھے اپنی بیویوں سے زیادہ محبت ہے تو اس کے بارے میں احکام مجھے بتائے، اس پر یہ حکم نازل ہوا۔ مسند احمد میں ہے کہ چند انصاریوں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سوال کیا تھا، طحاوی کی کتاب مشکل الحدیث میں ہے ایک شخص نے اپنی بیوی سے الٹا کر کے مباشرت کی تھی، لوگوں نے اسے برا بھلا کہا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ابن جریر میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن سابط حضرت حفصہ بن عبدالرحمن بن ابی بکر کے پاس آئے اور کہا میں ایک مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں لیکن شرم آتی ہے، فرمایا بھتیجے تم نہ شرماؤ اور جو پوچھنا ہو پوچھ لو، کہا فرمائیے عورتوں کے پیچھے کی طرف سے جماع کرنا جائز ہے ؟ فرمایا سنو مجھ سے حضرت ام سلمہ نے فرمایا ہے کہ انصار عورتوں کو الٹا لٹایا کرتے تھے اور یہود کہتے تھے کہ اس طرح سے بچہ بھینگا ہوتا ہے، جب مہاجر مدینہ شریف آئے اور یہاں کی عورتوں سے ان کا نکاح ہوا اور انہوں نے بھی یہی کرنا چاہا تو ایک عورت نے اپنے خاوند کی بات نہ مانی اور کہا جب تک میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں یہ واقعہ بیان نہ کرلوں تیری بات نہ مانوں گی چناچہ وہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی، ام سلمہ نے بٹھایا اور کہا ابھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آجائیں گے، جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو انصاریہ عورت شرمندگی کی وجہ سے نہ پوچھ سکی اور واپس چلی گئی لیکن ام المومنین نے آپ سے پوچھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا انصاریہ عورت کو بلا لو، پھر یہ آیت پڑھ کر سنائی اور فرمایا جگہ ایک ہی ہو، مسند احمد میں ہے کہ ایک مرتبہ عمر بن خطاب نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں تو ہلاک ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا کیا بات ہے ؟ کہا، میں نے رات کو اپنی سواری الٹی کردی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ جواب نہ دیا۔ اسی وقت یہ آیت نازل ہوئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سامنے سے آ، پیچھے سے آ، اختیار ہے لیکن حیض کی حالت میں نہ آ اور پاخانہ کی جگہ نہ آ۔ انصار والا واقعہ قدرے تفصیل کے ساتھ بھی مروی ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر کو اللہ بخشے، انہیں کچھ وہم سا ہوگیا۔ بات یہ ہے کہ انصاریوں کی جماعت پہلے بت پرست تھی اور یہودی اہل کتاب تھے۔ بت پرست لوگ ان کی فضیلت اور علمیت کے قائل تھے اور اکثر افعال میں ان کی بات مانا کرتے تھے۔ یہودی ایک ہی طرح پر اپنی بیویوں سے ملتے تھے۔ یہی عادت ان انصار کی بھی تھی۔ ان کے برخلاف مکہ والے کسی خاص طریقے کے پابند نہ تھے، وہ جس طرح جی چاہتا ملتے۔ اسلام کے بعد مکہ والے مہاجر بن کر مدینہ میں انصار کے ہاں جب اترے تو ایک مکی مجاہد مرد نے ایک مدنی انصاریہ عورت سے نکاح کیا اور اپنے من بھاتے طریقے برتنے چاہے، عورت نے انکار کردیا اور صاف کہہ دیا کہ اسی ایک مقررہ طریقہ کے علاوہ اجازت نہیں دیتی۔ بات بڑھتے بڑھتے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی اور یہ فرمان نازل ہوا۔ پس سامنے سے پیچھے کی طرف سے اور جس طرح چاہے اختیار ہے ہاں جگہ ایک ہی ہو۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں میں نے حضرت ابن عباس سے قرآن شریف سیکھا اول سے آخر تک انہیں سنایا، ایک آیت کی تفسیر اور مطلب پوچھا۔ اس آیت پر پہنچ کر جب میں نے اس کا مطلب پوچھا تو انہوں نے یہی بیان کیا (جو اوپر گزرا) ابن عمر کا وہم یہ تھا کہ بعض روایتوں میں ہے کہ آپ قرآن پڑھتے ہوئے کسی سے بولتے چالتے نہ تھے لیکن ایک دن تلاوت کرتے ہوئے جب اس آیت تک پہنچے تو اپنے شاگرد حضرت نافع سے فرمایا جانتے ہو یہ آیت کس بارے میں نازل ہوئی ؟ انہوں نے کہا نہیں، فرمایا یہ عورتوں کی دوسری جگہ کی وطی کے بارے میں اتری ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا ایک شخص نے اپنی بیوی سے پیچھے سے کیا تھا جس پر اس آیت میں رخصت نازل ہوئی لیکن ایک تو اس میں محدثین نے کچھ علت بھی بیان کی ہے، دوسرے اس کے معنی بھی یہی ہوسکتے ہیں کہ پیچھے کی طرف سے آگے کی جگہ میں کیا اور اوپر کی جو روایتیں ہیں وہ بھی سنداً صحیح نہیں بلکہ انہیں حضرت نافع سے مروی ہے کہ ان سے کہا گیا کہ کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے وطی دبر کو جائز کیا ہے ؟ تو فرمایا لوگ جھوٹ کہتے ہیں۔ پھر وہی انصاریہ عورت اور مہاجر والا واقعہ بیان کیا اور فرمایا حضرت عبداللہ تو اس آیت کا یہ مطلب ارشاد فرماتے تھے، اس روایت کی اسناد بھی بالکل صحیح ہے اور اس کے خلاف سند صحیح نہیں، معنی مطلب بھی اور ہوسکتا ہے اور خود حضرت ابن عمر سے اس کے خلاف بھی مروی ہے۔ وہ روایتیں عنقریب بیان ہوں گی انشاء اللہ جن میں ہے کہ حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ نہ یہ مباح ہے نہ حلال بلکہ حرام ہے، تو یہ قول یعنی جواز کا بعض کا بعض فقہاء مدینہ وغیرہ کی طرف بھی منسوب ہے اور بعض لوگوں نے تو اسے امام کی طرف بھی منسوب کیا ہے لیکن اکثر لوگ اس کا انکار کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ امام صاحب کا قول ہرگز یہ نہیں، صحیح حدیثیں بکثرت اس فعل کی حرمت پر وارد ہیں۔ ایک روایت میں ہے لوگو ! شرم و حیا کرو اللہ تعالیٰ حق بات فرمانے سے شرم نہیں کرتا۔ عورت کے پاخانہ کی جگہ وطی نہ کرو۔ دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے اس حرکت سے لوگوں کو منع فرمایا (مسند احمد) اور روایت میں ہے کہ جو شخص کسی عورت یا مرد کے ساتھ یہ کام کرے اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نہیں دیکھے گا (ترمذی) حضرت ابن عباس سے ایک شخص یہ مسئلہ پوچھتا ہے تو آپ فرماتے ہیں کہ کیا تو کفر کرنے کی بابت سوال کرتا ہے ؟ ایک شخص نے آپ سے آکر کہا کہ میں نے آیت (انی شئتم) کا یہ مطلب سمجھا اور میں نے اس پر عمل کیا تو آپ ناراض ہوئے اور اسے برا بھلا کہا اور فرمایا کہ مطلب یہ ہے کہ خواہ کھڑے ہو کر، خواہ بیٹھ کر چت خواہ پٹ لیکن جگہ وہی ایک ہو، ایک اور مرفوع حدیث میں ہے کہ جو شخص اپنی بیوی سے پاخانہ کی جگہ وطی کرے وہ چھوٹا لوطی ہے (مسند احمد) ابو دردار فرماتے ہیں کہ یہ کفار کا کام ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص کا یہ فرمان بھی منقول ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے واللہ اعلم۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں سات قسم کے لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ جہنم میں چلے جاؤ۔ ایک تو اغلام بازی کرنے والا خواہ وہ اوپر والا ہو خواہ نیچے والا ہو، اور اپنے ہاتھ سے مشت زنی کرنے والا، اور چوپائے جانور سے یہ کام کرنے والا اور عورت کی دبر میں وطی کرنے والا اور عورت اور اس کی بیٹی دونوں سے نکاح کرنے والا اور اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنے والا اور ہمسایہ کو ستانے والا، یہاں تک کہ وہ اس پر لعنت کرے، لیکن اس کی سند میں ابن لہیعہ اور ان کے استاد دونوں ضعیف ہیں، مسند کی ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص اپنی بیوی سے دوسرے راستے وطی کرے اسے کو اللہ تعالیٰ نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا (مسند) مسند احمد اور سنن میں مروی ہے کہ جو شخص حائضہ عورت سے جماع کرے یا غیر جگہ کرے یا کاہن کے پاس جائے اور اسے سچا سمجھے، اس نے اس چیز کے ساتھ کفر کیا جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اوپر اتری ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ امام بخاری اس حدیث کو ضعیف بتاتے ہیں، ترمذی میں روایت ہے کہ ابو سلمہ بھی دبر کی وطی کو حرام بتاتے تھے، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں لوگوں کا اپنی بیوی سے یہ کام کرنا کفر ہے (نسائی) ایک مرفوع حدیث میں اس معنی کی مروی ہے لیکن زیادہ صحیح اس کا موقوف ہونا ہی ہے، اور روایت میں ہے کہ یہ جگہ حرام ہے۔ حضرت ابن مسعود بھی یہی فرماتے ہیں، حضرت علی سے جب یہ بات پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا بڑا کمینہ وہ شخص ہے، دیکھو قرآن میں ہے کہ لوطیوں سے کہا گیا تم وہ بدکاری کرتے ہو جس کی طرف کسی نے تم سے پہلے توجہ نہیں کی، پس صحیح احادیث اور صحابہ کرام سے بہت سی روایتوں اور سندوں سے اس فعل کی حرمت مروی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر بھی اسے حرام کہتے ہیں۔ چناچہ دارمی میں ہے کہ آپ سے ایک مرتبہ یہ سال ہوا تو آپ نے فرمایا کیا مسلمان بھی ایسا کرسکتا ہے ؟ اس کی اسناد صحیح ہے اور حکم بھی حرمت کا صاف ہے، پس غیر صحیح اور مختلف معنی والی روایتوں میں پڑ کر اتنے جلیل القدر صحابی کی طرف ایک ایسا گندا مسئلہ منسوب کرنا ٹھیک نہیں۔ گو کہ روایتیں اس قسم کی بھی ملتی ہیں، امام مالک سو ان کی طرف بھی اس مسئلہ کی نسبت صحیح نہیں بلکہ معمر بن عیسیٰ فرماتے ہیں کہ امام صاحب اسے حرام جانتے تھے، اسرائیل بن روح نے آپ سے ایک مرتبہ یہی سوال کیا تو آپ نے فرمایا تم بےسمجھ ہو، بوائی کھیت میں ہی ہوتی ہے، خبردار شرم گاہ کے سوا اور جگہ سے بچو۔ سائل نے کہا حضرت لوگ تو کہتے ہیں کہ آپ اس فعل کو جائز کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا جھوٹے ہیں مجھ پر تہمت باندھتے ہیں۔ امام مالک سے اس کی حرمت ثابت ہے۔ امام ابو حنیفہ، شافعی، احمد اور ان کے تمام شاگردوں اور ساتھی، سعید بن مسیب، ابو سلمہ، عکرمہ، عطاء، سعید بن جبیر، عروہ بن زبیر، مجاہد، حسن وغیرہ سلف صالحین سب کے سب اسے حرام کہتے ہیں اور اس بارے میں سخت تشدد کرتے ہیں بلکہ بعض تو اسے کفر کہتے ہیں، جمہور علماء کرام کا بھی اس کی حرمت پر اجماع ہے، گو بعض لوگوں نے فقہاء مدینہ بلکہ امام مالک سے بھی اس کی حلت نقل کی ہے لیکن یہ صحیح نہیں۔ عبدالرحمن بن قاسم کا قول ہے کہ کسی دیندار شخص کو میں نے تو اس کی حرمت میں شک کرنے والا نہیں پایا، پھر آیت (نساء کم حرث لکم) پڑھ کر فرمایا خود یہ لفظ حرث ہی اس کی حرمت ظاہر کرنے کیلئے کافی ہے کیونکہ وہ دوسری جگہ کھیتی کی جگہ نہیں، کھیتی میں جانے کے طریقہ کا اختیار ہے نہ کہ جگہ بدلنے کا۔ گو امام مالک سے اس کے مباح ہونے کی روایتیں بھی منقول ہیں لیکن ان کی اسنادوں میں سخت ضعف ہے۔ واللہ اعلم۔ ٹھیک اس طرح امام شافعی سے بھی ایک روایت لوگوں نے گھڑ لی ہے حالانکہ انہوں نے اپنی چھ کتابوں میں کھلے لفظوں اسے حرام لکھا ہے۔ پھر اللہ فرماتا ہے اپنے لئے کچھ آگے بھی بھیجو یعنی ممنوعات سے بچو نیکیاں کرو تاکہ ثواب آگے جائے، اللہ سے ڈرو اس سے ملنا ہے وہ حساب کتاب لے گا، ایماندر ہر حال میں خوشیاں منائیں، ابن عباس فرماتے ہیں یہ بھی مطلب ہے کہ جب جماع کا ارادہ کرے۔ یہ دعا ( بسم اللہ اللھم جنبنا الشیطان و جنب الشیطان مارزقنا) پڑھے یعنی اے اللہ تو ہمیں اور ہماری اولاد کو شیطان سے بچا لے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں اگر اس جماع سے نطفہ قرار پکڑ گیا تو اس بچے کو شیطان ہرگز کوئی ضرر نہ پہنچا سکے گا۔

Quran Mazid
go_to_top
Quran Mazid
Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114
Settings