Surah At Tawbah Tafseer

Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114

At-Tawbah : 36

9:36
إِنَّعِدَّةَٱلشُّهُورِعِندَٱللَّهِٱثْنَاعَشَرَشَهْرًافِىكِتَٰبِٱللَّهِيَوْمَخَلَقَٱلسَّمَٰوَٰتِوَٱلْأَرْضَمِنْهَآأَرْبَعَةٌحُرُمٌذَٰلِكَٱلدِّينُٱلْقَيِّمُفَلَاتَظْلِمُوا۟فِيهِنَّأَنفُسَكُمْوَقَٰتِلُوا۟ٱلْمُشْرِكِينَكَآفَّةًكَمَايُقَٰتِلُونَكُمْكَآفَّةًوَٱعْلَمُوٓا۟أَنَّٱللَّهَمَعَٱلْمُتَّقِينَ ٣٦

Saheeh International

Indeed, the number of months with Allah is twelve [lunar] months in the register of Allah [from] the day He created the heavens and the earth; of these, four are sacred. That is the correct religion, so do not wrong yourselves during them. And fight against the disbelievers collectively as they fight against you collectively. And know that Allah is with the righteous [who fear Him].

Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)

احترام آدمیت کا منشور مسند احمد میں ہے کہ رسول مقبول صادق و مصدوق حضرت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حج کے خطبے میں ارشاد فرمایا کہ زمانہ گھوم پھر کر اپنی اصلیت پر آگیا ہے سال کے بارہ مہینے ہوا کرتے ہیں جن میں سے چار حرمت و ادب والے ہیں۔ تین پے درپے ذوالقعدہ ذوالحجہ، محرم اور چوتھا رجب جو مضر کے ہاں ہے جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں ہے پھر پوچھا یہ کون سا دن ہے ؟ ہم نے کہا اللہ کو اور اس کے رسول کو ہی پورا علم ہے۔ آپ نے سکوت فرمایا ہم سمجھے کہ شاید آپ اس دن کا کوئی اور ہی نام رکھیں گے پھر پوچھا کیا یہ یوم النحر یعنی قربانی کا دن نہیں ؟ ہم نے کہا ہاں پھر پوچھا یہ کونسا مہینہ ہے ؟ ہم نے کہا اللہ جانے اور اس کا رسول آپ نے پھر سکوت فرمایا یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ شاہد آپ اس مہینے کا نام کوئی اور رکھیں گے آپ نے فرمایا کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے ؟ ہم نے کہا ہاں۔ پھر آپ نے پوچھا یہ کونسا شہر ہے ؟ ہم نے کہا اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خوب جاننے والے ہیں ؟ آپ پھر خاموش ہو رہے اور ہمیں پھر خیال آنے لگا کہ شاید آپ کو اس کا کوئی اور ہی نام رکھنا ہے پھر فرمایا یہ بلدہ (مکہ) نہیں ہے ؟ ہم نے کہا بیشک۔ آپ نے فرمایا یاد رکھو تمہارے خون تمہارے مال اور تمہاری عزتیں تم میں آپس میں ایسی ہی حرمت والی ہیں جیسی حرمت و عزت تمہارے اس دن کی تمہارے اس مہینہ میں تمہارے اس شہر میں، تم ابھی ابھی اپنے رب سے ملاقات کرو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کا حساب لے گا سنو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردن زدنی کرنے لگو بتاؤ کیا میں نے تبلیغ کردی ؟ سنو تم میں سے جو موجود ہیں انہیں چاہئے کہ جو موجود نہیں ان تک پہنچا دیں۔ بہت ممکن ہے کہ جسے وہ پہنچائے وہ ان بعض سے بھی زیادہ نگہداشت رکھنے والا ہو اور روایت میں ہے کہ وسط ایام تشریق میں منیٰ میں حجتہ الوداع کے خطبے کے موقعہ کا یہ ذکر ہے۔ ابو حرہ رقاشی کے چچا جو صحابی ہیں کہتے ہیں کہ اس خطبے کے وقت حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ناقہ کی نکیل تھامے ہوئے تھا اور لوگوں کی بھیڑ کو روکے ہوئے تھا۔ آپ کے پہلے جملے کا یہ مطلب ہے کہ جو کمی بیشی تقدیم تاخیر مہینوں کی جاہلیت کے زمانے کے مشرک کرتے تھے وہ الٹ پلٹ کر اس وقت ٹھیک ہوگئی ہے جو مہینہ آج ہے وہی درحقیقت بھی ہے۔ جیسے کہ فتح مکہ کے موقعہ پر آپ نے فرمایا کہ یہ شہر ابتداء مخلوق سے باحرمت و باعزت ہے وہ آج بھی حرمت والا ہے اور قیامت تک حرمت والا ہی رہے گا پس عربوں میں جو رواج پڑگیا تھا کہ ان کے اکثر حج ذی الحجہ کے مہینے میں نہیں ہوتے تھے اب کی مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے موقعہ پر یہ بات نہ تھی بلکہ حج اپنے ٹھیک مہینے پر تھا۔ بعض لوگ اس کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ صدیق اکبر (رض) کا حج ذوالقعدہ میں ہوا لیکن یہ غور طلب قول ہے جیسے کہ ہم مع ثبوت بیان کریں گے ( اِنَّمَا النَّسِيْۗءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ يُضَلُّ بِهِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يُحِلُّوْنَهٗ عَامًا وَّيُحَرِّمُوْنَهٗ عَامًا لِّيُوَاطِــــُٔــوْا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ فَيُحِلُّوْا مَا حَرَّمَ اللّٰهُ ۭ زُيِّنَ لَهُمْ سُوْۗءُ اَعْمَالِهِمْ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ 37؀ ) 9 ۔ التوبہ :37) کی تقسیر میں اس قول سے بھی زیادہ غرابت والا ایک قول بعض سلف کا یہ بھی ہے کہ اس سال یہود و نصاریٰ مسلمان سب کے حج کا دن اتفاق سے ایک ہی تھا یعنی عید الاضحیٰ کا دن۔ ٭ فصل ٭ شیخ علم الدین سخاوی نے اپنی کتاب المشہور فی اسماء الایام و المشہور میں لکھا ہے کہ محرم کے مہینے کو محرم اس کی تعظیم کی وجہ سے کہتے ہیں لیکن میرے نزدیک تو اس نام کی وجہ سے اس کی حرمت کی تاکید ہے اس لئے کہ عرب جاہلیت میں اسے بدل ڈالتے تھے کبھی حلال کر ڈالتے کبھی حرام کر ڈالتے۔ اس کی جمع محرمات حارم محاریم۔ صفر کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس مہینے میں عموماً ان کے گھر خالی رہتے تھے کیونکہ یہ لڑائی بھڑائی اور سفر میں چل دیتے تھے۔ جب مکان خالی ہوجائے تو عرب کہتے ہیں صفر المکان اس کی جمع اصفار ہے جیسے جمل کی جمع اجمال ہے۔ ربیع الاول کے نام کا سبب یہ ہے کہ اس مہینہ میں ان کی اقامت ہوجاتی ہے ارتباع کہتے ہیں اقامت کو اس کی جمع اربعا ہے جیسے نصیب کی جمع انصبا اور جمع اس کی اربعہ ہے جیسے رغیف کی جمع ارغفہ ہے۔ ربیع الاخر کے مہینے کا نام رکھنا بھی اسی وجہ سے ہے۔ گویا یہ اقامت کا دوسرا مہینہ ہے۔ جمادی الاولی کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس مہینے میں پانی جمع جاتا تھا ان کے حساب میں مہینے گردش نہیں کرتے یعنی ٹھیک ہر موسم پر ہی ہر مہینہ آتا تھا لیکن یہ بات کچھ جچتی نہیں اسلئے کہ جب ان مہینوں کا حساب چاند پر ہے تو ظاہر ہے کہ موسمی حالت ہر ماہ میں ہر سال یکساں نہیں رہے گی ہاں یہ ممکن ہے کہ اس مہینہ کا نام جس سال رکھا گیا ہو اس سال یہ مہینہ کڑکڑاتے ہوئے جاڑے میں آیا ہو اور پانی میں جمود ہوگیا ہو۔ چناچہ ایک شاعر نے یہی کہا ہے کہ جمادی کی سخت اندھیری راتیں جن میں کتا بھی بمشکل ایک آدھ مرتبہ ہی بھونک لیتا ہے اس کی جمع جمادیات ہے۔ جیسے حباری حباریات۔ یہ مذکر مونث دونوں طرح مستعمل ہے۔ جمادی الاول اور جمادی الاخر بھی کہا جاتا ہے۔ جمادی الاخری کی وجہ تسمیہ بھی یہی ہے گویا یہ پانی کے جم جانے کا دوسرا مہینہ ہے۔ رجب یہ ماخوذ ہے ترجیب سے، ترجیب کہتے ہیں تعظیم کو چونکہ یہ مہینہ عظمت و عزت والا ہے اس لئے اسے رجب کہتے ہیں اس کی جمع ارجاب رجاب اور رجبات ہے۔ شعبان کا نام شعبان اس لئے ہے کہ اس میں عرب لوگ لوٹ مار کے لئے ادھر ادھر متفرق ہوجاتے تھے۔ شعب کے معنی ہیں جدا جدا ہونا پس اس مہینے کا بھی یہی نام رکھ دیا گیا اس کی جمع شعابین شعبانات آتی ہے۔ رمضان کو رمضان اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں اونٹینوں کے پاؤں بوجہ شدت گرما کے جلنے لگتے ہیں رمضت الفصال اس وقت کہتے ہیں جب اونٹنیوں کے بچے سخت پیاسے ہوں اس کی جمع رمضانات اور رماضین اور رامضہ آتی ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے یہ محض غلط اور ناقابل التفات قول ہے۔ میں کہتا ہوں اس بارے میں ایک حدیث بھی وارد ہوئی ہے لیکن وہ ضعیف ہے۔ میں نے کتاب الصیام کے شروع میں اس کا بیان کردیا ہے۔ شوال ماخوذ ہے شالت الابل سے یہ مہینہ اونٹوں کے مستیوں کا مہینہ تھا یہ دمیں اٹھا دیا کرتے تھے اس لئے اس مہینہ کا یہی نام ہوگیا اس کی جمع شواویل شواول شوالات آتی ہے۔ ذوالقعدہ یا ذوالقعدہ کا نام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس ماہ میں عرب لوگ بیٹھ جایا کرتے تھے نہ لڑائی کے لئے نکلتے نہ کسی اور سفر کے لئے۔ اس کی جمع ذوات القعدہ ہے۔ ذوالحجہ کو ذوالحجہ بھی کہہ سکتے ہیں چونکہ اسی ماہ میں حج ہوتا تھا اس لئے اس کا یہ نام مقرر ہوگیا ہے۔ اس کی جمع ذوات الحجہ آتی ہے۔ یہ تو ان مہینوں کے ناموں کی وجہ تسمیہ تھی۔ اب ہفتے کے سات دنوں کے نام اور ان ناموں کی جمع سنئے۔ اتوار کے دن کو یوم الاحد کہتے ہیں اس کی جمع احاد اوحاد اور وحود آتی ہے۔ پیر کے دن کو اثنین کہتے ہیں اس کی جمع اثانین آتی ہے۔ منگل کو ثلاثا کہتے ہیں یہ مذکر بھی بولا جاتا ہے اور مونث بھی اس کی جمع ثلاثات اور اثالث آتی ہے۔ بدھ کے دن کو اربعاء کہتے ہیں جمع اربعاوات اور ارابیع آتی ہے۔ جمعرات کو خمیس کہتے ہیں جمع اخمسہ اخامس آتی ہے۔ جمعہ کو جمعہ اور جمعہ اور جمعہ کہتے ہیں اس کی جمع جمع اور جماعات آتی ہے۔ سنیچر یعنی ہفتے کے دن کو سبت کہتے ہیں سبت کے معنی ہیں قطع کے چونکہ ہفتے کی دنوں کی گنتی یہیں پر ختم ہوجاتی ہے اس لئے اسے سبت کہتے ہیں۔ قدیم عربوں میں ہفتے کے دن کے نام یہ تھے اول، رھون، جبار، دبار، مونت، عروبہ، شبار۔ قدیم خالص عربوں کے اشعار کے عربوں میں دنوں کے نام پائے جاتے ہیں قرآن کریم فرماتا ہے کہ ان بارہ ماہ میں چار حرمت والے ہیں۔ جاہلیت کے عرب بھی انہیں حرمت والے مانتے تھے لیکن بسل نامی ایک گروہ اپنے تشدد کی بنا پر آٹھ مہینوں کو حرمت والا خیال کرتے تھے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان میں رجب کو قبیلہ مضر کی طرف اضافت کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جس مہینے کو وہ رجب مہینہ شمار کرتے تھے دراصل وہی رجب کا مہینہ عند اللہ بھی تھا۔ جو جمادی الاخر اور شعبان کے درمیان میں ہے۔ قبیلہ ربیعہ کے نزدیک رجب شعبان اور شوال کے درمیان کے مہینے کا یعنی رمضان کا نام تھا پس حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھول دیا کہ حرمت والا رجب مضر کا ہے نہ کہ ربیعہ کا۔ ان چار ذی حرمت مہینوں میں سے تین پے درپے اس مصلحت سے ہیں کہ حاجی ذوالقعدہ کے مہینے میں نکلے تو اس وقت لڑائیاں مار پیٹ جنگ وجدال قتل و قتال بند ہو لوگ اپنے گھروں میں بیٹھے ہوئے ہوں پھر ذی الحجہ میں احکام حج کی ادائیگی امن وامان عمدگی اور شان سے ہوجائے پھر وہ ماہ محرم کی حرمت میں واپس گھر پہنچ جائے درمیانہ سال میں رجب کو حرمت والا بنانے کی غرض یہ ہے کہ زائرین اپنے طواف بیت اللہ کے شوق کو عمرے کی صورت میں ادا کرلیں گو دور دراز علاقوں والے ہوں وہ بھی مہینہ بھر میں آ مد و رفت کریں یہی اللہ کا سیدھا اور سچا دین ہے۔ پس اللہ کے فرمان کے مطابق تم ان پاک مہینوں کی حرمت کرو۔ ان میں خصوصیت کے ساتھ گناہوں سے بچو۔ اس لئے کہا اس میں گناہوں کی برائی اور بڑھ جاتی ہے جیسے کہ حرم شریف کا گناہ اور جگہ کے گناہ سے بڑھ جاتا ہے۔ فرمان ربانی ہے کہ جو حرم میں الحاد کا ارادہ کرے ہم اسے درد ناک عذاب دیں گے اسی طرح سے ان محترم مہینوں میں کیا ہوا گناہ اور دنوں میں کئے ہوئے گناہوں سے بڑھ جاتا ہے۔ اسی لئے حضرت امام شافعی اور علماء کی ایک بڑی جماعت کے نزدیک ان مہینوں کے قتل کی دیت بھی سخت ہے اسی طرح حرم کے اندر قتل کی اور ذی محرم رشتے دار کے قتل کی بھی دیت سخت ہے۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں فیھن سے مراد سال بھر کے کل مہینے ہیں۔ پس ان کل مہینوں میں گناہوں سے بچو خصوصاً ان چار مہینوں میں کہ یہ حرمت والے ہیں ان کی بڑی عزت ہے ان میں گناہ سزا کے اعتبار سے اور نیکیاں اجر وثواب کے اعتبار سے بڑھ جاتی ہیں۔ حضرت قتادہ (رض) کا قول ہے کہ ان حرمت والے مہینوں کی سزا اور بوجھ بڑھ جاتا ہے گو ظلم ہر حال میں بری چیز ہے لیکن اللہ تعالیٰ اپنے جس امر کو چاہے بڑھا دے دیکھئے اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے بھی پسند فرما لیا فرشتوں میں انسانوں میں اپنے رسول چن لئے اسیطرح کلام میں سے اپنے ذکر کو پسند فرما لیا اور زمین میں سے مسجدوں کو پسند فرما لیا اور مہینوں میں سے رمضان شریف کو اور ان چاروں مہینوں کو پسند فرما لیا اور دنوں میں سے جمعہ کے دن اور راتوں میں لیلتہ القدر کو پس تمہیں ان چیزوں کی عظمت کا لحاظ رکھنا چاہئے جنہیں اللہ نے عظمت دی ہے۔ امور کی تعظیم عقل مند اور فہیم لوگوں کے نزدیک اتنی ضروری ہے جتنی ان کی تعظیم اللہ تعالیٰ سبحانہ نے بتائی ہے۔ ان کی حرمت کا ادب نہ کرنا حرام ہے ان میں جو کام حرام ہیں انہیں حلال نہ کرلو جو حلال ہیں انہیں حرام نہ بنا لو جیسے کہ اہل شرک کرتے تھے یہ ان کے کفر میں زیادتی کی بات تھی۔ پھر فرمایا کہ تم سب کے سب کافروں سے جہاد کرتے رہو جیسے کہ وہ سب کے سب تم میں سے برسر جنگ ہیں۔ حرمت والے ان چار مہینوں میں جنگ کی ابتداء کرنا منسوخ یا محکم ہونے کے بارے میں علماء کے دو قول ہیں پہلا تو یہ کہ یہ منسوخ ہے یہ قول زیادہ مشہور ہے اس آیت کے الفاظ پر غور کیجئے کہ پہلے تو فرمان ہوا کہ ان مہینوں میں ظلم نہ کرو پھر مشرکوں سے جنگ کرنے کا ذکر فرمایا۔ ظاہری الفاظ سے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم عام ہے حرمت کے مہینے بھی اس میں آگئے اگر یہ مہینے اس سے الگ ہوتے تو ان کے گذر جانے کی قید ساتھ ہی بیان ہوتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طائف کا محاصرہ ماہ ذوالقعدہ میں کیا تھا جو حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جیسے کہ بخاری و مسلم میں ہے کہ آپ ہوازن قبیلے کی طرف ماہ شوال میں چلے جب ان کو ہزیمت ہوئی اور ان میں سے بچے ہوئے افراد بھاگ کر طائف میں پناہ گزین ہوئے تو آپ وہاں گئے اور چالیس دن تک محاصرہ رکھا پھر بغیر فتح کئے ہوئے وہاں سے واپس لوٹ آئے پس ثابت ہے کہ آپ نے حرمت والے مہینے میں محاصرہ کیا۔ دوسرا قول یہ ہے کہ حرمت والے مہینوں میں جنگ کی ابتداء کرنا حرام ہے اور ان مہینوں کی حرمت کا حکم منسوخ نہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ شعائر الہیہ کو اور حرمت والے مہینوں کو حلال نہ کیا کرو اور فرمان ہے حرمت والے مہینے حرمت والے مہینوں کے بدلے ہیں اور حرمتیں قصاص ہیں پس جو تم پر زیادتی کرے تو تم بھی ان سے ویسی ہی زیادتی کا بدلہ لو اور فرمان ہے ( فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَيْثُ وَجَدْتُّمُــوْهُمْ وَخُذُوْهُمْ وَاحْصُرُوْهُمْ وَاقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَــلُّوْا سَـبِيْلَهُمْ ۭاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ۝) 9 ۔ التوبہ :5) حرمت والے مہینوں کے گذر جانے کے بعد مشرکوں سے جہاد کرو۔ یہ پہلے بیان گذر چکا ہے کہ یہ ہر سال میں چار مہینے ہیں۔ نہ کہ تیسرے مہینے جو کہ دو قولوں میں سے ایک قول ہے۔ پھر فرمایا کہ تم سب مسلمان ان سے اسی طرح لڑو جیسے کہ وہ تم سے سب کے سب لڑتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ یہ اپنے پہلے سے جداگانہ ہو اور ہوسکتا ہے کہ یہ حکم بالکل نیا اور الگ ہو مسلمانوں کو رغبت دلانے اور انہیں جہاد پر آمادہ کرنے کے لئے تو فرماتا ہے کہ جیسے تم سے جنگ کرنے کے لئے وہ مڈ بھیڑ آپس میں مل کر چاروں طرف سے ٹوٹ پڑتے ہیں تم بھی اپنے سب کلمہ گو اشخاص کو لے کر ان سے مقابلہ کرو یہ بھی ممکن ہے کہ اس جملے میں مسلمانوں کو حرمت والے مہینوں میں جنگ کرنے کی رخصت دی ہو جبکہ حملہ ان کی طرف سے ہو۔ جیسے ( اَلشَّهْرُ الْحَرَام بالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمٰتُ قِصَاصٌ ۭ فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ ۠ وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ\019\04 ) 2 ۔ البقرة :194) میں ہے اور جیسے) وَلَا تُقٰتِلُوْھُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتّٰى يُقٰتِلُوْكُمْ فِيْهِ ۚ فَاِنْ قٰتَلُوْكُمْ فَاقْتُلُوْھُمْ ۭكَذٰلِكَ جَزَاۗءُ الْكٰفِرِيْنَ\019\01 ) 2 ۔ البقرة :191) میں بیان ہے کہ ان سے مسجد حرام کے پاس نہ لڑو جب تک کہ وہاں لڑائی نہ کریں ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم بھی ان سے لڑو۔ یہی جواب حرمت والے مہینے میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طائف کے محاصرے کا ہے کہ دراصل ہوازن اور ثقیف کے ساتھ جنگ کا یہ لڑائی تتمہ تھی انہوں نے ہی جنگ کی ابتداء کی تھی ادھر ادھر سے آپ کے مخالفین کو جمع کر کے لڑائی کی دعوت دی تھی پس حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی طرف پیش قدمی کی یہ پیش قدمی بھی حرمت والے مہینے میں نہ تھی یہاں شکست کھا کر یہ لوگ طائف میں جا چھپے اور وہاں قلعہ بند ہوگئے آپ اس مرکز کو خالی کرانے کے لئے اور آگے بڑھے انہوں نے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا یا مسلمانوں کی ایک جماعت کو قتل کر ڈالا ادھر محاصرہ جاری رہا منجنیق وغیرہ سے چالیس دن تک ان کو گھیرے رہے الغرض اس جنگ کی ابتداء حرمت والے مہینے میں نہیں ہوئی تھی لیکن جنگ نے طول کھینچا حرمت والا مہینہ بھی آگیا جب چند دن گذر گئے آپ نے محاصرہ ہٹا لیا پس جنگ کا جاری رکھنا اور چیز ہے اور جنگ کی ابتدء اور چیز ہے اس کی بہت سی نظیریں ہیں واللہ اعلم۔ اب اس میں جو حدیثیں ہیں ہم انہیں وارد کرتے ہیں ہم انہیں سیرت میں بھی بیان کرچکے ہیں۔ واللہ اعلم۔

Quran Mazid
go_to_top
Quran Mazid
Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114
Settings