Surah At Tawbah Tafseer

Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114

At-Tawbah : 113

9:113
مَاكَانَلِلنَّبِىِّوَٱلَّذِينَءَامَنُوٓا۟أَنيَسْتَغْفِرُوا۟لِلْمُشْرِكِينَوَلَوْكَانُوٓا۟أُو۟لِىقُرْبَىٰمِنۢبَعْدِمَاتَبَيَّنَلَهُمْأَنَّهُمْأَصْحَٰبُٱلْجَحِيمِ ١١٣

Saheeh International

It is not for the Prophet and those who have believed to ask forgiveness for the polytheists, even if they were relatives, after it has become clear to them that they are companions of Hellfire.

Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)

مشرکین کے لیے دعائے مغفرت کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ممانعت مسند احمد میں ہے کہ ابو طالب کی موت کے وقت اس کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے گئے۔ وہاں اس وقت ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بھی تھا۔ آپ نے فرمایا چچا لا الہ الا للہ کہہ لے اس کلمے کی وجہ سے اللہ عز وجل کے ہاں میں تیری سفارش تو کرسکوں۔ یہ سن کر ان دونوں نے کہا کہ اے ابو طالب کیا تو عبدالمطلب کے دین سے پھرجائے گا ؟ اس پر اس نے کہا میں تو عبدالمطلب کے دین پر ہوں۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا خیر میں جب تک منع نہ کردیا جاؤں تیرے لیے بخشش مانگتا رہونگا۔ لیکن ( اوپر والی آیت) اتری۔ یعنی نبی کو اور مومنوں کو لائق نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش مانگیں گو وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی ہوں۔ ان پر تو یہ ظاہر ہوچکا ہے کہ مشرک جہنمی ہیں۔ اسی بارے میں ( اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَهُوَ اَعْلَمُ بالْمُهْتَدِيْنَ 56؀) 28 ۔ القصص :56) بھی اتری ہے۔ یعنی تو جسے محبت کرے اسے راہ نہیں دکھا سکتا بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے راہ دکھاتا ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ حضرت علی (رض) نے ایک شخص کی زبانی اپنے مشرک ماں باپ کے لیے استغفار سن کر اس سے کہا کہ تو مشرکوں کے لیے استغفار کرتا ہے اس نے جواب دیا کہ کیا حضرت ابراہیم نے اپنے باپ کے لیے استغفار نہیں کیا ؟ فرماتے ہیں میں نے جاکر یہ ذکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا۔ اس پر یہ آیت اتری۔ کہا جب کہ وہ مرگیا پھر میں نہیں جانتا یہ قول مجاہد کا ہے۔ مسند احمد میں ہے ہم تقریبا ایک ہزار آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ منزل پر اترے، دو رکعت نماز ادا کی پھر ہماری طرف منہ کر کے بیٹھے۔ اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھوں سے انسو جاری تھے۔ حضرت عمر (رض) یہ دیکھ کر تاب نہ لاسکے، اٹھ کر عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں کیا بات ہے ؟ آپ نے فرمایا بات یہ ہے کہ میں نے اپنے رب عزوجل سے اپنی والدہ کے لیے استغفار کرنے کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت نہ ملی۔ اس پر میری آنکھیں بھر آئیں کہ میری ماں ہے اور جہنم کی آگ ہے۔ اچھا اور سنو ! میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا اب وہ ممانعت ہٹ گئی ہے۔ زیارت قبور سے منع کیا تھا، اب تم کرو کیونکہ اس سے تمہیں بھلائی یاد آئے گی۔ میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت کو روکنے سے منع فرمایا تھا اب تم کھاؤ اور جس طرح چاہو روک رکھو۔ اور میں نے تمہیں بعض خاص برتنوں میں پینے کو منع فرمایا تھا لیکن اب تم جس برتن میں چاہو پی سکتے ہیں لیکن خبردار نشے والی چیز ہرگز نہ پینا۔ ابن جریر میں ہے کہ مکہ شریف آتے ہوئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک نشان قبر کے پاس بیٹھ گئے اور کچھ دیر خطاب کر کے آپ کھڑے ہوئے ہم نے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ کیا بات تھی ؟ آپ نے فرمایا میں نے اپنے پروردگار سے اپنی ماں کی قبر کے دیکھنے کی اجازت مانگی وہ تو مل گئی لیکن اس کے لیے استغفار کرنے کی اجازت مانگی تو نہ ملی۔ اب جو آپ نے رونا شروع کیا تو ہم نے تو آپ کو کبھی ایسا اتنا روتے نہیں دیکھا۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ آپ قبرستان کی طرف نکلے، ہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ وہاں آپ ایک قبر کے پاس بیٹھ کر دیر تک مناجات میں مشغول رہے، پھر رونے لگے۔ ہم بھی خوب روئے پھر کھڑے ہوئے تو ہم سب بھی کھڑے ہوگئے آپ نے حضرت عمر (رض) کو اور ہمیں بلا کر فرمایا کہ تم کیسے روئے ؟ ہم نے کہا آپ کو روتا دیکھ کر آپ نے فرمایا یہ قبر میری ماں آمنہ کی تھی میں نے اسے دیکھنے کی اجازت چاہی تھی جو مجھے ملی تھی۔ اور روایت میں ہے کہ دعا کی اجازت نہ ملی اور ( آیت ماکان الخ، ) اتری پس جو ماں کی محبت میں صدمہ ہونا چاہیے مجھے ہوا۔ دیکھو میں نے زیارت قبر کی تمہیں ممانعت کی تھی۔ لیکن اب میں رخصت دیتا ہوں کیونکہ اس سے آخرت یاد آتی ہے۔ طبرانی میں ہے کہ غزوہ تبوک کی واپسی میں عمرے کے وقت ثنیہ عسفان سے اترتے ہوئے آپ نے صحابہ سے فرمایا تم عقبہ میں ٹھہرو، میں ابھی آیا۔ وہاں سے اتر کر آپ اپنی والدہ کی قبر پر گئے۔ اللہ تعالیٰ سے دیر تک مناجات کرتے رہے۔ پھر پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کیا آپ کے رونے سے سب لوگ رونے لگے اور یہ سمجھے کہ آپ کی امت کے بارے میں کوئی نئی بات پیدا ہوئی جس سے آپ اس قدر رو رہے ہیں۔ انہیں روتا دیکھ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس پلٹے اور دریافت فرمایا کہ تم لوگ کیوں رو رہے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا آپ کو روتا دیکھ کر اور یہ سمجھ کر کہ شاید آپ کی امت کے بارے میں کوئی ایسا نیا حکم اترا جو طاقت سے باہر ہے۔ آپ نے فرمایا سنو بات یہ ہے کہ یہاں میری ماں کی قبر ہے۔ میں نے اپنے پروردگار سے قیامت کے دن اپنی ماں کی شفاعت کی اجازت طلب کی لیکن اللہ تعالیٰ نے عطا نہیں فرمائی تو میرا دل بھر آیا اور میں رونے لگا۔ جبرائیل آئے اور مجھ سے فرمایا ابراہیم کا استغفار اپنے باپ کے لیے صرف ایک وعدے سے تھا جس کا وعدہ ہوچکا تھا لیکن جب اس پر کھل گیا تو کہ اس کا باپ اللہ کا دشمن ہے توہ وہ فوراً بیزار ہوگیا پس آپ بھی اپنی ماں سے اسی طرح بیزار ہوجائیے جس طرح حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنے باپ سے بیزار ہوگئے۔ پس مجھے اپنی ماں پر رحم اور ترس آیا۔ پھر میں نے دعا کی کہ میری امت پر سے چاروں سختیاں دور کردی جائیں اللہ تعالیٰ نے دو تو دور فرما دیں لیکن دو کے دور فرمانے سے انکار فرما دیا۔ ا۔ آسمان سے پتھر برسا کر ان کی ہلاکت\0\02 زمین انہیں دھنسا کر ان کی ہلاکت۔\0\03 ان میں پھوٹ اور اختلاف کا پڑنا۔\0\04 ان میں ایک کو ایک سے ایذائیں پہنچنا۔ ان چاروں چیزوں سے بچاؤ کی میری دعا تھی دو پہلی چیزیں تو مجھے عنایت ہوگئیں میری امت آسمانی پتھراؤ سے اور زمین میں دھنسائے جانے سے تو بچا دی گئی۔ ہاں آپس کا اختلاف آپس کی سر پھٹول یہ نہیں اٹھی۔ آپ کی والدہ کی قبر ایک ٹیلے تلے تھی اس لیے آپ راستے سے گھوم کر وہاں گئے تھے۔ یہ روایت غریب ہے اور سیاق عجیب ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ غریب اور منکر وہ روایت ہے جو امام خطیب بغدادی نے اپنی کتاب بنام سابق لاحق میں مجہول سند سے وارد کی ہے جس میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی والدہ کو زندہ کردیا اور ایمان لائیں پھر مرگئیں۔ اس طرح کی سہیلی کی ایک روایت ہے جس میں ایک نہیں کئی ایک راوی مجہول ہیں۔ اس میں ہے کہ آپ کے ماں باپ دونوں دوبارہ زندہ ہوئے پھر ایمان لائے ابن دحیہ نے اسی روایت پر نظریں جما کر کہا ہے کہ یہ نئی زندگی اسی طرح کی ہے جس طرح مروی ہے کہ سورج ڈوب جانے کے بعد واپس لوٹا اور حضرت علی نے نماز عصر ادا کی۔ طحاوی تو کہتے ہیں کہ سورج والی یہ روایت ثابت ہے۔ قرطبی کہتے ہیں ان کی دو بار کی زندگی شرعاً یا عقلاً ممتنع نہیں۔ کہتے ہیں میں نے سنا ہے کہ آپ کے چچا ابو طالب کو بھی اللہ تعالیٰ نے زندہ کیا اور آپ پر ایمان لایا۔ میں کہتا ہوں اگر صیح روایت سے یہ روایتیں ثابت ہوں تو بیشک مانع کوئی نہیں (لیکن تینوں روایتیں محض گپ ہیں) واللہ اعلم۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں آپ نے ارادہ کیا کہ اپنی ماں کے لیے استغفار کریں اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا۔ تو آپ نے حضرت ابراہیم کے استغفار کو پیش کیا۔ اس کا جواب ( آیت ماکان استغفار الخ، ) میں مل گیا۔ فرماتے ہیں اس آیت سے پہلے مشرکین کے لیے استغفار کیا جاتا تھا۔ اب ممنوع ہوگیا۔ ہاں زندوں کے لیے جائز رہا۔ لوگوں نے آکر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ ہمارے بڑوں میں ایسے بھی تھے جو پڑوس کا اکرام کرتے تھے، صلہ رحمی کرتے تھے، غلام آزاد کرتے تھے، ذمہ داری کا خیال رکھتے تھے۔ تو کیا ہم ان کے لیے استغفار نہ کریں ؟ آپ نے فرمایا کیوں نہیں، میں بھی اپنے والد کے لیے استغفار کرتا ہوں جیسے کہ حضرت ابراہیم اپنے والد کے لیے کرتے تھے۔ اس پر (مَا كَان للنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْٓا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ ) 9 ۔ التوبہ :113) تک نازل ہوئی۔ پھر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا عذر بیان ہوا اور فرمایا ( وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِيْمَ لِاَبِيْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ وَّعَدَھَآ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا تَـبَيَّنَ لَهٗٓ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنْهُ ۭ اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِيْمٌ\011\04 ) 9 ۔ التوبہ :114) مذکور ہے کہ نبی اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے چند باتیں وحی کی ہیں جو میرے کانوں میں گونج رہی ہیں اور میرے دل میں جگہ پکڑے ہوئے ہیں۔ مجھے حکم فرمایا گیا کہ میں کسی اس شخص کے لیے استغفار نہ کروں جو شرک پر مرا ہو۔ اور یہ کہ جو شخص اپنا فالتو مال دے دے اس کے لیے یہی افضل ہے اور جو روک رکھے اسکے لیے برائی ہے۔ ہاں برابر سرابر حسب ضرورت پر اللہ کے ہاں ملامت نہیں۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں ایک یہودی مرگیا جس کا ایک لڑکا تھا لیکن وہ مسلمان تھا اس لیے اپنے باپ کے جنازے میں وہ شریک نہ ہوا۔ جب حضرت عبداللہ بن عباس کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمانے لگے اسے جنازے میں جانا چاہیے تھا اور دفن میں بھی موجود رہنا چاہیے تھا اور باپ کی زندگی تک اس کے لیے ہدایت کی دعا کرنی چاہیے تھی۔ ہاں موت کے بعد اسے اس کی حالت پر چھوڑ دیتا۔ پھر آپ نے ( وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِيْمَ لِاَبِيْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ وَّعَدَھَآ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا تَـبَيَّنَ لَهٗٓ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنْهُ ۭ اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِيْمٌ\011\04 ) 9 ۔ التوبہ :114) تلاوت فرمائی کہ حضرت ابراہیم نے یہ طریقہ نہیں چھوڑا۔ اس کی صحت کی گواہ ابو داؤد وغیرہ کہ یہ روایت بھی ہوسکتی ہے کہ ابو طالب کی موت پر حضرت علی (رض) آکر کہتے ہیں کہ یا رسول اللہ آپ کے بوڑھے چچا گمراہ مرگئے ہیں۔ آپ نے فرمایا جاؤ انہیں دفنا کر سیدھے میرے پاس آؤ الخ۔ مروی ہے کہ جب ابو طالب کا جنازہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا تو آپ نے فرمایا میں تجھ سے صلہ رحمی کا رشتہ نبھا چکا۔ حضرت عطا بن ابی رباح فرماتے ہیں میں تو قبلہ کی طرف منہ کرنے والوں میں سے کسی کے جنازے کی نماز نہ چھوڑوں گا۔ گو وہ کوئی حبشن زنا سے حاملہ ہی ہو۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے مشرکوں پر ہی نماز و دعا حرام کی ہے اور فرمایا ہے (مَا كَان للنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْٓا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ ) 9 ۔ التوبہ :113) حضرت ابوہریرہ (رض) سے ایک شخص نے سنا کہ وہ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے جو ابوہریرہ اور اس کی ماں کے لیے استغفار کرے۔ تو اس نے کہا باپ کے لیے بھی۔ آپ نے فرمایا نہیں اس لیے کہ میرا باپ شرک پر مرا ہے۔ آیت میں فرمان الٰہی ہے کہ جب حضرت ابراہیم پر اپنے باپ کا اللہ کا دشمن ہونا کھل گیا۔ یعنی وہ کفر ہی پر مرگیا۔ مروی ہے کہ قیامت کے دن جب حضرت ابراہیم سے ان کا باپ ملے گا۔ نہایت سرا سیمگی پریشانی کی حالت میں چہرہ غبار آلود اور کالا پڑا ہوا ہوگا کہے گا کہ ابراہیم آج میں تیری نافرمانی نہ کروں گا۔ حضرت ابراہیم جناب باری میں عرض کریں گے کہ میرے رب تو نے مجھے قیامت کے دن رسوا نہ کرنے کا وعدہ کیا ہوا ہے۔ اور میرا باپ تیری رحمت سے دور ہو کر عذاب میں مبتلا ہو یہ بہت بڑی رسوائی ہے۔ اس پر فرمایا جائے گا کہ اپنی پیٹھ پیچھے دیکھو۔ دیکھیں گے کہ ایک بجو کیچڑ میں لتھڑا ہوا کھڑا ہے۔ یعنی آپ کے والد کی صورت مسخ ہوگئی ہوگی اور اس کے پاؤں پکڑ کر گھسیٹ کر اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ فرماتا ہے کہ ابراہیم بڑا ہی دعا کرنے والا تھا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اواہ کا مطلب دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا رونے دھونے والا، اللہ تعالیٰ کے سامنے گریہ وزاری کرنے والا۔ ابن مسعود فرماتے ہیں بہت ہی رحم کرنے والا، مخلوق رب کے ساتھ نرمی اور سلوک اور مہربانی کرنے والا۔ ابن عباس کا قول ہے پورے یقین والا۔ سچے ایمان والا، توبہ کرنے والا، حبشی زبان میں اواہ مومن اور موقن یقین و ایمان والے کو کہتے ہیں۔ ذوالنجادین نامی ایک صحابی کو اس بنا پر کہ جب قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہوتا تو وہ اسی وقت دعا کے ساتھ آواز اٹھاتے تھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اواہ فرمایا۔ (مسند احمد) اواہ سے مراد تسبیح پڑھنے والا۔ ضحٰی کی نماز پڑھنے والا۔ اپنے گناہوں کی یاد آنے پر استغفار کرنے والا۔ اللہ کے دین کی حفاظت کرنے والا۔ رب سے ڈرنے والا۔ پوشیدہ اگر کوئی گناہ ہوجائے تو توبہ کرنے والا بھی مروی ہے۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ایک شخص کا ذکر ہوا کہا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بکثرت یاد کرتا ہے اور اللہ کی تسبیح بیان کرتا رہتا ہے۔ آپ نے فرمایا وہ اواہ ہے۔ (ابن جریر) اسی ابن جریر میں ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک میت کو دفن کر کے فرمایا یقینا تو اواہ یعنی بکثرت تلاوت کلام اللہ شریف کرنے والا تھا۔ اور روایت میں ہے کہ ایک شخص بیت اللہ شریف کا طواف کرتے ہوئے اپنی دوا میں اوہ اوہ کر رہا تھا۔ اس کے انتقال کے بعد حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے دفن میں شامل تھے چونکہ رات کا وقت تھا اس لیے آپ کے ساتھ چراغ بھی تھا۔ (ابن جریر) یہ روایت غریب ہے۔ کعب احبار فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم کے سامنے جہنم کا ذکر ہوتا تھا تو آپ اس سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ ابن عباس فرماتے ہیں " اواہ یعنی فقیہ " امام ابن جریر کا فیصلہ یہ ہے کہ سب سے بہتر قول ان تمام اقوال میں یہ ہے کہ مراد اس لفظ سے بکثرت دعا کرنے والا ہے۔ الفاظ کے مناسب بھی یہی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہاں ذکر یہ فرمایا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنے والد کے لیے استغفار کیا کرتے تھے اور تھے بھی بکثرت دعا مانگنے والے۔ بردبار بھی تھے، جو آپ پر ظلم کرے، آپ سے برا پیش آئے آپ تحمل کر جایا کرتے تھے۔ باپ نے آپ کو ایذاء دی صاف کہہ دیا تھا کہ تو میرے معبودوں سے منہ پھیر رہا ہے تو اگر اپنی اس حرکت سے باز نہ آیا تو میں تجھے پتھر مار مار کر مار ڈالوں گا۔ وغیرہ لیکن پھر بھی آپ نے ان کے لیے استغفار کرنے کا وعدہ کرلیا، پس اللہ فرماتا ہے کہ ابراہیم اواہ اور حلیم تھے۔

Quran Mazid
go_to_top
Quran Mazid
Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114
Settings