Surah Al Anfal Tafseer
Tafseer of Al-Anfal : 36
Saheeh International
Indeed, those who disbelieve spend their wealth to avert [people] from the way of Allah . So they will spend it; then it will be for them a [source of] regret; then they will be overcome. And those who have disbelieved - unto Hell they will be gathered.
Tafsir Ibn Kathir
Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)
شکست خوردہ کفار کی سازشیں قریشیوں کو بدر میں شکست فاش ہوئی، اپنے مردے اور اپنے قیدی مسلمانوں کے ہاتھوں میں چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ابو سفیان اپنا قافلہ اور مال و متاع لے کر پہنچا تو عبداللہ بن ابی ربیعہ، عکرمہ بن ابی جہل، صفوان بن امیہ اور وہ لوگ جن کے عزیز و اقارب اس لڑائی میں کام آئے تھے ابو افیسان کے پاس پہنچے اور کہا کہ آپ دیکھتے ہیں ہماری کیا درگت ہوئی ؟ اب اگر آپ رضامند ہوں تو یہ سارا مال روک لیا جائے اور اسی خزانے سے دوسری جنگ کی تیاری وسیع پیمانے پر کی جائے اور انہیں مزا چکھا دیا جائے چناچہ یہ بات مان لی گئی اور پختہ ہوگئ، اسی پر یہ آیت اتری کہ خرچ کرو ورنہ یہ بھی غارت جائے گا اور دوبارہ منہ کی کھاؤ گے ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ آیت بھی بدر کے بارے میں اتری ہے۔ الفاظ آیت کے عام ہیں گو سبب نزول خاص ہو حق کو روکنے کے لئے جو بھی مال خرچ کرے وہ آخر ندامت کے ساتھ رہ جائے گا۔ دین کا چراغ انسانی پھونکوں سے بجھ نہیں سکتا۔ اس خواہش کا انجام نامرادی ہی ہے۔ خود اللہ اپنے دین کا ناصر اور حافظ ہے۔ اس کا کلمہ بلند ہوگا، اس کا بول بالا ہوگا، اس کا دین غالب ہوگا کفار منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔ دنیا میں الگ رسوائی اور ذلت ہوگی آخرت میں الگ بربادی اور خواری ہوگی۔ جیتے جی یا تو اپنے سامنے اپنی پستی ذلت نکبت و ادبار اور خوری دیکھ لیں گے یا مرنے پر عذاب نار دیکھ لیں گے۔ پستی و غلامی کی مار اور شکست ان کے ماتھے پر لکھ دی گئی ہے۔ پھر آخری ٹھکانا جہنم ہے تاکہ اللہ شقی اور سعید کو الگ الگ کر دے۔ برے اور بھلے کو ممتاز کر دے یہ تفریق اور امتیاز آخرت میں ہوگی اور دنیا میں بھی۔ فرمان ہے ثم نقول للذین اشر کو الخ، قیامت کے دن ہم کافروں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے معبود یہیں اسی جگہ ٹھہرے رہو اور آیت میں ہے قیامت کے دن یہ سب جدا جدا ہوجائیں گے اور آیت میں ہے اس دن یہ ممتاز ہوجائیں گے اور آیت میں ہے وامتازو الیوم ایھا المجرمون اے گنہگارو تم آج نیک کاروں سے الگ ہوجاؤ۔ اسی طرح دنیا میں بھی ایک دوسرے سے بالکل ممتاز تھے۔ مومنوں کے اعمال ان کے اپنے ہیں اور ان سے بالکل جدا گانہ لام لام تو لیل ہوسکتا ہے یعنی کافر اپنے مالوں کو اللہ کی راہ کی روک کیلئے خرچ کرتے ہیں تاکہ مومن و کافر میں علیحدگی ہوجائے کہ کون اللہ کا فرمانبردار ہے اور کون نافرمانی میں ممتاز ہے ؟ چناچہ فرمان ہے وما اصابکم یوم التقی الجمعان الخ، یعنی دونوں لشکروں کی مڈ بھیڑ کے وقت جو کچھ تم سے ہوا وہ اللہ کے حکم سے تھا تاکہ مومنوں اور منافقوں میں تمیز ہوجائے ان سے جب کہا گیا کہ آؤ راہ حق میں جہاد کرو یا دشمنوں کو دفع کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ہم فنون جنگ سے واقف ہوتے تو ضرور تمہارا ساتھ دیتے اور آیت میں ہے ماکان اللہ لیذر المومنین علی ماانتم علیہ الخ، یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری موجودہ حالتوں پر ہی چھوڑنے والا نہیں وہ پاک اور پلید کو علیحدہ علیحدہ کرنے والا ہے۔ یہ ہی نہیں کہ اللہ تمہیں اپنے غیب پر خبردار کر دے۔ فرمان ہے ام جسبتم ان تدخلوا الجنتہ الخ، کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ یونہی جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اب تک تو اللہ نے تم میں سے مجاہدین کو اور صبر کرنے والوں کو کھلم کھلا نہیں کیا۔ سورة برات میں بھی اسی جیسی آیت موجود ہے تو مطلب یہ ہوا کہ ہم نے تمہیں کافروں کے ہاتھوں میں اس لئے مبتلا کیا ہے اور اس لئے انہیں اپنے مال باطل میں خرچ کرنے پر لگایا ہے کہ نیک و بد کی تمیز ہوجائے۔ خبیث کو خبیث سے ملا کر جمع کر کے جہنم میں ڈال دے۔ دنیا و آخرت میں یہ لوگ برباد ہیں۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings