Surah Al A'raf Tafseer
Tafseer of Al-A'raf : 50
Saheeh International
And the companions of the Fire will call to the companions of Paradise, "Pour upon us some water or from whatever Allah has provided you." They will say, "Indeed, Allah has forbidden them both to the disbelievers."
Tafsir Ibn Kathir
Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)
جیسی کرنی ویسی بھرنی دوزخیوں کی ذلت و خواری اور ان کا بھیک مانگنا اور ڈانٹ دیا جانا بیان ہو رہا ہے کہ وہ جنتیوں سے پانی یا کھانا مانگیں گے۔ اپنے نزدیک کے رشتے کنبے والے جیسے باپ بیٹے بھائی بہن وغیرہ سے کہیں گے کہ ہم جل بھن رہے ہیں، بھوکے پیاسے ہیں، ہمیں ایک گھونٹ پانی یا ایک لقمہ کھانا دے دو ۔ وہ بحکم الٰہی انہیں جواب دیں گے کہ یہ سب کچھ کفار پر حرام ہے۔ ابن عباس سے سوال ہوتا ہے کہ کس چیز کا صدقہ افضل ہے ؟ فرمایا حضور کا ارشاد ہے کہ سب سے افضل خیرات پانی ہے۔ دیکھو جہنمی اہل جنت سے اسی کا سوال کریں گے مروی ہے کہ جب ابو طالب موت کی بیماری میں مبتلا ہوا تو قریشیوں نے اس سے کہا کسی کو بھیج کر اپنے بھتیجے سے کہلواؤ کہ وہ تمہارے پاس جنتی انگور کا ایک خوشہ بھجوا دے تاکہ تیری بیماری جاتی رہے۔ جس وقت قاصد حضور کے پاس آتا ہے حضرت ابوبکر صدیق (رض) آپ کے پاس موجود تھے۔ سنتے ہی فرمانے لگے اللہ نے جنت کی کھانے پینے کی چیزیں کافروں پر حرام کردی ہیں۔ پھر ان کی بد کرداری بیان فرمائی کہ یہ لوگ دین حق کو ایک ہنسی کھیل سمجھے ہوئے تھے دنیا کی زینت اور اس کے بناؤ چناؤ میں ہی عمر بھر مشغول رہے۔ یہ چونکہ اس دن کو بھول بسر گئے تھے اس کے بدلے ہم بھی ان کے ساتھ ایسا معاملہ کریں گے جو کسی بھول جانے والے کا معاملہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ بھولنے سے پاک ہے اس کے علم سے کوئی چیز نکل نہیں سکتی۔ فرماتا ہے آیت ( لَا يَضِلُّ رَبِّيْ وَلَا يَنْسَى 52ۡ) 20 ۔ طه :52) نہ وہ بہکے نہ بھولے۔ یہاں جو فرمایا یہ صرف مقابلہ کیلئے ہے جیسے فرمان ہے آیت (نسو اللہ فنسیھم) اور جیسے دوسری آیت میں ہے ( قَالَ كَذٰلِكَ اَتَتْكَ اٰيٰتُنَا فَنَسِيْتَهَا ۚ وَكَذٰلِكَ الْيَوْمَ تُنْسٰى\012\06 ) 20 ۔ طه :126) فرمان ہے (الْيَوْمَ نَنْسٰـىكُمْ كَمَا نَسِيْتُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا وَمَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ 34) 45 ۔ الجاثية :34) تیرے پاس ہماری نشانیاں آئی تھیں جنہیں تو بھلا بیٹھا تھا اسی طرح آج تجھے بھی بھلا دیا جائے گا وغیرہ۔ پس یہ بھلائیوں سے بالقصد بھلا دیئے جائیں گے۔ ہاں برائیاں اور عذاب برابر ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلایا ہم نے انہیں آگ میں چھوڑا رحمت سے دور کیا جیسے یہ عمل سے دور تھے۔ صحیح حدیث میں ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بندے سے فرمائے گا کیا میں نے تجھے بیوی بچے نہیں دیئے تھے ؟ کیا عزت آبرو نہیں دی تھی ؟ کیا گھوڑے اور اونٹ تیرے مطیع نہیں کئے تھے ؟ اور کیا تجھے قسم قسم کی راحتوں میں آزاد نہیں رکھا تھا ؟ بندہ جواب دے گا کہ ہاں پروردگار بیشک تو نے ایسا ہی کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھر کیا تو میری ملاقات پر ایمان رکھتا تھا ؟ وہ جواب دے گا کہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا پس میں بھی آج تجھے ایسا ہی بھول جاؤں گا جیسے تو مجھے بھول گیا تھا۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings