Surah Al An'am Tafseer

Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114

Al-An'am : 121

6:121
وَلَاتَأْكُلُوا۟مِمَّالَمْيُذْكَرِٱسْمُٱللَّهِعَلَيْهِوَإِنَّهُۥلَفِسْقٌوَإِنَّٱلشَّيَٰطِينَلَيُوحُونَإِلَىٰٓأَوْلِيَآئِهِمْلِيُجَٰدِلُوكُمْوَإِنْأَطَعْتُمُوهُمْإِنَّكُمْلَمُشْرِكُونَ ١٢١

Saheeh International

And do not eat of that upon which the name of Allah has not been mentioned, for indeed, it is grave disobedience. And indeed do the devils inspire their allies [among men] to dispute with you. And if you were to obey them, indeed, you would be associators [of others with Him].

Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)

سدھائے ہوئے کتوں کا شکار یہی آیت ہے جس سے بعض علماء نے یہ سمجھا ہے کہ گو کسی مسلمان نے ہی ذبح کیا ہو لیکن اگر بوقت ذبح اللہ کا نام نہیں لیا تو اس ذبیحہ کا کھانا حرام ہے، اس بارے میں علماء کے تین قول ہیں ایک تو وہی جو مذکور ہوا، خواہ جان بوجھ کر اللہ کا نام نہ لیا ہو یا بھول کر، اس کی دلیل آیت (فَكُلُوْا مِمَّآ اَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَيْهِ ۠ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭاِنَّ اللّٰهَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ ) 5 ۔ المائدہ :4) ہے یعنی جس شکار کو تمہارے شکاری کتے روک رکھیں تم اسے کھالو اور اللہ کا نام اس پر لو، اس آیت میں اسی کی تاکید کی اور فرمایا کہ یہ کھلی نافرمانی ہے یعنی اس کا کھانا یا غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا، احادیث میں بھی شکار کے اور ذبیحہ کے متعلق حکم وارد ہوا ہے آپ فرماتے ہیں جب تو اپنے سدھائے ہوئے کتے کو اللہ کا نام لے کر چھوڑے جس جانور کو وہ تیرے لئے پکڑ کر روک لے تو اسے کھالے اور حدیث میں ہے جو چیز خون بہا دے اور اللہ کا نام بھی اس پر لیا گیا ہو اسے کھالیا کرو، جنوں سے حضور نے فرمایا تھا تمہارے لئے ہر وہ ہڈی غذا ہے جس پر اللہ کا نام لیا جائے، عید کی قربانی کے متعلق آپ کا ارشاد مروی ہے کہ جس نے نماز عید پڑھنے سے پہلے ہی ذبح کرلیا وہ اس کے بدلے دوسرا جانور ذبح کرلے اور جس نے قربانی نہیں کی وہ ہمارے ساتھ عید کی نماز پڑھے پھر اللہ کا نام لے کر اپنی قربانی کے جانور کو ذبح کرے، چند لوگوں نے حضور سے پوچھا کہ بعض نو مسلم ہمیں گوشت دیتے ہیں کیا خبر انہوں نے ان جانوروں کے ذبح کرنے کے وقت اللہ کا نام بھی لیا یا نہیں ؟ تو آپ نے فرمایا تم ان پر اللہ کا نام لو اور کھالو، الغرض اس حدیث سے بھی یہ مذہب قومی ہوتا ہے کیونکہ صحابہ نے بھی سمجھا کر بسم اللہ پڑھنا ضروری ہے اور یہ لوگ احکام اسلام سے صحیح طور پر واقف نہیں ابھی ابھی مسلمان ہوئے ہیں کیا خبر اللہ کا نام لیتے بھی ہیں یا نہیں ؟ تو حضور نے انہیں بطور مزید احتیاط فرما دیا کہ تم خود اللہ کا نام لے لو تاکہ بالفرض انہوں نے نہ بھی لیا ہو تو یہ اس کا بدلہ ہوجائے، ورنہ ہر مسلمان پر ظاہر احسن ظن ہی ہوگا، دوسرا قول اس مسئلہ میں یہ ہے کہ بوقت ذبح بسم اللہ کا پڑھنا شرط نہیں بلکہ مستحب ہے اگر چھوٹ جائے گوہ عمداً ہو یا بھول کر، کوئی حرج نہیں۔ اس آیت میں جو فرمایا گیا ہے کہ یہ فسق ہے اس کا مطلب یہ لوگ یہ لیتے ہیں کہ اس سے مراد غیر اللہ کے لئے ذبح کیا ہوا جانور ہے جیسے اور آیت میں ہے (اَوْ فِسْقًا اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ ) 6 ۔ الانعام :145) بقول عطا ان جانوروں سے روکا گیا ہے جنہیں کفار اپنے معبودوں کے نام ذبح کرتے تھے اور مجوسیوں کے ذبیحہ سے بھی ممکن کی گئی، اس کا جواب بعض متأخرین نے یہ بھی دیا ہے کہ (وانہ) میں واؤ حالیہ یہ۔ تو فسق فعلیہ حالیہ پر لازم آئے گا، لیکن یہ دلیل اس کے بعد کے جملے ( وان الشیاطین) سے ہی ٹوٹ جاتی ہے اس لئے کہ وہ تو یقینا عاطفہ جملہ ہے۔ تو جس اگلے واؤ کو حالیہ کہا گیا ہے اگر اسے حالیہ مان لیا جائے تو پھر اس پر اس جملے کا عطف ناجائز ہوگا اور اگر اسے پہلے کے حالیہ جملے پر عطف ڈالا جائے تو جو اعتراض یہ دوسرے پر وارد کر رہے تھے وہی ان پر پڑے گا ہاں اگر اس واؤ کو حالیہ نہ مانا جائے تو یہ اعتراض ہٹ سکتا ہے لیکن جو بات اور دعویٰ تھا وہ سرے سے باطل ہوجائے گا۔ واللہ اعلم۔ ابن عباس کا قول ہے مراد اس سے مردار جانور ہے جو اپنی موت آپ مرگیا ہو۔ اس مذہب کی تائید ابو داؤد کی ایک مرسل حدیث سے بھی ہوسکتی ہے جس میں حضور کا فرمان ہے کہ مسلمان کا ذبیحہ حلال ہے اس نے اللہ کا نام لیا ہو یا نہ لیا ہو کیونکہ اگر وہ لیتا تو اللہ کا نام ہی لیتا۔ اس کی مضبوطی دار قطنی کی اس روایت سے ہوتی ہے کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا جب مسلمان ذبح کرے اور اللہ کا نام نہ ذکر کرے تو کھالیا کرو کیونکہ مسلمان اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، اسی مذہب کی دلیل میں وہ حدیث بھی پیش ہوسکتی ہے جو پہلے بیان ہوچکی ہے کہ نو مسلموں کے ذبیحہ کے کھانے کی جس میں دونوں اہتمال تھے آپ نے اجازت دی تو اگر بم اللہ کا کہنا شرط اور لازم ہوتا تو حضور تحقیق کرنے کا حکم دیتے، تیسرا قول یہ ہے کہ اگر بسم اللہ کہنا بوقت ذبح بھول گیا ہے تو ذبیحہ پر عمداً بسم اللہ نہ کہی جائے وہ حرام ہے اسی لئے امام ابو یوسف اور مشائخ نے کہا ہے کہ اگر کوئی حاکم اسے بچنے کا حکم بھی دے تو وہ حکم جاری نہیں ہوسکتا کیونکہ اجماع کے خلاف ہے لیکن صاحب ہدایہ کا یہ قول محض غلط ہے، امام شافعی سے پہلے بھی بہت سے ائمہ اس کے خلاف تھے چناچہ اوپر جو دوسرا مذہب بیان ہوا ہے کہ بسم اللہ پڑھنا شرط نہیں بلکہ مستحب ہے یہ امام شافعی کا ان کے سب ساتھیوں کا اور ایک روایت میں امام احمد کا اور امام مالک کا اور اشہب بن عبدالعزیز کا مذہب ہے اور یہی بیان کیا گیا ہے۔ حضرت ابن عباس حضرت ابوہریرہ حضرت عطاء بن ابی رباح کا اس سے اختلاف ہے۔ پھر اجماع کا دعویٰ کرنا کیسے درست ہوسکتا ہے واللہ اعلم۔ امام ابو جعفر بن جریر (رح) فرماتے ہیں کہ جن لوگوں نے بوقت ذبح بسم اللہ بھول کر نہ کہے جانے پر بھی ذبیحہ حرام کہا ہے انہوں نے اور دلائل سے اس حدیث کی بھی مخالفت کی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مسلم کو اس کا نام ہی کافی ہے اگر وہ ذبح کے وقت اللہ کا نام ذکر کرنا بھول گیا تو اللہ کا نام لے اور کھالے۔ یہ حدیث بیہقی میں ہے لیکن اس کا مرفوع روایت کرنا خطا ہے اور یہ خطا معقل بن عبید اللہ خرزمی کی ہے، ہیں تو یہ صحیح مسلم کے راویوں میں سے مگر سعید بن منصور اور عبداللہ بن زبیر حمیری اسے عبداللہ بن عباس سے موقوف روایت کرتے ہیں۔ بقول امام بہیقی یہ روایت سب سے زیادہ صحیح ہے۔ شعبی اور محمد بن سیرین اس جانور کا کھانا مکروہ جانتے تھے جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو گو بھول سے ہی رہ گیا ہو۔ ظاہر ہے کہ سلف کراہئیت کا اطلاق حرمت پر کرتے تھے۔ واللہ اعلم۔ ہاں یہ یاد رہے کہ امام ابن جریر کا قاعدہ یہ ہے کہ وہ ان دو ایک قولوں کو کوئی چیز نہیں سمجھتے جو جمہور کے مخالف ہوں اور اسے اجماع شمار کرتے ہیں۔ واللہ الموفق۔ امام حسن بصری (رح) سے ایک شخص نے مسئلہ پوچھا کہ میرے پاس بہت سے پرند ذبح شدہ آئے ہیں ان سے بعض کے ذبح کے وقت بسم اللہ پڑھی گئی ہے اور بعض پر بھول سے رہ گئی ہے اور سب غلط ملط ہوگئے ہیں آپ نے فتوی دیا کہ سب کھالو، پھر محمد بن سیرین سے یہی سوال ہوا تو آپ نے فرمایا جن پر اللہ کا نام ذکر نہیں کیا گیا انہیں نہ کھاؤ۔ اس تیسرے مذہب کی دلیل میں یہ حدیث بھی پیش کی جاتی ہے کہحضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت کی خطاء کو بھول کو اور جس کام پر زبردستی کی جائے اس کو معاف فرما دیا ہے لیکن اس میں ضعف ہے ایک حدیث میں ہے کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ بتائیے تو ہم میں سے کوئی شخص ذبح کرے اور بسم اللہ کہنا بھول جائے ؟ آپ نے فرمایا اللہ کا نام ہر مسلمان کی زبان پر ہے (یعنی وہ حلال ہے) لیکن اس کی اسناد ضعیف ہے، مردان بن سالم ابو عبداللہ شامی اس حدیث کا راوی ہے اور ان پر بہت سے ائمہ نے جرح کی ہے، واللہ اعلم، میں نے اس مسئلہ پر ایک مستقل کتاب لکھی ہے اس میں تمام مذاہب اور ان کے دلائل وغیرہ تفصیل سے لکھے ہیں اور پوری بحث کی ہے، بظاہر دلیلوں سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ذبح کے وقت بسم اللہ کہنا ضروری ہے لیکن اگر کسی مسلمان کی زبان سے جلدی میں یا بھولے سے یا کسی اور وجہ سے نہ نکلے اور ذبح ہوگیا تو وہ حرما نہیں ہوتا (واللہ اعلم مترجم) عام اہل علم تو کہتے ہیں کہ اس آیت کا کوئی حصہ منسوخ نہیں لیکن بعض حضرات کہتے ہیں اس میں اہل کتاب کے ذبیحہ کا استثناء کرلیا گیا ہے اور ان کا ذبح کیا ہوا حلال جانور کھا لینا ہمارے ہاں حلال ہے تو گو وہ اپنی اصطلاح میں اسے نسخ سے تعبیر کریں لیکن دراصل یہ ایک مخصوص صورت ہے پھر فرمایا کہ شیطان اپنے ولیوں کی طرف وحی کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر سے جب کہا گیا کہ مختار گمان کرتا ہے کہ اس کے پاس وحی آتی ہے تو آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرما کر فرمایا وہ ٹھیک کہتا ہے۔ شیطان بھی اپنے دوستوں کی طرف وحی کرتے ہیں اور روایت میں ہے کہ اس وقت مختار حج کو آیا ہوا تھا۔ ابن عباس کے اس جواب سے کہ وہ سچا ہے اس شخص کو سخت تعجب ہوا اس وقت آپ نے تفصیل بیان فرمائی کہ ایک تو اللہ کی وحی جو آنحضرت کی طرف آئی اور ایک شیطانی وحی ہے جو شیطان کے دوستوں کی طرف آتی ہے۔ شیطانی وساوس کو لے کر لشکر شیطان اللہ والوں سے جھگڑتے ہیں۔ چناچہ یہودیوں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ یہ کیا اندھیر ہے ؟ کہ ہم اپنے ہاتھ سے مارا ہوا جانور تو کھا لیں اور جسے اللہ مار دے یعنی اپنی موت آپ مرجائے اسے نہ کھائیں ؟ اس پر یہ آیت اتری اور بیان فرمایا کہ وجہ حلت اللہ کے نام کا ذکر ہے لیکن ہے یہ قصہ غور طلب اولاً اس وجہ سے کہ یہودی از خود مرے ہوئے جانور کا کھانا حلال نہیں جانتے تھے دوسرے اس وجہ سے بھی کہ یہودی تو مدینے میں تھے اور یہ پوری سورت مکہ میں اتری ہے۔ تیسرے یہ کہ یہ حدیث ترمذی میں مروی تو ہے لیکن مرسل طبرانی میں ہے کہ اس حکم کے نازل ہونے کے بعد کہ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اسے کھالو اور جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے نہ کھاؤ تو اہل فارس نے قریشوں سے کہلوا بھیجا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وہ جھگڑیں اور کہیں کہ جسے تم اپنی چھری سے ذبح کرو وہ تو حلال اور جسے اللہ تعالیٰ سونے کی چھری سے خود ذبح کرے وہ حرام ؟ یعنی میتہ از خود مرا ہوا جانور۔ اس پر یہ آیت اتری، پس شیاطین سے مراد فارسی ہیں اور ان کے اولیاء قریش ہیں اور بھی اس طرح کی بہت سی روایتیں کئی ایک سندوں سے مروی ہیں لیکن کسی میں بھی یہود کا ذکر نہیں پس صحیح یہی ہے کیونکہ آیت مکی ہے اور یہود مدینے میں تھے اور اس لئے بھی کہ یہودی خود مردار خوار نہ تھے۔ ابن عباس فرماتے ہیں جسے تم نے ذبح کیا یہ تو وہ ہے جس پر اللہ کا نام لیا گیا اور جو از خود مرگیا وہ وہ ہے جس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا، مشرکین قریش فارسیوں سے خط و کتابت کر رہے تھے اور رومیوں کے خلاف انہیں مشورے اور امداد پہنچاتے تھے اور فارسی قریشیوں سے خط و کتابت رکھتے تھے اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف انہیں اکساتے اور ان کی امداد کرتے تھے، اسی میں انہوں نے مشرکین کی طرف یہ اعتراض بھی بھیجا تھا اور مشرکین نے صحابہ سے یہی اعتراض کیا اور بعض صحابہ کے دل میں بھی یہ بات کھٹکی اس پر یہ آیت اتری۔ پھر فرمایا اگر تم نے ان کی تابعداری کی تو تم مشرک ہوجاؤ گے کہ تم نے اللہ کی شریعت اور فرمان قرآن کے خلاف دوسرے کی مان لی اور یہی شرک ہے کہ اللہ کے قول کے مقابل دوسرے کا قول مان لیا چناچہ قرآن کریم میں ہے آیت (اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَالْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ ۚ وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِيَعْبُدُوْٓا اِلٰــهًا وَّاحِدًا ۚ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۭسُبْحٰنَهٗ عَمَّا يُشْرِكُوْنَ ) 9 ۔ التوبہ :31) یعنی انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو الہ بنا لیا ہے، ترمذی میں ہے کہ جب حضرت عدی بن حاتم نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ حضور انہوں نے ان کی عبادت نہیں کی تو آپ نے فرمایا انہوں نے حرام کو حلال کہا اور حلال کو حرام کہا اور انہوں نے ان کا کہنا مانا یہی عبادت ہے۔

Quran Mazid
go_to_top
Quran Mazid
Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114
Settings