Surah Al Mumtahanah Tafseer
Tafseer of Al-Mumtahanah : 4
Saheeh International
There has already been for you an excellent pattern in Abraham and those with him, when they said to their people, "Indeed, we are disassociated from you and from whatever you worship other than Allah . We have denied you, and there has appeared between us and you animosity and hatred forever until you believe in Allah alone" except for the saying of Abraham to his father, "I will surely ask forgiveness for you, but I have not [power to do] for you anything against Allah . Our Lord, upon You we have relied, and to You we have returned, and to You is the destination.
Tafsir Ahsanul Bayaan
Tafseer 'Tafsir Ahsanul Bayaan' (UR)
مسلمانو! تمہارے لئے حضرت ابراہیم میں اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے (١) جب کہ ان سب نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں (٢) ہم تمہارے (عقائد کے) منکر ہیں جب تک تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ ہم میں تم میں ہمیشہ کے لئے بغض و عداوت ظاہر ہوگئی (٣) لیکن ابراہیم کی اتنی بات تو اپنے باپ سے ہوئی تھی (٤) کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا اور تمہارے لئے مجھے اللہ کے سامنے کسی چیز کا اختیار کچھ بھی نہیں۔ اے ہمارے پروردگار تجھی پر ہم نے بھروسہ کیا ہے (۵) اور تیری ہی طرف رجوع کرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے، ٤۔١کفار سے عدم اتحاد کے مسئلے کی وضاحت کے لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مثال دی جا رہی ہے کہ ایسا نمونہ جس کی پیروی کی جائے ٤۔٢ یعنی شرک کی وجہ سے ہمارا اور تمہارا کوئی تعلق نہیں، اللہ کے پرستاروں کا بھلا غیر اللہ کے پجاریوں سے کیا تعلق۔ ٤۔٣ یعنی علیحدگی اور بیزاری اس وقت تک رہے گی جب تک کفر و شرک چھوڑ کر توحید کو نہیں اپنالو گے۔ ٤۔٤ مطلب یہ حضرت ابراہیم کی پوری زندگی ایک قابل تقلید نمونہ ہے، البتہ ان کے باپ کے لئے مغفرت کی دعا کرنا ایک ایسا عمل ہے جس میں ان کی پیروی نہیں کرنی چاہیئے، کیونکہ ان کا یہ فعل اس وقت ہے جب ان کو اپنے باپ کی بابت علم نہیں تھا، چنانچہ جب ان پر واضح ہوگیا کہ ان کا باپ اللہ کا دشمن ہے تو انہوں نے اپنے باپ سے بھی اظہار نجات کر دیا، جیسا کہ (وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِيْمَ لِاَبِيْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ وَّعَدَھَآ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا تَـبَيَّنَ لَهٗٓ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنْهُ ۭ اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِيْمٌ ١١٤) 9۔ التوبہ:114) میں ہے۔ ٤۔۵ توکل کا مطلب ہے امکانی حد تک ظاہری اسباب ووسائل اختیار کرنے کے بعد معاملہ اللہ کے سپرد کردیا جائے یہ ہے اس لیے توکل کا یہ مفہوم بھی غلط ہوگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور اونٹ کو باہر کھڑا کرکے اندر آگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تو کہا میں اونٹ اللہ کے سپرد کر آیا ہوں آپ نے فرمایا یہ توکل نہیں ہے۔ اعقل وتوکل۔ پہلے اسے کسی چیز سے باندھ پھر اللہ پر بھروسہ کر۔ ترمذی۔ انابت کا مطلب ہے اللہ کی طرف رجوغ کرنا
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings