Surah Al Ma'idah Tafseer
Tafseer of Al-Ma'idah : 64
Saheeh International
And the Jews say, "The hand of Allah is chained." Chained are their hands, and cursed are they for what they say. Rather, both His hands are extended; He spends however He wills. And that which has been revealed to you from your Lord will surely increase many of them in transgression and disbelief. And We have cast among them animosity and hatred until the Day of Resurrection. Every time they kindled the fire of war [against you], Allah extinguished it. And they strive throughout the land [causing] corruption, and Allah does not like corrupters.
Tafsir Ahsanul Bayaan
Tafseer 'Tafsir Ahsanul Bayaan' (UR)
اور یہودیوں نے کہا کہ اللہ تعالٰی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں (١) انہی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ان کے اس قول کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی، بلکہ اللہ تعالٰی کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے اتارا جاتا ہے وہ ان میں سے اکثر کو تو سرکشی اور کفر میں اور بڑھا دیتا ہے اور ہم نے ان میں آپس میں ہی قیامت تک کے لئے عداوت اور بغض ڈال دیا ہے، جب کبھی لڑائی کی آگ کو بھڑکانا چاہتے ہیں تو اللہ تعالٰی اسے بجھا دیتا ہے۔ (٢) یہ ملک بھر میں شر اور فساد مچاتے پھرتے ہیں (٣) اور اللہ تعالٰی فسادیوں سے محبت نہیں کرتا۔ ٦٤۔١ یہ وہی بات ہے جو سورۃ آل عمران کی آیت ١٨١ میں کہی گئی ہے کہ اللہ تعالٰی نے جب اپنی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب اور اسے اللہ کو قرض حسن دینے سے تعبیر کیا تو ان یہودیوں نے کہا کہ اللہ تعالٰی تو فقیر ہے ' لوگوں سے قرض مانگ رہا ہے اور وہ تعبیر کے اس حسن کو نہ سمجھ سکے جو اس میں پنہاں تھا۔ یعنی سب کچھ اللہ کا دیا ہوا ہے۔ اور اللہ کے دیئے ہوئے مال میں سے کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کر دینا، کوئی قرض نہیں ہے۔ لیکن یہ اس کی کمال مہربانی ہے کہ وہ اس پر بھی خوب اجر عطا فرماتا ہے حتٰی کہ ایک ایک دانے کو سات سات سو دانے تک بڑاھا دیتا ہے۔ اور اسے قرض حسن سے اسی لیے تعبیر فرمایا کہ جتنا تم خرچ کرو گے، اللہ تعالٰی اس سے کئی گنا تمہیں واپس لوٹائے گا۔ مغلولۃ کے معنی بخیلۃ (بخل والے کیے گئے۔ یعنی یہود کا مقصد یہ نہیں تھا کہ اللہ کے ہاتھ واقعتاً بندھے ہوئے ہیں۔ بلکہ ان کا مقصد یہ تھا کہ اس نے اپنے ہاتھ خرچ کرنے سے روکے ہوئے ہیں۔(ابن کثیر) اللہ تعالٰی نے فرمایا، ہاتھ تو انہی کے بندھے ہوئے ہیں یعنی بخیلی انہی کا شیوہ ہے۔ اللہ تعالٰی کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہوتے ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے۔ خرچ کرتا ہے۔ وہ واسع الفضل اور جزیل العطاء ہے، تمام خزانے اسی کے پاس ہیں۔ نیز اس نے اپنی مخلوقات کے لیے تمام حاجات وضروریات کا انتظام کیا ہوا ہے، ہمیں رات یا دن کو، سفر میں اور حضر میں اور دیگر تمام احوال میں جن جن چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے یا پڑ سکتی ہے، سب وہی مہیا کرتا ہے۔(وَاٰتٰىكُمْ مِّنْ كُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْهُ ۭ وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا ۭ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ كَفَّارٌ ) 14۔ ابراہیم:34))"تم نے جو کچھ اس سے مانگا وہ اس نے تمہیں دیا۔ اللہ کی نعمتیں اتنی ہیں کہ تم گن نہیں سکتے انسان ہی نادان اور نہایت نہ شکرا ہے، حدیث میں بھی ہے نبی نے فرمایا کہ اللہ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے، رات دن خرچ کرتا ہے لیکن کوئی کمی نہیں آتی، ذرا دیکھو تو، جب سے آسمان و زمین اس نے پیدا کئے ہیں وہ خرچ کر رہا ہے لیکن اس کے ہاتھ کے خزانے میں کمی نہیں آئی۔ ٦٤۔٢یعنی یہ جب بھی آپ کے خلاف کوئی سازش کرتے ہیں یا لڑائی کے اسباب مہیا کرتے ہیں تو اللہ تعالٰی ان کو باطل کر دیتا ہے اور ان کی سازش کو انہی پر الٹا دیتا ہے۔ اور ان کو "چاہ کن راچاہ درپیش" کی سی صورت حال سے دوچار کر دیتا ہے" ٦٤۔٣ ان کی عادت ثانیہ ہے کہ ہمیشہ زمین میں فساد پھیلانے کی مذموم کوشش کرتے ہیں دراں حالیکہ اللہ تعالٰی مفسدین کو پسند نہیں فرماتا
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings