Surah Al Hadid Tafseer

Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114

Al-Hadid : 12

57:12
يَوْمَتَرَىٱلْمُؤْمِنِينَوَٱلْمُؤْمِنَٰتِيَسْعَىٰنُورُهُمبَيْنَأَيْدِيهِمْوَبِأَيْمَٰنِهِمبُشْرَىٰكُمُٱلْيَوْمَجَنَّٰتٌتَجْرِىمِنتَحْتِهَاٱلْأَنْهَٰرُخَٰلِدِينَفِيهَاذَٰلِكَهُوَٱلْفَوْزُٱلْعَظِيمُ ١٢

Saheeh International

On the Day you see the believing men and believing women, their light proceeding before them and on their right, [it will be said], "Your good tidings today are [of] gardens beneath which rivers flow, wherein you will abide eternally." That is what is the great attainment.

Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)

اعمال کے مطابق بدلہ دیا جائے گا یہاں بیان ہو رہا ہے کہ مسلمانوں کے نیک اعمال کے مطابق انہیں نور ملے گا جو قیامت کے دن کے ان کے ساتھ ساتھ رہے گا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں ان میں بعض کا نور پہاڑوں کے برابر ہوگا اور بعض کا کھجوروں کے درختوں کے برابر اور بعض کا کھڑے انسان کے قد کے برابر سب سے کم نور جس گنہگار مومن کا ہوگا اس کے پیر کے انگوٹھے پر نور ہوگا جو کبھی روشن ہوتا ہوگا اور کبھی بجھ جاتا ہوگا (ابن جریر) حضرت قتادہ فرماتے ہیں ہم سے ذکر کیا گیا ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے بعض مومن ایسے بھی ہوں گے جن کا نور اس قدر ہوگا کہ جس قدر مدینہ سے عدن دور ہے اور ابین دور ہے اور صنعا دور ہے۔ بعض اس سے کم بعض اس سے کم یہاں تک کہ بعض وہ بھی ہوں گے جن کے نور سے صرف ان کے دونوں قدموں کے پاس ہی اجالا ہوگا۔ حضرت جنادہ بن ابو امیہ فرماتے ہیں لوگو ! تمہارے نام مع ولدیت کے اور خاص نشانیوں کے اللہ کے ہاں لکھے ہوئے ہیں اسی طرح تمہارا ہر ظاہر باطن عمل بھی وہاں لکھا ہوا ہے قیامت کے دن نام لے کر پکار کر کہہ دیا جائے گا کہ اے فلاں یہ تیرا نور ہے اور اے فلاں تیرے لئے کوئی نور ہمارے ہاں نہیں۔ پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ حضرت ضحاک فرماتے ہیں اول اول تو ہر شخص کو نور عطا ہوگا لیکن جب پل صراط پر جائیں گے تو منافقوں کا نور بجھ جائے گا اسے دیکھ کر مومن بھی ڈرنے لگیں گے کہ ایسا نہ ہو ہمارا نور بھی بجھ جائے تو اللہ سے دعائیں کریں گے کہ یا اللہ ہمارا نور ہمارے لئے پورا پورا کر۔ حضرت حسن فرماتے ہیں اس آیت سے مراد پل صراط پر نور کا ملنا ہے تاکہ اس اندھیری جگہ سے با آرام گذر جائیں۔ رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں سب سے پہلے سجدے کی اجازت قیامت کے دن مجھے دی جائے گی اور اسی طرح سب سے پہلے سجدے سے سر اٹھانے کا حکم بھی مجھے ہوگا میں آگے پیچھے دائیں بائیں نظریں ڈالوں گا اور اپنی امت کو پہچان لوں گا تو ایک شخص نے کہا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت نوح (علیہ السلام) سے لے کر آپ کی امت تک کی تمام امتیں اس میدان میں اکٹھی ہوں گی ان میں سے آپ اپنی امت کی شناخت کیسے کریں گے ؟ آپ نے فرمایا بعض مخصوص نشانیوں کی وجہ سے میری امت کے اعضاء وضو چمک رہے ہوں گے یہ وصف کسی اور امت میں نہ ہوگا اور انہیں ان کے نامہ اعمال ان کے داہنے ہاتھوں میں دیئے جائیں گے اور ان کے چہرے چمک رہے ہوں گے اور ان کا نور ان کے آگے آگے چلتا ہوگا اور ان کی اولاد ان کے ساتھ ہی ہوگی۔ ضحاک فرماتے ہیں ان کے دائیں ہاتھ میں ان کا عمل نامہ ہوگا جیسے اور آیتوں میں تشریح ہے۔ ان سے کہا جائے گا کہ آج تمہیں ان جنتوں کی بشارت ہے جن کے چپے چپے پر چشمے جاری ہیں جہاں سے کبھی نکلنا نہیں، یہ زبردست کامیابی ہے۔ اس کے بعد کی آیت میں میدان قیامت کے ہولناک دل شکن اور کپکپا دینے والے واقعہ کا بیان ہے کہ سوائے سچے ایمان اور کھرے اعمال والوں کے نجات کسی کو منہ دکھائے گی۔ سلیم بن عامر فرماتے ہیں ہم ایک جنازے کے ساتھ باب دمشق میں تھے جب جنازے کی نماز ہوچکی اور دفن کا کام شروع ہوا تو حضرت ابو امامہ باہلی (رض) نے فرمایا لوگو ! تم اس دنیا کی منزل میں آج صبح شام کر رہے ہو نیکیاں برائیاں کرسکتے ہو اس کے بعد ایک اور منزل کی طرف تم سب کوچ کرنے والے ہو وہ منزل یہی قبر کی ہے جو تنہائی کا، اندھیرے کا، کیڑوں کا اور تنگی اور تاریکی والا گھر ہے مگر جس کے لئے اللہ تعالیٰ اسے وسعت دے دے۔ یہاں سے تم پھر میدان قیامت کے مختلف مقامات پر وارد ہو گے۔ ایک جگہ بہت سے لوگوں کے چہرے سفید ہوجائیں گے اور بہت سے لوگوں کے سیاہ پڑجائیں گے، پھر ایک اور میدان میں جاؤ گے جہاں سخت اندھیرا ہوگا وہاں ایمانداروں کو نور تقسیم کیا جائے گا اور کافر و منافق بےنور رہ جائے گا، اسی کا ذکر آیت (او ظلمات) الخ، میں ہے پس جس طرح آنکھوں والے کی بصارت سے اندھا کوئی نفع حاصل نہیں کرسکتا منافق و کافر ایماندار کے نور سے کچھ فائدہ نہ اٹھا سکے گا۔ تو منافق ایمانداروں سے آرزو کریں گے کہ اس قدر آگے نہ بڑھ جاؤ کچھ تو ٹھہرو جو ہم بھی تمہارے نور کے سہارے چلیں تو جس طرح یہ دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ مکر و فریب کرتے تھے آج ان سے کہا جائے گا کہ لوٹ جاؤ اور نور تلاش کر لاؤ یہ واپس نور کی تقسیم کی جگہ جائیں گے لیکن وہاں کچھ نہ پائیں گے، یہی اللہ کا وہ مکر ہے جس کا بیان آیت ( اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ يُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَھُوَ خَادِعُھُمْ ۚ وَاِذَا قَامُوْٓا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى ۙ يُرَاۗءُوْنَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِيْلًا\014\02ۡۙ ) 4 ۔ النسآء :142) ، میں ہے۔ اب لوٹ کر یہاں جو آئیں گے تو دیکھیں گے کہ مومنوں اور ان کے درمیان ایک دیوار حائل ہوگئی ہے جس کے اس طرف رحمت ہی رحمت ہے اور اس طرف عذاب و سزا ہے۔ پس منافق نور کی تقسیم کے وقت تک دھوکے میں ہی پڑ رہے گا نور مل جانے پر بھید کھل جائے گا تمیز ہوجائے گی اور یہ منافق اللہ کی رحمت سے مایوس ہوجائیں گے۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ جب کامل اندھیرا چھایا ہوا ہوگا کہ کوئی انسان اپنا ہاتھ بھی نہ دیکھ سکے اس وقت اللہ تعالیٰ ایک نور ظاہر کرے گا مسلمان اس طرف جانے لگیں گے تو منافق بھی پیچھے لگ جائیں گے۔ جب مومن زیادہ آگے نکل جائیں گے تو یہ انہیں ٹھہرانے کے لئے آواز دیں گے اور یاد دلائیں گے کہ دنیا میں ہم سب ساتھ ہی تھے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کی پردہ پوشی کے لئے ان کے ناموں سے پکارا جائے گا لیکن پل صراط پر تمیز ہوجائے گی مومنوں کو نور ملے گا اور منافقوں کو بھی ملے گا لیکن جب درمیان میں پہنچ جائیں گے منافقوں کا نور بجھ جائے گا یہ مومنوں کو آواز دیں گے لیکن اس وقت خود مومن خوف زدہ ہو رہے ہوں گے یہ وہ وقت ہوگا کہ ہر ایک آپادھاپی میں ہوگا، جس دیوار کا یہاں ذکر ہے یہ جنت و دوزخ کے درمیان حد فاصل ہوگی اسی کا ذکر آیت ( وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ ۚ وَعَلَي الْاَعْرَافِ رِجَالٌ يَّعْرِفُوْنَ كُلًّاۢ بِسِيْمٰىهُمْ ۚ وَنَادَوْا اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ ۣ لَمْ يَدْخُلُوْهَا وَهُمْ يَطْمَعُوْنَ 46؀) 7 ۔ الاعراف :46) میں ہے۔ پس جنت میں رحمت اور جہنم میں عذاب۔ ٹھیک بات یہی ہے لیکن بعض کا قول ہے کہ اس سے مراد بیت المقدس کی دیوار ہے جو جہنم کی وادی کے پاس ہوگی، ابن عمر سے مروی ہے کہ یہ دیوار بیت المقدس کی شرقی دیوار ہے جس کے باطن میں مسجد وغیرہ ہے اور جس کے ظاہر میں وادی جہنم ہے اور بعض بزرگوں نے بھی یہی کہا ہے، لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ان کا مطلب یہ نہیں کہ بعینہ یہی دیوار اس آیت میں مراد ہے بلکہ اس کا ذکر بطور قرب کے معنی میں آیت کی تفسیر میں ان حضرات نے کردیا ہے اس لئے کہ جنت آسمانوں میں اعلیٰ علین میں ہے اور جہنم اسفل السافلین میں حضرت کعب احبار سے مروی ہے کہ جس دروازے کا ذکر اس آیت میں ہے اس سے مراد مسجد کا باب الرحمت ہے یہ بنو اسرائیل کی روایت ہے جو ہمارے لئے سند نہیں بن سکتی۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دیوار قیامت کے دن مومنوں اور منافقوں کے درمیان علیحدگی کے لئے کھڑی کی جائے گی مومن تو اس کے دروازے میں سے جا کر جنت میں پہنچ جائیں گے پھر دروازہ بند ہوجائے گا اور منافق حیرت زدہ ظلمت و عذاب میں رہ جائیں گے۔ جیسے کہ دنیا میں بھی یہ لوگ کفر و جہالت شک و حیرت کی اندھیروں میں تھے، اب یہ یاد دلائیں گے کہ دیکھو دنیا میں ہم تمہارے ساتھ تھے جمعہ جماعت ادا کرتے تھے عرفات اور غزوات میں موجود رہتے تھے واجبات ادا کرتے تھے۔ ایماندار کہیں گے ہاں بات تو ٹھیک ہے لیکن اپنے کرتوت تو دیکھو گناہوں میں نفسانی خواہشوں میں اللہ کی نافرمانیوں میں عمر بھر تم لذتیں اٹھاتے رہے اور آج توبہ کرلیں گے کل بد اعمالیوں چھوڑ دیں گے اسی میں رہے۔ انتظار میں ہی عمر گزاری دی کہ دیکھیں مسلمانوں کا نتیجہ کیا ہوتا ہے ؟ اور تمہیں یہ بھی یقین نہ آیا کہ قیامت آئے گی بھی یا نہیں ؟ اور پھر اس آرزو میں رہے کہ اگر آئے گی پھر تو ہم ضرور بخش دیئے جائیں گے اور مرتے دم تک اللہ کی طرف یقین خلوص کے ساتھ جھکنے کی توفیق میسر نہ آئی اور اللہ کے ساتھ تمہیں دھوکے باز شیطان نے دھوکے میں ہی رکھا۔ یہاں تک کہ آج تم جہنم واصل ہوگئے۔ مطلب یہ ہے کہ جسموں سے تو تم ہمارے ساتھ تھے لیکن دل اور نیت سے ہمارے ساتھ نہ تھے بلکہ حیرت و شک میں ہی پڑے رہے ریا کاری میں رہے اور دل لگا کر یاد الٰہی کرنا بھی تمہیں نصیب نہ ہوا۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ یہ منافق مومنوں کے ساتھ تھے نکاح بیاہ مجلس مجمع موت زیست میں شریک رہے۔ کہ خبردار ان کا رنگ تم پر نہ چڑھ جائے۔ اصل و فرع میں ان سے بالکل الگ رہو، ابن ابی حاتم میں ہے حضرت ربیع بن ابو عمیلہ فرماتے ہیں قرآن حدیث کی مٹھاس تو مسلم ہی ہے لیکن میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے ایک بہت ہی پیاری اور میٹھی بات سنی ہے جو مجھے بیحد محبوب اور مرغوب ہے آپ نے فرمایا جب بنو اسرائیل کی الہامی کتاب پر کچھ زمانہ گذر گیا تو ان لوگوں نے کچھ کتابیں خود تصنیف کرلیں اور ان میں وہ مسائل لکھے جو انہیں پسند تھے اور جو ان کے اپنے ذہن سے انہوں نے تراش لئے تھے، اب مزے لے لے کر زبانیں موڑ موڑ کر انہیں پڑھنے لگے ان میں سے اکثر مسائل اللہ کی کتاب کے خلاف تھے جن جن احکام کے ماننے کو ان کا جی نہ چاہتا تھا انہوں نے بدل ڈالے تھے اور اپنی کتاب میں اپنی طبیعت کے مطابق مسائل جمع کر لئے تھے اور انہی پر عامل بن گئے، اب انہیں سوجھی کہ اور لوگوں کو بھی منوائیں اور انہیں بھی آمادہ کریں کہ ان ہی ہماری لکھی ہوئی کتابوں کو شرعی کتابیں سمجھیں اور مدار عمل انہیں پر رکھیں اب لوگوں کو اسی کی دعوت دینے لگے اور زور پکڑتے گئے، یہاں تک کہ جو ان کی ان کتابوں کو نہ مانتا اسے یہ ستاتے تکلیف دیتے مارتے پیٹتے بلکہ قتل کر ڈالتے، ان میں ایک شخص اللہ والے پورے عالم اور متقی تھے انہوں نے ان کی طاقت سے اور زیادتی سے مرعوب ہو کر کتاب اللہ کو ایک لطیف چیز پر لکھ کر ایک نر سنگھے میں ڈال کر اپنی گردن میں اسے ڈال لیا، ان لوگوں کا شر و فساد روز بروز بڑھتا جا رہا تھا یہاں تک کہ بہت سے ان لوگوں کو جو کتاب اللہ پر عامل تھے انہوں نے قتل کردیا، پھر آپس میں مشورہ کیا کہ دیکھو کہ یوں ایک ایک کو کب تک قتل کرتے رہیں گے ؟ ان کا بڑا عالم اور ہماری اس کتاب کو بالکل نہ ماننے والا تمام بنی اسرائیل میں سب سے بڑھ کر کتاب اللہ کا عامل فلاں عالم ہے اسے پکڑو اور اس سے اپنی یہ رائے قیاس کی کتاب منواؤ اگر وہ مان لے گا تو پھر ہماری چاندی ہی چاندی ہے اور اگر وہ نہ مانے تو اسے قتل کردو پھر تمہاری اس کتاب کا مخالف کوئی نہ رہے گا اور دوسرے لوگ خواہ مخواہ ہماری ان کتابوں کو قبول کرلیں گے اور انہیں ماننے لگیں گے، چناچہ ان رائے قیاس والوں نے کتاب اللہ کے عالم و عامل اس بزرگ کو پکڑوا منگوایا اور اس سے کہا کہ دیکھ ہماری اس کتاب میں جو ہے اسے سب کو تو مانتا ہے یا نہیں ؟ ان پر تیرا ایمان ہے یا نہیں ؟ اس اللہ ترس کتاب اللہ کے ماننے والے عالم نے کہا اس میں تم نے کیا لکھا ہے ؟ ذرا مجھے سناؤ تو، انہوں نے سنایا اور کہا اس کو تو مانتا ہے ؟ اس بزرگ کو اپنی جان کا ڈر تھا اس لئے جرات کے ساتھ یہ تو نہ کہہ سکا کہ نہیں مانتا بلکہ اپنے اس نرسنگھے کی طرف اشارہ کر کے کہا میرا اسپر ایمان ہے وہ سمجھ بیٹھے کہ اس کا اشارہ ہماری اس کتاب کی طرف ہے۔ چانچہ اس کی ایذاء رسانی سے باز رہے لیکن تاہم اس کے اطوار و افعال سے کھٹکتے ہی رہے یہاں تک کہ جب اس کا انتقال ہوا تو انہوں نے تفتیش شروع کی کہ ایسا نہ ہو اس کے پاس کتاب اللہ اور دین کے سچے مسائل کی کوئی کتاب ہو آخر وہ نرسنگھا ان کے ہاتھ لگ گیا پڑھا تو اس میں اصلی مسائل کتاب اللہ کے موجود تھے اب بات بنالی کہ ہم نے تو کبھی یہ مسائل نہیں سنے ایسی باتیں ہمارے دین کی نہیں چناچہ زبردست فتنہ برپا ہوگیا اور بہتر گروہ ہوگئے ان سب میں بہتر گروہ جو راستی پر اور حق پر تھا وہ تھا جو اس نرسنگھے والے مسائل پر عامل تھا۔ حضرت ابن مسعود نے یہ واقعہ بیان فرما کر کہا لوگو تم میں سے بھی جو باقی رہے گا وہ ایسے ہی امور کا معائنہ کرے گا اور وہ بالکل بےبس ہوگا ان بری کتابوں کے مٹانے کی اس میں قدرت نہ ہوگی، پس ایسے مجبوری اور بےکسی کے وقت بھی اس کا یہ فرض تو ضرور ہے کہ اللہ تعالیٰ پر یہ ثابت کر دے کہ وہ ان سب کو برا جانتا ہے۔ امام ابو جعفر طبری (رح) نے بھی یہ روایت نقل کی ہے کہ عتریس بن عرقوب حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آئے اور کہنے لگے اے ابو عبد اللہ جو شخص بھلائی کا حکم نہ کرے اور برائی سے نہ روکے وہ ہلاک ہوا آپ نے فرمایا ہلاک وہ ہوگا جو اپنے دل سے اچھائی کو اچھائی نہ سمجھے اور برائی کو برائی نہ جانے، پھر آپ نے بنی اسرائیل کا یہ واقعہ بیان فرمایا۔ پھر ارشاد باری لیکن اب یہاں بالکل الگ کردیئے گئے۔ سورة مدثر کی آیتوں میں ہے کہ مسلمان مجرموں سے انہیں جہنم میں دیکھ کر پوچھیں گے کہ آخر تم یہاں کیسے پھنس گئے اور وہ اپنے بد اعمال گنوائیں گے۔ تو یاد رہے کہ یہ سوال صرف بطور ڈانٹ ڈپٹ کے اور انہیں شرمندہ کرنے کے لئے ہوگا ورنہ حقیقت حال سے مسلمان خوب آگاہ ہوں گے۔ پھر یہ جیسے وہاں فرمایا تھا کہ کسی کی سفارش انہیں نفع نہ دے گی، یہاں فرمایا آج ان سے فدیہ نہ لیا جائے گا گو زمین بھر کر سونا دیں قبول نہ کیا جائے گا نہ منافقوں سے نہ کافروں سے ان کا مرجع و ماویٰ جہنم ہے وہی ان کے لائق ہے اور ظاہر ہے کہ وہ بدترین جگہ ہے۔

Quran Mazid
go_to_top
Quran Mazid
Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114
Settings