Surah Al Qamar Tafseer

Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114

Al-Qamar : 47

54:47
إِنَّٱلْمُجْرِمِينَفِىضَلَٰلٍوَسُعُرٍ ٤٧

Saheeh International

Indeed, the criminals are in error and madness.

Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)

شکوک و شبہات کے مریض لوگ بدکار لوگ گمراہ ہوچکے ہیں راہ حق سے بھٹک چکے ہیں اور شکوک و اضطراب کے خیالات میں ہیں۔ یہ لوگ خواہ کفار ہوں خواہ اور فرقوں کے بدعتی ہوں۔ ان کا یہ فعل انہیں اوندھے منہ جہنم کی طرف گھسیٹوائے گا اور جس طرح یہاں غافل ہیں وہاں اس وقت بھی بیخبر ہوں گے کہ نہ معلوم کس طرف لئے جاتے ہیں۔ اس وقت انہیں ڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ کہا جائے گا کہ اب آتش دوزخ کے لگنے کا مزہ چکھو ہم نے ہر چیز کو طے شدہ منصوبہ سے پیدا کیا ہے جیسے اور آیت میں ہے ہر چیز کو ہم نے پیدا کیا پھر اس کا مقدر مقرر کیا۔ اور جگہ فرمایا اپنے رب کی جو بلند وبالا ہے پاکی بیان کر جس نے پیدا کیا اور درست کیا اور محور عمل مقرر کیا اور راہ دکھائی۔ یعنی تقدیر مقرر کی پھر اس کی طرف رہنمائی کی ائمہ اہل سنت نے اس سے استدلال کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کی تقدیر ان کی پیدائش سے پہلے ہی لکھ دی ہے یعنی ہر چیز اپنے ظہور سے پہلے اللہ کے ہاں لکھی جا چکی ہے فرقہ قدریہ اس کا منکر ہے یہ لوگ صحابہ کے آخر زمانہ میں ہی نکل چکے تھے۔ اہل سنت ان کے مسلک کے خلاف اس قسم کی آیتوں کو پیش کرتے ہیں اور اس مضمون کی احادیث بھی اور اس مسئلہ کی مفصل بحث میں ہم صحیح بخاری کتاب الایمان کی شرح میں لکھ دی ہیں یہاں صرف وہ حدیثیں لکھتے ہیں جو مضمون آیت کے متعلق ہیں، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں مشرکین قریش رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تقدیر کے بارے میں بحث کرنے لگے اس پر یہ آیتیں اتریں (مسند احمد مسلم وغیرہ) بروایت حضرت عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ مروی ہے کہ یہ آیتیں منکرین تقدیر کی تردید ہی میں اتری ہیں (بزار) ابن ابی حاتم کی روایت میں ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھ کر فرمایا یہ میری امت کے ان لوگوں کے حق میں اتری ہے جو آخر زمانہ میں پیدا ہوں گے اور تقدیر کو جھٹلائیں گے۔ حضرت عطاء بن ابو رباح فرماتے ہیں میں حضرت ابن عباس کے پاس آیا آپ اس وقت چاہ زمزم سے پانی نکال رہے تھے آپ کے کپڑوں کے دامن بھیگے ہوئے تھے میں نے کہا تقدیر کے بارے میں اختلاف کیا گیا ہے لوگ اس مسئلہ میں موافق و مخالف ہو رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کیا لوگوں نے واقعی ایسا ہی کیا ہے ؟ میں نے کہا ہاں ایسا ہو رہا ہے تو آپ نے فرمایا اللہ کی قسم یہ آیتیں انہی لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں آیت (ذوقوا مس سقر انا کل شئی خلقناہ بقدر) یاد رکھو یہ لوگ اس امت کے بدترین لوگ ہیں ان کے بیماروں کی تیمارداری نہ کرو ان کے مردوں کے جنازے نہ پڑھو ان میں سے اگر کوئی مجھے مل جائے تو میں اپنی ان انگلیوں سے اس کی آنکھیں نکال دوں۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابن عباس کے سامنے ذکر آیا کہ آج ایک شخص آیا ہے جو منکر تقدیر ہے فرمایا اچھا مجھے اس کے پاس لے چلو لوگوں نے کہا آپ نابینا ہے آپ اس کے پاس چل کر کیا کریں گے ؟ فرمایا اللہ کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر میرا بس چلا تو میں اس کی ناک توڑ دوں گا اور اگر اس کی گردن میرے ہاتھ میں آگئی تو مروڑ دوں گا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ بنو فہر کی عورتیں خزرج کے اردگرد طواف کرتی پھرتی ہیں ان کے جسم حرکت کرتے ہیں وہ مشرکہ عورتیں ہیں اس امت کا پہلا شرک یہی ہے اس رب کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس کی بےسمجھی یہاں تک بڑھے گی کہ اللہ تعالیٰ کو بھلائی کا مقرر کرنے والا بھی نہ مانیں گے جس طرح برائی کا مقدر کرنے والا نہ مانا (مسند احمد) حضرت عبداللہ بن عمر کا ایک دوست شامی تھا جس سے آپ کی خط و کتابت تھی حضرت عبداللہ نے کہیں سے سن پایا کہ وہ تقدیر کے بارے میں کچھ موشگافیاں کرتا ہے آپ نے جھٹ سے اسے خط لکھا کہ میں نے سنا ہے تو تقدیر کے مسئلہ میں کچھ کلام کرتا ہے اگر یہ سچ ہے تو بس مجھ سے خط و کتابت کی امید نہ رکھنا آج سے بند سمجھنا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ میری امت میں تقدیر کو جھٹلانے والے لوگ ہوں گے (ابو داؤد) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں ہر امت کے مجوس ہوتے ہیں میری امت کے مجوسی وہ لوگ ہیں جو تقدیر کے منکر ہوں اگر وہ بیمار پڑیں تو ان کی عیادت نہ کرو اور اگر وہ مرجائیں تو ان کے جنازے نہ پڑھو (مسند احمد) اس امت میں مسخ ہوگا یعنی لوگوں کی صورتیں بدل دی جائیں گی یاد رکھو یہ ان میں ہوگا جو تقدیر کو جھٹلائیں اور زندیقیت کریں (ترمذی وغیرہ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر ایک کی تقدیر مقرر کردہ اندازے سے ہے یہاں تک کہ نادانی اور عقل مندی بھی (مسلم) صحیح حدیث میں ہے اللہ سے مدد طلب کر اور عاجز و بیوقوف نہ بن پھر اگر کوئی نقصان پہنچ جائے تو کہہ دے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا مقرر کیا ہوا تھا اور جو اللہ نے چاہا کیا پھر یوں نہ کہہ کہ اگر یوں کرتا تو یوں ہوتا اس لئے کہ اس طرح " اگر " کہنے سے شیطانی عمل کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابن عباس سے فرمایا کہ جان رکھ اگر تمام امت جمع ہو کر تجھے وہ نفع پہنچانا چاہے جو اللہ تعالیٰ نے تیری قسمت میں نہیں لکھا تو نہیں پہنچا سکتی اور اگر سب اتفاق کر کے تجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہیں اور تیری تقدیر میں وہ نہ ہو تو نہیں پہنچا سکتے قلمیں خشک ہو چکیں اور دفتر لپیٹ کر تہہ کر دئیے گئے۔ حضرت ولید بن عبادہ نے اپنے باپ حضرت عبادہ بن صامت کی بیماری میں جبکہ ان کی حالت بالکل غیر تھی کہا کہ ابا جی ہمیں کچھ وصیت کر جائیے آپ نے فرمایا اچھا مجھے بٹھا دو جب لوگوں نے آپ کو بٹھا دیا تو آپ نے فرمایا اے میرے پیارے بچے ایمان کا لطف تجھے حاصل نہیں ہوسکتا اور اللہ تعالیٰ کے متعلق جو علم تجھے ہے اس کی تہہ تک تو نہیں پہنچ سکتا جب تک تیرا ایمان تقدیر کی بھلائی برائی پر پکا نہ ہو میں نے پوچھا ابا جی میں یہ کیسے معلوم کرسکتا ہوں کہ میرا ایمان تقدیر کے خیر و شر پر پختہ ہے ؟ فرمایا اس طرح کہ تجھے یقین ہو کہ جو تجھے نہ ملا وہ ملنے والا ہی نہیں اور جو تجھے پہنچا وہ ٹلنے والا ہی نہ تھا میرے بچو سنو ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اسے فرمایا لکھ پس وہ اسی وقت چل پڑا اور قیامت تک جو ہونے والا تھا سب لکھ ڈالا اے بیٹے اگر تو انتقال کے وقت تک اس عقیدے پر نہ رہے تو تو جہنم میں داخل ہوگا ترمذی میں یہ حدیث ہے اور امام ترمذی فرماتے ہیں حسن صحیح غریب ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں تم میں سے کوئی شخص ایمان دار نہیں ہوسکتا جب تک کہ چار باتوں پر اس کا ایمان نہ ہو گواہی دے کہ معبود برحق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں جسے اس نے حق کے ساتھ بھیجا ہے اور مرنے کے بعد جینے پر ایمان رکھے اور تقدیر کی بھلائی برائی منجانب اللہ ہونے کو مانے (ترمذی وغیرہ) صحیح مسلم میں ہے اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار برس پہلے مخلوقات کی تقدیر لکھی جبکہ اس کا عرش پانی پر تھا امام ترمذی اسے حسن صحیح غریب کہتے ہیں۔ پھر پروردگار عالم اپنی چاہت اور احکام کے بےروک ٹوک جاری اور پورا ہونے کو بیان فرماتا ہے کہ جس طرح جو کچھ میں نے مقدر کیا ہے وہ اگر وہی ہوتا ہے تو ٹھیک اسی طرح جس کام کا میں ارادہ کروں صرف ایک دفعہ کہہ دینا کافی ہوتا ہے دوبارہ تاکیدًا حکم دینے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ایک آنکھ جھپکنے کے برابر وہ کام میری حسب چاہت ہوجاتا ہے عرب شاعر نے کیا ہی اچھا کہا ہے اذا ما اراد اللہ امرا فانما یقول لہ کن قولۃً فیکون یعنی اللہ تعالیٰ جب کبھی جس کسی کام کا ارادہ کرتا ہے صرف فرما دیتا ہے کہ ہوجا وہ اسی وقت ہوجاتا ہے ہم نے تم جیسوں کو تم سے پہلے ان کی سرکشی کے باعث فنا کے گھاٹ اتار دیا ہے پھر تم کیوں عبرت حاصل نہیں کرتے ؟ ان کے عذاب اور ان کی رسوائی کے واقعات میں کیا تمہارے لئے نصیحت و تذکیر نہیں ؟ جیسے اور آیت میں فرمایا ( وَحِيْلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُوْنَ كَمَا فُعِلَ بِاَشْيَاعِهِمْ مِّنْ قَبْلُ ۭ اِنَّهُمْ كَانُوْا فِيْ شَكٍّ مُّرِيْبٍ 54؀ ) 34 ۔ سبأ :54) یعنی ان کے اور ان کی چاہ کے درمیان پردہ ڈال دیا گیا ہے جیسے کہ ہم نے ان جیسے پہلے والوں کے ساتھ کیا تھا۔ جو کچھ انہوں نے کیا وہ ان کے نامہ اعمال میں مکتوب ہے جو اللہ کے امین فرشتوں کے ہاتھ میں محفوظ ہے۔ ان کا ہر چھوٹا بڑا عمل جمع شدہ ہے اور لکھا ہوا ہے۔ ایک بھی تو ایسا نہیں رہا جو تحریر میں رہ گیا ہو۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں صغیرہ گناہ کو بھی ہلکا نہ سمجھو اللہ عزوجل کی طرف سے اس کا بھی مطالبہ پورا ہونے والا ہے (نسائی اور ابن ماجہ وغیرہ) حضرت سلیمان بن مغیرہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ مجھ سے ایک گناہ سرزد ہوگیا جسے میں نے حقیر سمجھا رات کو خواب میں دیکھتا ہوں کہ ایک آنے والا آیا ہے اور مجھ سے کہہ رہا ہے اے سلیمان لا تحقرن من الذنوب صغیرا ان الصغیر غدا یعود کبیرا ان الصغیر ولو تقادم عھدہ عند اللہ مسطر تسطیرا فازجر ھواک عندالبطالتہ لا تکن صعب القیاد وشمرن تشمیرا ان للحب اذا احب الھہ طار الفواد والھم التفکیر فاسال ہدایتک الا لہ فتئد فکفی بربک ھادیا ونصیرا یعنی صغیرہ گناہوں کو بھی حقیر اور ناچیز نہ سمجھ، یہ صغیرہ کل کبیرہ ہوجائیں گے گو گناہ چھوٹے چھوٹے ہوں اور انہیں کئے ہوئے بھی عرصہ گذر چکا ہو۔ اللہ کے پاس وہ صاف صاف لکھے ہوئے موجود ہیں بدی سے اپنے نفس کو روکے رکھ اور ایسا نہ ہوجا۔ کہ مشکل سے نیکی کی طرف آئے بلکہ اونچا دامن کر کے بھلائی کی طرف لپک، جب کوئی شخص سچے دل سے اللہ کی محبت کرتا ہے تو اس کا دل اڑنے لگتا ہے اور اسے اللہ کی جانب سے غور و فکر کی عادت الہام ہوجاتی ہے اپنے رب سے ہدایت طلب کر اور نرمی اور ملائمت کر۔ ہدایت اور نصرت کرنے والا رب تجھے کافی ہوگا۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ان بدکاروں کے خلاف نیک کار لوگوں کی حالت ہوگی وہ تو ضلالت و تکلیف میں تھے اور اوندھے منہ جہنم کی طرف گھسیٹے گئے اور سخت ڈانٹ ڈپٹ ہوئی، لیکن یہ نیک کار جنتوں میں ہوں گے بہتے ہوئے خوشگوار صاف شفاف چشموں کے مالک ہوں گے اور عزت و کرام، رضوان و فضیلت، جود و احسان، فضل و امتنان نعمت و رحمت آسائش و راحت کے مکان میں خوش خوش رہیں گے باری تعالیٰ مالک و قادر کا قرب انہیں نصیب ہوگا جو تمام چیزوں کا خالق ہے سب کے انداز مقرر کرنے والا ہے ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے وہ ان پرہیزگار رحم دل لوگوں کی ایک ایک خواہش پوری کرے گا ایک ایک چاہت عطا فرمائے گا مسند احمد میں رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں عدل و انصاف سے ہی کام لیتے ہیں یہ حدیث صحیح مسلم اور نسائی میں بھی ہے الحمد اللہ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے سورة اقتربت کی تفسیر بھی ختم ہوئی اللہ ہمیں نیک توفیق دے اور برائیوں سے بچائے۔

Quran Mazid
go_to_top
Quran Mazid
Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114
Settings