Surah An Nisa Tafseer
Tafseer of An-Nisa : 105
Saheeh International
Indeed, We have revealed to you, [O Muhammad], the Book in truth so you may judge between the people by that which Allah has shown you. And do not be for the deceitful an advocate.
Tafsir Ibn Kathir
Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)
حقیقت چھپ نہیں سکتی اللہ تعالیٰ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتا ہے کہ یہ قرآن کریم جو آپ پر اللہ نے اتارا ہے وہ مکمل طور پر اور ابتداء تا انتہا حق ہے، اس کی خبریں بھی حق اس کے فرمان بھی برحق۔ پھر فرماتا ہے تاکہ تم لوگوں کے درمیان وہ انصاف کرو جو اللہ تعالیٰ تمہیں سمجھائے، بعض علمائے اصول نے اس سے استدلال کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اجتہاد سے حکم کرنے کا اختیار دیا گیا تھا، اس کی دلیل بخاری مسلم کی حدیث بھی ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دروازے پر دو جھگڑنے والوں کی آواز سنی تو آپ باہر آئے اور فرمانے لگے میں ایک انسان ہوں جو سنتا ہوں اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں بہت ممکن ہے کہ یہ ایک شخص زیادہ حجت باز اور چرب زبان ہو اور میں اس کی باتوں کو صحیح جان کر اس کے حق میں فیصلہ دے دوں اور جس کے حق میں فیصلہ کر دوں فی الواقع وہ حقدار نہ ہو تو وہ سمجھ لے کہ وہ اس کے لئے جہنم کا ٹکڑا ہے اب اسے اختیار ہے کہ لے لے یا چھوڑ دے۔ مسند احمد میں ہے کہ دو انصاری ایک ورثے کے بارے میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اپنا قضیہ لائے واقعہ کو زمانہ گذر چکا تھا دونوں کے پاس گواہ کوئی نہ تھا تو اس وقت آپ نے وہی حدیث بیان فرمائی اور فرمایا کہ میرے فیصلے کی بنا پر اپنے بھائی کا حق نہ لے لے اگر ایسا کرے گا تو قیامت کے دن اپنی گردن میں جہنم کی آگ لٹکا کر آئے گا اب تو وہ دونوں بزرگ رونے لگے اور ہر ایک کہنے لگا میں اپنا حق بھی اپنے بھائی کو دے رہا ہوں، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اب تم جاؤ اپنے طور پر جہاں تک تم سے ہوسکے ٹھیک ٹھیک حصے تقسیم کرو پھر قرعہ ڈال کر حصہ لے لو اور ہر ایک دوسرے کو اپنا رہا سہا غلطی کا حق معاف کردو۔ ابو داؤد میں بھی یہ حدیث ہے اور اس میں یہ الفاظ ہیں کہ میں تمہارے درمیان اپنی سمجھ سے ان امور میں فیصلہ کرتا ہوں جن میں کوئی وحی مجھ پر نازل شدہ نہیں ہوتی، ابن مردویہ میں ہے کہ انصار کا ایک گروہ ایک جہاد میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا وہاں ایک شخض کی ایک چادر کسی نے چرالی اور اس چوری کا گمان طعمہ بن ابیرق کی طرف تھا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں یہ قصہ پیش ہوا چور نے اس چادر کو ایک شخص کے گھر میں اس کی بیخبر ی میں ڈال دیا اور اپنے کنبہ قبیلے والوں سے کہا میں نے چادر فلاں کے گھر میں ڈال دی ہے تم رات کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ اور آپ سے ذکر کرو کہ ہمارا ساتھی تو چور نہیں چور فلاں ہے اور ہم نے پتہ لگا لیا ہے کہ چادر بھی اس کے گھر میں موجود ہے اس طرح آپ ہمارے ساتھی کی تمام لوگوں کی روبرو بریت کر دیجئے اور اس کی حمایت کیجئے ورنہ ڈر ہے کہ کہیں وہ ہلاک نہ ہوجائے آپ نے ایسا ہی کیا اس پر یہ آیتیں اتری اور جو لوگ اپنے جھوٹ کو پوشیدہ کرکے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تھے ان کے بارے میں (آیت یستخفون) سے دو آیتیں نازل ہوئیں، پھر اللہ عزوجل نے فرمایا جو برائی اور بدی کا کام کرے اس سے مراد بھی یہی لوگ ہیں اور چور کے اور اس کے حمایتوں کے بارے میں اترا کہ جو گناہ اور خطا کرے اور ناکردہ گناہ کے ذمہ الزام لگائے وہ بہتان باز اور کھلا گنہگار ہے، لیکن یہ سیاق غریب ہے بعض بزرگوں سے مروی ہے کہ یہ آیت بنوابیرق کے چور کے بارے میں نازل ہوئی ہے، یہ قصہ مطلول ترمذی کتاب التفسیر میں بزبانی حضرت قتادہ اس طرح مروی ہے کہ ہمارے گھرانے کے بنوابیرق قبیلے کا ایک گھر تھا جس میں بشر، بشیر اور مبشر تھے، بشیر ایک منافق شخص تھا اشعار کو کسی اور کی طرف منسوب کرکے خوب مزے لے لے کر پڑھا کرتا تھا، اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جاتنے تھے کہ یہی خبیث ان اشعار کا کہنے والا ہے، یہ لوگ جاہلیت کے زمانے سے ہی فاقہ مست چلے آ تھے مدینے کے لوگوں کا اکثر کھانا جو اور کھجوریں تھیں، ہاں تونگر لوگ شام کے آئے ہوئے قافلے والوں سے میدہ خرید لیتے جسے وہ خود اپنے لئے مخصوص کرلیتے، باقی گھر والے عموماً جو اور کھجوریں ہی کھاتے، میرے چچا رفاعہ یزید نے بھی شام کے آئے ہوئے قافلے سے ایک بورا میدہ کا خریدا اور اپنے بالا خانے میں اسے محفوظ کردیا جہاں ہتھیار زرہیں تلواریں وغیرہ بھی رکھی ہوئی تھیں رات کو چوروں نے نیچے سے نقب لگا کر اناج بھی نکال لیا اور ہتھیار بھی چرالے گئے، صبح میرے پاس آئے اور سارا واقعہ بیان کیا، اب ہم تجسس کرنے لگے تو پتہ چلا کہ آج رات کو بنو ابیرق کے گھر میں آگ جل رہی تھی اور کچھ کھا پکار رہے تھے غالباً وہ تمہارے ہاں سے چوری کر گئے ہیں، اس سے پہلے جب اپنے گھرانے والوں سے پوچھ گچھ کر رہے تھے تو اس قبیلے کے لوگوں نے ہم سے کہا تھا کہ تمہارا چور لبید بن سہل ہے، ہم جانتے تھے کہ لبید کا یہ کام نہیں وہ ایک دیانتدار سچا مسلمان شخص تھا۔ حضرت لبید کو جب یہ خبر ملی تو وہ آپے سے باہر ہوگئے تلوار تانے بنوابیرق کے پاس آئے اور کہنے لگے یا تو تم میری چوری ثابت کر ورنہ میں تمہیں قتل کر دونگا ان لوگوں نے ان کی برات کی اور معافی چاہ لی وہ چلے گئے، ہم سب کے سب پوری تحقیقات کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ چوری بنوابیرق نے کی ہے، میرے چچا نے مجھے کہا کہ تم جا کر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر تو دو ، میں نے جاکر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سارا واقعہ بیان کیا اور یہ بھی کہا کہ آپ ہمیں ہمارے ہتھیار دلوا دیجئے غلہ کی واپسی کی ضرورت نہیں، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اطمینان دلایا کہ اچھا میں اس کی تحقیق کروں گا، یہ خبر جب بنوابیرق کو ہوئی تو انہوں نے اپنا ایک آدمی آپ کے پاس بھیجا جن کا نام اسید بن عروہ تھا انہوں نے آکر کہا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ تو ظلم ہو رہا ہے، بنوابیرق تو صلاحیت اور اسلام والے لوگ ہیں انہیں قتادہ بن نعمان اور ان کے چچا چور کہتے ہیں اور بغیر کسی ثوب اور دلیل کے چور کا بدنما الزام ان پر رکھتے ہیں وغیرہ، پھر جب میں خدمت نبوی میں پہنچا تو آپ نے مجھ سے فرمایا یہ تو تم بہت برا کرتے ہو کہ دیندار اور بھلے لوگوں کے ذمے چوری چپکاتے ہو جب کہ تمہارے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں، میں چپ چاپ واپس چلا آیا اور دل میں سخت پشیمان اور پریشان تھا خیال آتا تھا کہ کاش کہ میں اس مال سے چپ چاپ دست بردار ہوجاتا اور آپ سے اس کا ذکر ہی نہ کرتا تو اچھا تھا، اتنے میں میرے چچا آئے اور مجھ سے پوچھا تم نے کیا کیا ؟ میں نے سارا واقعہ ان سے بیان کیا جسے سن کر انہوں نے کہا اللہ المستعان اللہ ہی سے ہم مدد چاہتے ہیں، ان کا جانا تھا جو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی میں یہ آیتیں اتریں پس خائنین سے مراد بنو ابیرق ہیں، آپ کو استغفار کا حکم ہوا یہ یہی آپ نے حضرت قتادہ کو فرمایا تھا، پھر ساتھ ہی فرما دیا گیا کہ اگر یہ لوگ استفغار کریں تو اللہ انہیں بخش دے گا، پھر فرمایا ناکردہ گناہ کے ذمہ گناہ تھوپنا بدترین جرم ہے، اجرا عظیما تک یعنی انہوں نے جو حضرت لبید کی نسبت کہا کہ چور یہ ہیں جب یہ آیتیں اتریں تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنوابیرق سے ہمارے ہتھیار دلوائے میں انہیں لے کر اپنے چچا کے پاس آیا یہ بیچارے بوڑھے تھے آنکھوں سے بھی کم نظر آتا تھا مجھ سے فرمانے لگے بیٹا جاؤ یہ سب ہتھیار اللہ کے نام خیرات کردو، میں آج تک اپنے چچا کی نسبت قدرے بدگمان تھا کہ یہ دل سے اسلام میں پورے طور پر داخل نہیں ہوئے لیکن اس واقعہ نے بدگمانی میرے دل سے دور کردی اور میں ان کے سچے اسلام کا قائل ہوگیا، بشیر یہ سن کر مشرکین میں جا ملا اور سلافہ بنت سعد بن سمیہ کے ہاں جاکر اپنا قیام کیا، اس کے بارے میں اس کے بعد کی (وَمَنْ يُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى وَنُصْلِهٖ جَهَنَّمَ ۭ وَسَاۗءَتْ مَصِيْرًا\011\05ۧ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ ۭوَمَنْ يُّشْرِكْ باللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا\011\06) 4 ۔ النسآء :115-116) تک نازل ہوئیں اور حضرت حسان نے اس کے اس فعل کی مذمت اور اس کی ہجو اپنے شعروں میں کی، ان اشعار کو سن کر اسکی عورت کو بڑی غیرت آئی اور بشیر کا سب اسباب اپنے سر پر رکھ کر ابطح میدان میں پھینک آئی اور کہا تو کوئی بھلائی لے کر میرے پاس نہیں آیا بلکہ حسان کی ہجو کے اشعار لے کر آیا ہے میں تجھے اپنے ہاں نہیں ٹھہراؤں گی، یہ روایت بہت سی کتابوں میں بہت سی سندوں سے مطول اور مختصر مروی ہے۔ ان منافقوں کی کم عقلی کا بیان ہو رہا ہے کہ وہ جو اپنی سیاہ کاریوں کو لوگوں سے چھپاتے ہیں بھلا ان سے کیا نتیجہ ؟ اللہ تعالیٰ سے تو پوشیدہ نہیں رکھ سکتے، پھر انہیں خبردار کیا جا رہا ہے کہ تمہارے پوشیدہ راز بھی اللہ سے چھپ نہیں سکتے، پھر فرماتا ہے مانا کہ دنیوی حاکموں کے ہاں جو ظاہر داری پر فیصلے کرتے ہیں تم نے غلبہ حاصل کرلیا، لیکن قیامت کے دن اللہ کے سامنے جو ظاہر وباطن کا عالم ہے تم کیا کرسکو گے ؟ وہاں کسے وکیل بنا کر پیش کرو گے جو تمہارے جھوٹے دعوے کی تائید کرے، مطلب یہ ہے کہ اس دن تمہاری کچھ نہیں چلے گی۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings