Surah Al Baqarah Tafseer
Tafseer of Al-Baqarah : 246
Saheeh International
Have you not considered the assembly of the Children of Israel after [the time of] Moses when they said to a prophet of theirs, "Send to us a king, and we will fight in the way of Allah "? He said, "Would you perhaps refrain from fighting if fighting was prescribed for you?" They said, "And why should we not fight in the cause of Allah when we have been driven out from our homes and from our children?" But when fighting was prescribed for them, they turned away, except for a few of them. And Allah is Knowing of the wrongdoers.
Tafsir Ibn Kathir
Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)
بنی اسرائیل پر ایک اور احسان جس نبی کا یہاں ذکر ہے ان کا نام حضرت قتادہ نے حضرت یوشع بن نون بن افرایم بن یوسف بن یعقوب بتایا ہے، لیکن یہ قول ٹھیک معلوم نہیں ہوتا اس لئے کہ یہ واقعہ حضرت موسیٰ کے بعد کا حضرت داؤد کے زمانے کا ہے، جیسا کہ صراحتاً وارد ہوا ہے، اور حضرت داؤد اور حضرت موسیٰ کے درمیان ایک ہزار سال سے زیادہ کا فاصلہ ہے واللہ اعلم، سدی کا قول ہے کہ یہ پیغمبر حضرت شمعون ہیں، مجاہد کہتے ہیں یہ شمویل بن یالی بن علقمہ بن صفیہ بن علقمہ با ابو ہاشف بن قارون بن یصہر بن فاحث بن لاوی بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) ہیں، واقعہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ کے بعد کچھ زمانہ تک تو بنی اسرائیل راہ حق پر رہے، پھر شرک و بدعت میں پڑگئے مگر تاہم ان میں پے درپے انبیاء مبعوث ہوتے رہے یہاں تک کہ بنی اسرائیل کی بےباکیاں حد سے گزر گئیں، اب اللہ تعالیٰ نے ان کے دشمنوں کو ان پر غالب کردیا، خوب پٹے کٹے، اور اجڑے گئے، پہلے تو توراۃ کی موجودگی تابوت سکینہ کی موجودگی جو حضرت موسیٰ سے موروثی چلی آرہی تھی ان کیلئے باعث غلبہ ہوتی تھی، مگر ان کی سرکشی اور بدترین گناہوں کی وجہ سے اللہ جل شانہ کی یہ نعمت بھی ان کے ہاتھوں چھن گئی اور نبوت بھی ان کے گھرانے میں ختم ہوئی، لاوی جن کی اولاد میں پیغمبری کی جل شانہ کی یہ نعمت بھی ان کے ہاتھوں سے چھن گئی اور نبوت بھی ان کے گھرانے میں ختم ہوئی، لاوی جن کی اولاد میں پیغمبری کی نسل چل آرہی تھی، وہ سارے کے سارے لڑائیوں میں مر کھپ گئے، ان میں سے صرف ایک حاملہ عورت رہ گئی تھی، ان کے خاوند بھی قتل ہوچکے تھے اب بنی اسرائیل کی نظریں اس عورت پر تھیں، انہیں امید تھی کہ اللہ اسے لڑکا دے گا اور وہ لڑکا نبی بنے، خود ان بیوی صاحبہ کی بھی دن رات یہی دعا تھی جو اللہ نے قبول فرمائی اور انہیں لڑکا دیا جن کا نام شمویل یا شمعون رکھا، اس کے لفظی معنی ہیں کہ اللہ نے میری دعا قبول فرما لی، نبوت کی عمر کو پہنچ کر انہیں بھی نبوت ملی، جب آپ نے دعوت نبوت دی تو قوم نے درخواست کی کہ آپ ہمارا بادشاہ مقرر کر دیجئے تاکہ ہم اس کی ماتحتی میں جہاد کریں، بادشاہ تو ظاہر ہو ہی گیا تھا لیکن پیغمبر نے اپنا کھٹکا بیان کیا کہ تم پھر جہاد سے جی نہ چراتے ؟ قوم نے جواب دیا کہ حضرت ہمارے ملک ہم سے چھین لئیے گئے، ہمارے بال بچے گرفتار کئے گئے اور پھر بھی کیا ہم ایسے بےحمیت ہیں کہ مرنے مارنے سے ڈریں ؟ اب جہاد فرض کردیا گیا اور حکم ہوا کہ بادشاہ کے ساتھ اٹھو، بس سنتے ہی سن ہوگئے اور سوائے معدودے چند کے باقی سب نے منہ موڑ لیا، ان سے یہ کوئی نئی بات نہیں تھی، جس کا اللہ کو علم نہ ہو۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings