Surah Al Baqarah Tafseer
Tafseer of Al-Baqarah : 217
Saheeh International
They ask you about the sacred month - about fighting therein. Say, "Fighting therein is great [sin], but averting [people] from the way of Allah and disbelief in Him and [preventing access to] al-Masjid al-Haram and the expulsion of its people therefrom are greater [evil] in the sight of Allah . And fitnah is greater than killing." And they will continue to fight you until they turn you back from your religion if they are able. And whoever of you reverts from his religion [to disbelief] and dies while he is a disbeliever - for those, their deeds have become worthless in this world and the Hereafter, and those are the companions of the Fire, they will abide therein eternally.
Tafsir Ahsanul Bayaan
Tafseer 'Tafsir Ahsanul Bayaan' (UR)
لوگ آپ سے حرمت والے مہینوں میں لڑائی کی بابت سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے کہ ان میں لڑائی کرنا سخت گناہ ہے لیکن اللہ کی راہ سے روکنا اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا، اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے فتنہ قتل سے بھی بڑا گناہ ہے (١) یہ لوگ تم سے لڑائی بھڑائی کرتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہو سکے تو تمہیں تمہارے دین سے مرتد کر دیں (٢) اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پلٹ جائیں اسی کفر کی حالت میں مریں، ان کے اعمال دنیاوی اور آخروی سب غارت ہوجائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہونگیں اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے (۳)۔ ٢١٧۔١ رجب، ذیقعد، ذوالحجہ اور محرم۔ یہ چار مہینے زمانہ جاہلیت میں بھی حرمت والے سمجھے جاتے تھے جن میں قتال اور جدال ناپسندیدہ تھا اسلام نے بھی ان کی حرمت کو برقرار رکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مسلمان فوجی دستے کے ہاتھوں رجب کے مہینے میں ایک کافر قتل ہو گیا اور بعض کافر قیدی بنا لئے گئے۔ مسلمانوں کے علم میں یہ نہیں تھا کہ رجب شروع ہو گیا ہے کفار نے مسلمانوں کو طعنہ دیا کہ دیکھو یہ حرمت والے مہینے کی حرمت کا بھی خیال نہیں رکھتے جس پر یہ آیت نازل ہوئی اور کہا گیا کہ یقینا حرمت والے مہینے میں قتال بڑا گناہ ہے لیکن حرمت کی دہائی دینے والوں کو اپنا عمل نظر نہیں آتا یہ خود اس سے بھی بڑے جرائم کے مرتکب ہیں یہ اللہ کے راستے سے اور مسجد حرام سے لوگوں کو روکتے ہیں اور وہاں سے مسلمانوں کو نکلنے پر مجبور کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں کفر و شرک خود قتل سے بھی بڑا گناہ ہے اس لئے اگر مسلمانوں سے ایک آدھ قتل حرمت والے مہینے میں ہو گیا تو کیا ہوا؟ اس پر واویلہ کرنے کے بجائے ان کو اپنا سیاہ نامہ بھی تو دیکھ لینا چاہیئے۔ ٢١٧۔٢ جب یہ لوگ اپنی شرارتوں، سازشوں اور تمہیں مرتد کی کوشش سے باز آنے والے نہیں تو پھر تم ان سے مقاتلہ کرنے میں شہر حرام کی وجہ سے کیوں رکے رہو۔ ٢١٧۔٣ جو دین اسلام سے پھر جائے یعنی مرتد ہو جائے (اگر وہ توبہ نہ کرے) تو اس کی دنیاوی سزا قتل ہے جیسا کہ حدیث میں ہے اور اس آیت میں اسکی اُخروی سزا بیان کی جا رہی ہے جس سے معلوم ہوا کہ ایمان کی حالت میں کئے گئے اعمال صالحہ بھی کفر کی وجہ سے کالعدم ہو جائیں گے اور جس طرح ایمان قبول کرنے سے انسان کے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اسی طرح کفر سے تمام نیکیاں برباد ہو جاتی ہیں۔ تاہم قرآن کے الفاظ سے واضح ہے کہ حبط اعمال اسی وقت ہوگاجب خاتمہ کفر پر ہوگا اگر موت سے پہلے تائب ہو جائے گا تو ایسا نہیں ہوگا یعنی مرتد کی توبہ قبول ہے۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings