Surah Al Baqarah Tafseer
Tafseer of Al-Baqarah : 188
Saheeh International
And do not consume one another's wealth unjustly or send it [in bribery] to the rulers in order that [they might aid] you [to] consume a portion of the wealth of the people in sin, while you know [it is unlawful].
Tafsir Ibn Kathir
Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)
منصف، انصاف اور مدعی حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں یہ آیت اس شخص کے بارے میں ہے جس پر کسی اور کا مال چاہئے اور اس حقدار کے پاس کوئی دلیل نہ ہو تو یہ شخص کا انکار کر جائے اور حاکم کے پاس جاکر بری ہوجائے حالانکہ وہ جانتا ہو کہ اس پر اس کا حق ہے وہ اس کا مال مار رہا ہے اور حرام کھا رہا ہے اور اپنے تئیں گنہگاروں میں کر رہا ہے، حضرت مجاہد سعید بن جبیر، عکرمہ، مجاہد، حسن، قتادہ، سدی مقاتل بن حیان، عبدالرحمن بن زید اسلم بھی یہی فرماتے ہیں کہ باوجود اس علم کے کہ تو ظالم ہے جھگڑا نہ کر، بخاری ومسلم میں حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں انسان ہوں میرے پاس لوگ جھگڑا لے کر آتے ہیں شاید ایک دوسرے سے زیادہ حجت باز ہو اور میں اس کی چکنی چپڑی تقریر سن کر اس کے حق میں فیصلہ کر دوں (حالانکہ درحقیقت میرا فیصلہ واقعہ کے خلاف ہو) تو سمجھ لو کہ جس کے حق میں اس طرح کے فیصلہ سے کسی مسلمان کے حق کو میں دلوا دوں وہ آگ کا ایک ٹکڑا ہے خواہ اٹھا لے خواہ نہ اٹھائے، میں کہتا ہوں یہ آیت اور حدیث اس امر پر دلیل ہے کہ حاکم کا حکم کسی معاملہ کی حقیقت کو شریعت کے نزدیک بدلتا نہیں، فی الواقع بھی نفس الامر کے مطابق ہو تو خیر ورنہ حاکم کو تو اجر ملے گا، لیکن اس فیصلہ کی بنا پر حق کو ناحق کو حق لینے والا اللہ کا مجرم ٹھہرے گا اور اس پر وبال باقی رہے گا، جس پر آیت مندرجہ بالا گواہ ہے، کہ تم اپنے دعوے کو باطل ہونے کا علم رکھتے ہوئے لوگوں کے مال مار کھانے کے لئے جھوٹے مقدمات بنا کر جھوٹے گواہ گزار کر ناجائز طریقوں سے حکام کو غلطی کھلا کر اپنے دعو وں کو ثابت نہ کیا کرو، حضرت قتادہ (رح) فرماتے ہیں لوگو ! سمجھ لو کہ قاضی کا فیصلہ تیرے لئے حرام کو حلال نہیں کرسکتا اور نہ باطل کو حق کرسکتا ہے، قاضی تو اپنی عقل سمجھ سے گواہوں کی گواہی کے مطابق ظاہری حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ صادر کردیتا ہے اور وہ بھی آخر انسان ہے ممکن ہے خطا کرے اور ممکن ہے خطا سے بچ جائے تو جان لو کہ اگر فیصلہ قاضی کا واقعہ کے خلاف ہو تو تم صرف قاضی کا فیصلہ اسے جائز مال نہ سمجھ لو یہ جھگڑا باقی ہی ہے یہاں تک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ دونوں جمع کرے اور باطل والوں پر حق والوں کو غلبہ دے کر ان کا حق ان سے دلوائے اور دنیا میں جو فیصلہ ہوا تھا اس کے خلاف فیصلہ صادر فرما کر اس کی نیکیوں میں اسے بدلہ دلوائے۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings