2:182

فَمَنۡ خَافَ مِن مُّوصٍ جَنَفًا أَوۡ إِثۡمًا فَأَصۡلَحَ بَيۡنَهُمۡ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ١٨٢

Saheeh International

But if one fears from the bequeather [some] error or sin and corrects that which is between them, there is no sin upon him. Indeed, Allah is Forgiving and Merciful.

Tafsir "Tafsir Ahsanul Bayaan" (Urdu)

ہاں جو شخص وصیت کرنے والے کی جانبداری یا گناہ کی وصیت کر دینے سے ڈرے (١) پس وہ ان میں آپس میں صلح کرا دے تو اس پر گناہ نہیں، اللہ تعالٰی بخشنے والا مہربان ہے۔ ١٨٢۔١ جَنَفًا (مائل ہونا) کا مطلب ہے غلطی یا بھول سے کسی ایک رشتہ دار کی طرف زیادہ مائل ہو کر دوسروں کی حق تلفی کرے اور اِثمًا سے مراد ہے جان بوجھ کر ایسا کرے تو مراد گناہ کی وصیت ہے جس کا بدلنا اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ وصیت میں عدل و انصاف کا اہتمام ضروری ہے ورنہ دنیا سے جاتے جاتے بھی ظلم کا ارتکاب اس کے اُخروی نجات کے نقط نظر سے سخت خطرناک ہے۔

Arabic Font Size

30

Translation Font Size

17

Arabic Font Face

Help spread the knowledge of Islam

Your regular support helps us reach our religious brothers and sisters with the message of Islam. Join our mission and be part of the big change.

Support Us