Surah Al Baqarah Tafseer
Tafseer of Al-Baqarah : 168
Saheeh International
O mankind, eat from whatever is on earth [that is] lawful and good and do not follow the footsteps of Satan. Indeed, he is to you a clear enemy.
Tafsir Ibn Kathir
Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)
روزی دینے والا کون ؟ اوپر چونکہ توحید کا بیان ہوا تھا اس لئے یہاں یہ بیان ہو رہا ہے کہ تمام مخلوق کا روزی رساں بھی وہی ہے، فرماتا ہے کہ میرا یہ احسان بھی نہ بھولو کہ میں نے تم پر پاکیزہ چیزیں حلال کیں جو تمہیں لذیذ اور مرغوب ہیں جو نہ جسم کو ضرر پہنچائیں نہ صحت کو نہ عقل و ہوش کو ضرر دیں، میں تمہیں روکتا ہوں کہ شیطان کی راہ پر نہ چلو جس طرح اور لوگوں نے اس کی چال چل کر بعض حلال چیزیں اپنے اوپر حرام کرلیں، صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ پروردگار عالم فرماتا ہے میں نے جو مال اپنے بندوں کو دیا ہے اسے ان کے لئے حلال کردیا ہے میں نے اپنے بندوں کو موحد پیدا کیا مگر شیطان نے اس دین حنیف سے انہیں ہٹا دیا اور میری حلال کردہ چیزوں کو ان پر حرام کردیا، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے جس وقت اس آیت کی تلاوت ہوئی تو حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) نے کھڑے ہو کر کہا حضور میرے لئے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ میری دعاؤں کو قبول فرمایا کرے، آپ نے فرمایا اے سعد پاک چیزیں اور حلال لقمہ کھاتے رہو۔ اللہ تعالیٰ تمہاری دعائیں قبول فرماتا رہے گا قسم ہے اس اللہ کی جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے حرام کا لقمہ جو انسان اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے اس کی نحوست کی وجہ سے چالیس دن تک اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی جو گوشت پوست حرام سے پلا وہ جہنمی ہے۔ پھر فرمایا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے، جیسے اور جگہ فرمایا کہ شیطان تمہارا دشمن ہے تم بھی اسے دشمن سمجھو اسکی اور اس کے دوستوں کی تو یہ عین چاہت ہے کہ لوگوں کو عذاب میں جھونکیں اور جگہ فرمایا آیت (اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَذُرِّيَّتَهٗٓ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِيْ وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۭ بِئْسَ للظّٰلِمِيْنَ بَدَلًا) 18 ۔ الکہف :50) کیا تم اسے اور اس کی اولاد کو اپنا دوست سمجھتے ہو ؟ حالانکہ حقیقتا وہ تمہارا دشمن ہے ظالموں کے لئے برا بدلہ ہے آیت (خطوات الشیطان) سے مراد اللہ تعالیٰ کی ہر معصیت ہے جس میں شیطان کا بہکاوا شامل ہوتا ہے شعبی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ اپنے لڑکے کو ذبح کرے گا حضرت مسروق کے پاس جب یہ واقعہ پہنچا تو آپ نے فتویٰ دیا کہ وہ شخص ایک مینڈھا ذبح کر دے ورنہ نذر شیطان کے نقش قدم سے ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ایک دن بکرے کا پایا نمک لگا کر کھا رہے تھے ایک شخص جو آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ ہٹ کر دور جا بیٹھا، آپ نے فرمایا کھاؤ اس نے کہا میں نہیں کھاؤنگا آپ نے پوچھا کیا روزے سے ہو ؟ کہا نہیں میں تو اسے اپنے اوپر حرام کرچکا ہوں آپ نے فرمایا یہ شیطان کی راہ چلنا ہے اپنے قسم کا کفارہ دو اور کھالو، ابو رافع کہتے ہیں ایک دن میں اپنی بیوی پر ناراض ہوا تو وہ کہنے لگی کہ میں ایک دن یہودیہ ہوں ایک دن نصرانیہ ہوں اور میرے تمام غلام آزاد ہیں اگر تو اپنی بیوی کو طلاق نہ دے، اب میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس مسئلہ پوچھنے آیا اس صورت میں کیا کیا جائے ؟ تو آپ نے فرمایا شیطان کے قدموں کی پیروی ہے، پھر میں حضرت زینب بنت ام سلمہ (رض) کے پاس گیا اور اس وقت مدینہ بھر میں ان سے زیادہ فقیہ عورت کوئی نہ تھی میں نے ان سے بھی یہی مسئلہ پوچھا یہاں بھی یہی جواب ملا، عاصم اور ابن عمر نے بھی یہی فتویٰ ، حضرت ابن عباس کا فتویٰ ہے کہ جو قسم غصہ کی حالت کھائی جائے اور جو نذر ایسی حالت میں مانی جائے وہ شیطانی قدم کی تابعداری ہے اس کا کفارہ قسم کے کفارے برابر دے دے۔ پھر فرمایا کہ شیطان تمہیں برے کاموں اور اس سے بھی بڑھ کر زناکاری اور اس سے بھی بڑھ کر اللہ سے ان باتوں کو جوڑ لینے کو کہتا ہے جن کا تمہیں علم نہ ہو ان باتوں کو اللہ سے متعلق کرتا ہے جن کا اسے علم بھی نہیں ہوتا، لہذا ہر کافر اور بدعتی ان میں داخل ہے جو برائی کا حکم کرے اور بدی کی طرف رغبت دلائے۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings