Surah Al Baqarah Tafseer
Tafseer of Al-Baqarah : 165
Saheeh International
And [yet], among the people are those who take other than Allah as equals [to Him]. They love them as they [should] love Allah . But those who believe are stronger in love for Allah . And if only they who have wronged would consider [that] when they see the punishment, [they will be certain] that all power belongs to Allah and that Allah is severe in punishment.
Tafsir Ibn Kathir
Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)
محبت اللہ تعالیٰ یا اپنی پسند سے ؟ اس آیت میں مشرکین کا دنیوی اور اخروی حال بیان ہو رہا ہے، یہ اللہ کا شریک مقرر کرتے ہیں اس جیسا اوروں کو ٹھہراتے ہیں اور پھر ان کی محبت اپنے دل میں ایسی ہی جماتے ہیں جیسی اللہ کی ہونی چاہئے حالانکہ وہ معبود برحق صرف ایک ہی ہے، وہ شریک اور حصہ داری سے پاک ہے بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے پوچھا یارسول اللہ سب سے بڑا گناہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا حالانکہ پیدا اسی اکیلے نے کیا ہے۔ پھر فرمایا ایماندار اللہ تعالیٰ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں ان کے دل عظمت الہٰی اور توحید ربانی سے معمور ہوتے ہیں، وہ اللہ کے سوا دوسرے سے ایسی محبت نہیں کرتے کسی اور سے طرف التجا کرتے ہیں نہ دوسروں کی طرف جھکتے ہیں نہ اس کی پاک ذات کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتے ہیں۔ پھر ان مشرکین کو جو اپنی جانوں پر شرک کے بوجھ کا ظلم کرتے ہیں انہیں اس عذاب کی خبر پہنچاتا ہے کہ اگر یہ لوگ اسے دیکھ لیں تو یقین ہوجائے کہ قدرتوں والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے، تمام چیزیں اسی کے ماتحت اور زیر فرمان ہیں اور اس کا عذاب بڑا بھاری ہے جیسے اور جگہ ہے کہ اس دن نہ تو اس کے عذاب جیسا کوئی عذاب کرسکتا ہے نہ اس کی پکڑ جیسی کسی کی پکڑ ہوسکتی، دوسرا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر انہیں اس منظر کا علم ہوتا تو یہ اپنی گمراہی اور شرک وکفر پر ہرگز نہ اڑتے۔ اس دن ان لوگوں نے جن جن کو اپنا پیشوا بنا رکھا تھا وہ سب ان سے الگ ہوجائیں گے، فرشتے کہیں گے اللہ ہم ان سے بیزار ہیں یہ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے اللہ تری ذات پاک ہے تو ہی ہمارا ولی ہے، یہ لوگ تو جنات کی عبادت کرتے ہیں انہیں پر ایمان رکھتے تھے، اسی طرح جنات بھی ان سے بیزاری کا اعلان کریں گے اور صاف صاف ان کے دشمن ہوجائیں گے اور عبادت سے انکار کریں گے اور جگہ قرآن میں ہے کہ یہ لوگ جن جن کی عبادت کرتے تھے وہ سب کے سب قیامت کے دن آیت (سَيَكْفُرُوْنَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُوْنُوْنَ عَلَيْهِمْ ضِدًّا) 19 ۔ مریم :82) ان کی عبادت سے انکار کریں گے اور ان کے دشمن بن جائیں گے، حضرت خلیل اللہ (علیہ السلام) کا فرمان ہے آیت (اِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا ۙ مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا) 29 ۔ العنکبوت :25) تم نے اللہ کے سوا بتوں کی محبت دل میں بٹھا کر ان کی پوجا شروع کردی ہے قیامت کے دن وہ تمہاری عبادت کا انکار کریں گے اور آپس میں ایک دوسرے پر لعنت بھیجیں گے اور تمہارا ٹھکانہ جہنم ہوگا اور تمہارا مددگار کوئی نہ ہوگا، اسی طرح اور جگہ ہے آیت (وَلَوْ تَرٰٓى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ مَوْقُوْفُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ښ يَرْجِــعُ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضِۨ الْقَوْلَ ۚ يَقُوْلُ الَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِلَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْا لَوْلَآ اَنْتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِيْنَ ) 34 ۔ سبأ :31) یعنی یہ ظالم رب کے سامنے کھڑے ہوئے ہوں گے اور اپنے پیشواؤں سے کہہ رہے ہوں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ایماندار بن جاتے، وہ جواب دیں گے کیا ہم نے تمہیں اللہ پرستی سے روکا ؟ حقیقت یہ ہے کہ تم خود مجرم تھے، وہ کہیں گے تمہاری دن رات کی مکاریاں تمہارے کفرانہ احکام تمہاری شرف کی تعلیم نے ہمیں پھانس لیا، اب سب دل سے نادم ہوں گے اور ان کی گردنوں میں ان کے برے اعمال کے طوق ہوں گے اور جگہ ہے کہ اس دن شیطان بھی کہے گا آیت ( اِنَّ اللّٰهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُّكُمْ فَاَخْلَفْتُكُمْ ) 14 ۔ ابراہیم :22) یعنی اللہ کا وعدہ تو سچا تھا اور میں تمہیں جو سبز باغ دکھایا کرتا تھا وہ محض دھوکہ تھا لیکن تم پر میرا کوئی زور تو نہیں تھا میں نے تمہیں صرف کہا اور تم نے منظور کرلیا اب مجھے ملازمت کرنے سے کیا فائدہ ؟ اب اپنی جانوں کو لعنت ملامت کرو۔ نہ میں نے تمہاری مدد کرسکتا ہوں نہ تم میری میں تمہارے اگلے شرک سے کوئی واسطہ نہیں جان لو کہ ظالموں کے لئے درناک عذاب ہے پھر فرمایا کہ وہ عذاب دیکھ لیں گے اور اور تمام اسباب منقطع ہوجائیں گے نہ کوئی بھاگنے کی جگہ رہے گی نہ چھٹکارے کی کوئی صورت نظر آئے گی دوستیاں کٹ جائیں گی رشتے ٹوٹ جائیں گے۔ اور بلادلیل باتیں ماننے والے بےوجہ اعتقاد رکھنے والے پوجا پاٹ اور اطاعت کرنے والے جب اپنے پیشواؤں کو اس طرح بری الذمہ ہوتے ہوئے دیکھیں گے تو نہایت حسرت ویاس سے کہیں گے کہ اگر اب ہم دنیا میں لوٹ جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بیزار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے ہوئے نہ ان کی طرف التفات کریں نہ ان کی باتیں مانیں نہ انہیں شریک اللہ سمجھیں بلکہ اللہ واحد کی خالص عبادت کریں۔ حالانکہ اگر درحقیقت یہ لوٹائے بھی جائیں تو وہی کریں گے جو اس سے پہلے کرتے تھے جیسے فرمایا آیت (وَلَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُهُوْا عَنْهُ وَاِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ ) 6 ۔ الانعام :28) اسی لئے یہاں فرمایا اللہ تعالیٰ ان کے کرتوت اسی طرح دکھائے گا ان پر حسرت و افسوس ہے یعنی اعمال نیک جو تھے وہ بھی ضائع ہوگئے جیسے اور جگہ ہے آیت (وَقَدِمْنَآ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَـعَلْنٰهُ هَبَاۗءً مَّنْثُوْرًا) 25 ۔ الفرقان :23) اور جگہ ہے آیت (اَعْمَالُهُمْ كَرَمَادِۨ اشْـتَدَّتْ بِهِ الرِّيْحُ فِيْ يَوْمٍ عَاصِفٍ ) 14 ۔ ابراہیم :18) اور جگہ ہے آیت ( اَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍۢ بِقِيْعَةٍ يَّحْسَبُهُ الظَّمْاٰنُ مَاۗءً ) 24 ۔ النور :48) یعنی ان کے اعمال برباد ہیں ان کے اعمال کی مثال راکھ کی طرح ہے جسے تند ہوائیں اڑا دیں، ان کے اعمال ریت کی طرح ہیں جو دور سے پانی دکھائی دیتا ہے مگر پاس جاؤ تو ریت کا تودا ہوتا ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ یہ لوگ آگ سے نکلنے والے نہیں۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings