Surah Al Baqarah Tafseer
Tafseer of Al-Baqarah : 114
Saheeh International
And who are more unjust than those who prevent the name of Allah from being mentioned in His mosques and strive toward their destruction. It is not for them to enter them except in fear. For them in this world is disgrace, and they will have in the Hereafter a great punishment.
Tafsir Ahsanul Bayaan
Tafseer 'Tafsir Ahsanul Bayaan' (UR)
اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالٰی کی مسجدوں میں اللہ تعالٰی کے ذکر کئے جانے کو روکے (١) ان کی بربادی کی کوشش کرے (٢) ایسے لوگوں کو خوف کھاتے ہوئے ہی اس میں جانا چاہیے (٣) ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے۔ ١١٤۔١ جن لوگوں نے مسجدوں میں اللہ کا ذکر کرنے سے روکا، یہ کون ہیں؟ ان کے بارے میں مفسرین کی دو رائے ہیں، ایک رائے یہ ہے کہ اس سے مراد عیسائی ہیں، جنہوں نے بادشاہ روم کے ساتھ ملکر بیت المقدس میں یہودیوں کو نماز پڑھنے سے روکا اور اس کی تخریب میں حصہ لیا، لیکن حافظ ابن کثیر نے اس سے اختلا ف کرتے ہوئے اس کا مصداق مشرکین مکہ کو قرار دیا، جنہوں نے ایک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کو مکہ سے نکلنے پر مجبور کر دیا اور یوں خانہ کعبہ میں مسلمانوں کو عبادت سے روکا۔ پھر صلح حدیبیہ کے موقعے پر بھی یہی کردار دہرایا اور کہا کہ ہم اپنے آباو اجداد کے قاتلوں کو مکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے، حالانکہ خانہ کعبہ میں کسی کو عبادت سے روکنے کی اجازت اور روایت نہیں تھی۔ ١١٤۔٢ تخریب اور بربادی صرف یہی نہیں ہے اسے گرا دیا جائے اور عمارت کو نقصان پہنچایا جائے، بلکہ ان میں اللہ کی عبادت اور ذکر سے روکنا، اقامت شریعت اور مظاہر شرک سے پاک کرنے سے منع کرنا بھی تخریب اور اللہ کے گھروں کو برباد کرنا ہے۔ ١١٤۔٣ یہ الفاظ خبر کے ہیں، لیکن مراد اس سے یہ خواہش ہے کہ جب اللہ تعالٰی تمہیں ہمت اور غلبہ عطا فرمائے تو تم ان مشرکین کو اس میں صلح اور جزیے کے بغیر رہنے کی اجازت نہ دینا۔ چنانچہ جب ٨ ہجری میں مکہ فتح ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا آئندہ سال کعبہ میں کسی مشرک کو حج کرنے کی اور ننگا طواف کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور جس سے جو معاہدہ ہے، معاہدہ کی مدت تک اسے یہاں رہنے کی اجازت ہے، بعض نے کہا کہ یہ خوشخبری ہے اور پیش گوئی ہے کہ عنقریب مسلمانوں کو غلبہ ہو جائے گا اور یہ مشرکین خانہ کعبہ میں ڈرتے ہوئے داخل ہونگے کہ ہم نے جو مسلمانوں پر زیادتیاں کی ہیں انکے بدلے میں ہمیں سزا سے دو چار یا قتل کر دیا جائے۔ چنانچہ جلد ہی یہ خوشخبری پوری ہوگئی۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings