29:40
فَكُلاًّ أَخَذۡنَا بِذَنۢبِهِۦۖ فَمِنۡهُم مَّنۡ أَرۡسَلۡنَا عَلَيۡهِ حَاصِبًا وَمِنۡهُم مَّنۡ أَخَذَتۡهُ ٱلصَّيۡحَةُ وَمِنۡهُم مَّنۡ خَسَفۡنَا بِهِ ٱلۡأَرۡضَ وَمِنۡهُم مَّنۡ أَغۡرَقۡنَاۚ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيَظۡلِمَهُمۡ وَلَٰكِن كَانُوٓاۡ أَنفُسَهُمۡ يَظۡلِمُونَ٤٠
Saheeh International
So each We seized for his sin; and among them were those upon whom We sent a storm of stones, and among them were those who were seized by the blast [from the sky], and among them were those whom We caused the earth to swallow, and among them were those whom We drowned. And Allah would not have wronged them, but it was they who were wronging themselves.
پھر تو ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ کے وبال میں گرفتار کر لیا (١) ان میں سے بعض پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا (۲) اور ان میں سے بعض کو زور دار سخت آواز نے دبوچ لیا (۳) اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا (٤) اور ان میں سے بعض کو ہم نے ڈبو دیا (۵) اللہ تعالٰی ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بلکہ یہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے (٦)۔ ٤٠۔١ یعنی ان مذکورین میں سے ہر ایک کی ان کے گناہوں کی پاداش میں ہم نے گرفت کی۔ ٤۰۔۲ یہ قوم عاد تھی، جس پر نہایت تتند و تیز ہوا کا عذاب آیا۔ یہ ہوا زمین سے کنکریاں اڑا اڑا کر ان پر برساتی، بالآخر اس کی شدت اتنی بڑھی کہ انہیں اچک کر آسمان تک لے جاتی اور انہیں سر کے بل زمین پر دے مارتی، جس سے ان کا سر الگ اور دھڑ الگ ہو جاتا گویا کہ وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہیں۔ (ابن کثیر) بعض مفسرین نے حصبا کا مصداق قوم لوط علیہ السلام کو ٹھہرایا ہے۔ لیکن امام ابن کثیر نے اسے غیر صحیح اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب قول کو منقطع قرار دیا ہے۔ ٤۰۔۳حضرت صالح علیہ السلام کی قوم ثمود ہے۔ جنہیں ان کے کہنے پر ایک چٹان سے اونٹنی نکال کر دکھائی گئی۔ لیکن ان ظالموں نے ایمان لانے کے بجائے اس اونٹنی کو ہی مار ڈالا۔ جس کے تین دن بعد ان پر سخت چنگھاڑ کا عذاب آیا، جس نے انکی آوازوں اور حرکتوں کو خاموش کر دیا۔ ٤٠۔٤ یہ قارون ہے، جسے مال و دولت کے خزانے عطا کئے گئے، لیکن یہ اس گھمنڈ میں مبتلا ہوگیا کہ یہ مال و دولت اس بات کی دلیل ہے کہ میں اللہ کے ہاں معزز و محترم ہوں۔ مجھے موسیٰ علیہ السلام کی بات ماننے کی کیا ضرورت ہے، چنانچہ اسے اس کے خزانوں اور محلات سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا۔ ٤۰۔۵ یہ فرعون ہے، جو ملک مصر کا حکمران تھا، لیکن حد سے تجاوز کر کے اس نے اپنے بارے میں الوہیت کا دعوی بھی کر دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے سے اور انکی قوم بنی اسرائیل کو، جس کو اس نے غلام بنا رکھا تھا، آزاد کرنے سے انکار کر دیا، بالآخر ایک صبح اس کو اس کے پورے لشکر سمیت دریائے قلزم میں غرق کر دیا گیا۔ ٤٠۔ ٦ یعنی اللہ کی شان نہیں کہ وہ ظلم کرے۔ اس لئے پچھلی قومیں، جن پر عذاب آیا، محض اس لئے ہلاک ہوئیں کہ کفر و شرک اور تکذیب و معاصی کا ارتکاب کر کے انہوں نے خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا۔
Arabic Font Size
30
Translation Font Size
17
Arabic Font Face
Help spread the knowledge of Islam
Your regular support helps us reach our religious brothers and sisters with the message of Islam. Join our mission and be part of the big change.
Support Us