23:27
فَأَوۡحَيۡنَآ إِلَيۡهِ أَنِ ٱصۡنَعِ ٱلۡفُلۡكَ بِأَعۡيُنِنَا وَوَحۡيِنَا فَإِذَا جَآءَ أَمۡرُنَا وَفَارَ ٱلتَّنُّورُۙ فَٱسۡلُكۡ فِيهَا مِن كُلٍّ زَوۡجَيۡنِ ٱثۡنَيۡنِ وَأَهۡلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيۡهِ ٱلۡقَوۡلُ مِنۡهُمۡۖ وَلَا تُخَٰطِبۡنِى فِى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓاۡۖ إِنَّهُم مُّغۡرَقُونَ٢٧
Saheeh International
So We inspired to him, "Construct the ship under Our observation, and Our inspiration, and when Our command comes and the oven overflows, put into the ship from each [creature] two mates and your family, except those for whom the decree [of destruction] has proceeded. And do not address Me concerning those who have wronged; indeed, they are to be drowned.
تو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بنا جب ہمارا حکم آجائے (١) اور تنور ابل پڑے (٢) تو تو ہر قسم کا ایک ایک جوڑا اس میں رکھ لے (٣) اور اپنے اہل کو بھی، مگر ان میں سے جن کی بابت ہماری بات پہلے گزر چکی ہے (٤) خبردار جن لوگوں نے ظلم کیا ان کے بارے میں مجھ سے کچھ کلام نہ کرنا وہ تو سب ڈبوئے جائیں گے (٥)۔ ٢٧۔١ یعنی ان کی ہلاکت کا حکم آ جائے۔ ٢٧۔٢ تنور پر حاشیہ سورہ ہود میں گزر چکا ہے کہ صحیح بات یہ ہے کہ اس سے مراد ہمارے ہاں کا معروف تنور نہیں، جس میں روٹی پکائی جاتی ہے، بلکہ روئے زمین سے مراد ہے ساری زمین ہی چشمے میں تبدیل ہوگئی۔ نیچے زمین سے پانی چشموں کی طرح ابل پڑا۔ نوح علیہ السلام کو ہدایت جاری ہے کہ جب پانی زمین سے ابل پڑے۔ ٢٧۔٣ یعنی حیوانات، نباتات اور ثمرات ہر ایک میں سے ایک ایک جوڑا (نر مادہ) کشتی میں رکھ لے تاکہ سب کی نسل باقی رہے۔ ٢٧۔٤ یعنی جن کی ہلاکت کا فیصلہ، ان کے کفر و طغیان کی وجہ سے ہو چکا ہے، جیسے زوجہ نوح علیہ السلام اور انکا پسر۔ ٢٧۔٥ یعنی جب عذاب کا آغاز ہو جائے تو ان ظالموں میں سے کسی پر رحم کھانے کی ضرورت نہیں ہے کہ تو کسی کی سفارش کرنی شروع کر دے۔ کیونکہ ان کے غرق کرنے کا قطعی فیصلہ کیا جا چکا ہے۔
Arabic Font Size
30
Translation Font Size
17
Arabic Font Face
Help spread the knowledge of Islam
Your regular support helps us reach our religious brothers and sisters with the message of Islam. Join our mission and be part of the big change.
Support Us