Surah Maryam Tafseer

Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114

Maryam : 34

19:34
ذَٰلِكَعِيسَىٱبْنُمَرْيَمَقَوْلَٱلْحَقِّٱلَّذِىفِيهِيَمْتَرُونَ ٣٤

Saheeh International

That is Jesus, the son of Mary - the word of truth about which they are in dispute.

Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)

حضرت عیسیٰ کے بارے میں مختلف اقوال۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے واقعہ میں جن جن لوگوں کا اختلاف تھا ان میں جو بات صحیح تھی وہ اتنی ہی تھی جتنی ہم نے بیان فرما دی۔ قول کی دوسری قرأت قول بھی ہے۔ ابن مسعود کی قرأت میں قال الحق ہے۔ قول کا رفع زیادہ ظاہر ہے جیسے ( اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ\014\07ۧ) 2 ۔ البقرة :147) ، میں۔ یہ بیان فرما کر کہ جناب عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے نبی تھے اور اس کے بندے پھر اپنے نفس کی پاکیزگی بیان فرماتا ہے کہ اللہ کی شان سے گری ہوئی بات ہے کہ اس کی اولاد ہو۔ یہ جاہل عالم جو افواہیں اڑا رہے ہیں ان سے اللہ تعالیٰ پاک اور دور ہے وہ جس کام کو کرنا چاہتا ہے اسے سامان اسباب کی ضرورت نہیں پڑتی فرما دیتا ہے کہ ہوجا اسی وقت وہ کام اسی طرح ہوجاتا ہے۔ ادھر حکم ہوا ادھر چیز تیار موجود۔ جیسے فرمان ہے ( اِنَّ مَثَلَ عِيْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ ۭخَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ 59؀) 3 ۔ آل عمران :59) یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال اللہ کے نزدیک مثل آدم (علیہ السلام) کے ہے کہ اسے مٹی سے بنا کر فرمایا ہوجا اسی وقت وہ ہوگیا یہ بالکل سچ ہے اور اللہ کا فرمان تجھے اس میں کسی قسم کا شک نہ کرنا چاہئے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے یہ بھی فرمایا کہ میرا اور تم سب کا رب اللہ تعالیٰ ہی ہے تم سب اسی کی عبادت کرتے رہو۔ سیدھی راہ جسے میں اللہ کی جانب سے لے کر آیا ہوں یہی ہے۔ اس کی تابعداری کرنے والا ہدایت پر ہے اور اس کا خلاف کرنے والا گمراہی پر ہے یہ فرمان بھی آپ کا ماں کی گود سے ہی تھا۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے اپنے بیان اور حکم کے خلاف بعد والوں نے لب کشائی کی اور ان کے بارے میں مختلف پارٹیوں کی شکل میں یہ لوگ بٹ گئے۔ چناچہ یہود نے کہا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نعوذ باللہ ولد الزنا ہیں، اللہ کی لعنتیں ان پر ہوں کہ انہوں نے اللہ کے ایک بہترین رسول پر بدترین تہمت لگائی۔ اور کہا کہ ان کا یہ کلام وغیرہ سب جادو کے کرشمے تھے۔ اسی طرح نصاریٰ بہک گئے کہنے لگے کہ یہ تو خود اللہ ہے یہ کلام اللہ کا ہی ہے۔ کسی نے کہا یہ اللہ کا لڑکا ہے کسی نے کہا تین معبودوں میں سے ایک ہے ہاں ایک جماعت نے واقعہ کے مطابق کہا کہ آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں یہی قول صحیح ہے۔ اہل اسلام کا عقیدہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی نسبت یہی ہے اور یہی تعلیم الہٰی ہے۔ کہتے ہیں کہ بنواسرائیل کا مجمع جمع ہوا ہے اور اپنے میں سے انہوں نے چار ہزار آدمی چھانٹے ہر قوم نے اپنا اپنا ایک عالم پیش کیا۔ یہ واقعہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے آسمان پر اٹھ جانے کے بعد کا ہے۔ یہ لوگ آپس میں متنازع ہوئے ایک تو کہنے لگایہ خود اللہ تھا جب تک اس نے چاہا زمین پر رہا جسے چاہا جلایا جسے چاہا مارا پھر آسمان پر چلا گیا اس گروہ کو یعقوبیہ کہتے ہیں لیکن اور تینوں نے اسے جھٹلایا اور کہا تو نے جھوٹ کہا اب دو نے تیسرے سے کہا اچھا تو کہہ تیرا کیا خیال ہے ؟ اس نے کہا وہ اللہ کے بیٹے تھے اس جماعت کا نام نسطوریہ پڑا۔ دو جو رہ گئے انہوں نے کہا تو نے بھی غلط کہا ہے۔ پھر ان دو میں سے ایک نے کہا تم کہو اس نے کہا میں تو یہ عقیدہ رکھتا ہوں کہ وہ تین میں سے ایک ہیں ایک تو اللہ جو معبود ہے۔ دوسرے یہی جو معبود ہیں تیسرے ان کی والدہ جو معبود ہیں۔ یہ اسرائیلیہ گروہ ہوا اور یہی نصرانیوں کے بادشاہ تھے ان پر اللہ کی لعنتیں۔ چوتھے نے کہا تم سب جھوٹے ہو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بندے ہیں اور رسول تھے اللہ ہی کا کلمہ تھے اور اس کے پاس کی بھیجی ہوئی روح۔ یہ لوگ مسلمان کہلائے اور یہی سچے تھے ان میں سے جس کے تابع جو تھے وہ اسی کے قول پر ہوگئے اور آپس میں خوب اچھلے۔ چونکہ سچے اسلام والے ہر زمانے میں تعداد میں کم ہوتے ہیں ان پر یہ ملعون چھاگئے انہیں دبا لیا انہیں مارنا پیٹنا اور قتل کرنا شروع کردیا۔ اکثر مورخین کا بیان ہے کہ قسطنطین بادشاہ نے تین بار عیسائیوں کو جمع کیا آخری مرتبہ کے اجتماع میں ان کے دو ہزار ایک سو ستر علماء جمع ہوئے تھے لیکن یہ سب آپس میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں مختلف آراء رکھتے تھے۔ سو کچھ کہتے تو ستر اور ہی کچھ کہتے، پچاس کچھ اور ہی کہہ رہے تھے، ساٹھ کا عقیدہ کچھ اور ہی تھا ہر ایک کا خیال دوسرے سے ٹکرا رہا تھا۔ سب سے بڑی جماعت تین سو آٹھ کی تھی۔ بادشاہ نے اس طرف کثرت دیکھ کر کثرت کا ساتھ دیا۔ مصلحت ملکی اسی میں تھی کہ اس کثیر گروہ کی طرفداری کی جائے لہذا اس کی پالیسی نے اسے اسی طرف متوجہ کردیا۔ اور اس نے باقی کے سب لوگوں کو نکلوا دیا اور ان کے لئے امانت کبریٰ کی رسم ایجاد کی جو دراصل سب سے زیادہ بدترین خیانت ہے۔ اب مسائل شرعیہ کی کتابیں ان علماء سے لکھوائیں اور بہت سی رسومات ملکی اور ضروریات شہری کو شرعی صورت میں داخل کرلیا۔ بہت سی نئی نئی باتیں ایجاد کیں اور اصلی دین مسیحی کی صورت کو مسخ کر کے ایک مجموعہ مرتب کرایا اور اسے لوگوں میں رائج کردیا اور اس وقت سے دین مسیحی یہی سمجھا جانے لگا۔ جب اس پر ان سب کو رضامند کرلیا تو اب چاروں طرف کلیسا، گرجے اور عبادت خانے بنوانے اور وہاں ان علماء کو بٹھانے اور ان کے ذریعے سے اس اپنی نومولود میسیحت کو پھیلانے کی کوشش میں لگ گیا۔ شام میں، جزیرہ میں، روم میں تقریبا بارہ ہزار ایسے مکانات اس کے زمانے میں تعمیر کرائے گئے اس کی ماں ہیلانہ نے جس جگہ سولی گڑھی ہوئی تھی وہاں ایک قبہ بنوادیا اور اس کی باقاعدہ پرستش شروع ہوگئی۔ اور سب نے یقین کرلیا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سولی پر چڑھ گئے حالانکہ ان کا یہ قول غلط ہے اللہ نے اپنے اس معزز بندے کو اپنی جانب آسمان پر چڑھا لیا ہے۔ یہ عیسائی مذہب کم اختلاف کی ہلکی سی مثال۔ ایسے لوگ جو اللہ پر جھوٹ افترا باندھیں اس کی اولادیں اور شریک وحصہ دار ثابت کریں گو وہ دنیا میں مہلت پالیں لیکن اس عظیم الشان دن کو ان کی ہلاکت انہیں چاروں طرف سے گھیر لے گی اور برباد ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نافرمانوں کو گو جاری عذاب نہ کرے لیکن بالکل چھوڑتا بھی نہیں۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا ہے لیکن جب اس کی پکڑ نازل ہوتی ہے تو پھر کوئی جائے پناہ باقی نہیں رہتی یہ فرما کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آیت قرآن ( وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ ۭ اِنَّ اَخْذَهٗٓ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ\010\02) 11 ۔ ھود :102) تلاوت فرمائی۔ یعنی تیرے رب کی پکڑ کا طریقہ ایسا ہی ہے جب وہ کسی ظلم سے آلودہ بستی کو پکڑتا ہے۔ یقین مانو کہ اس کی پکڑ نہایت المناک اور سخت ہے۔ بخاری مسلم کی اور حدیث میں ہے کہ ناپسند باتوں کو سن کر صبر کرنے والا اللہ سے زیادہ کوئی نہیں۔ لوگ اس کی اولاد بتلاتے ہیں اور وہ انہیں روزیاں دے رہا ہے اور عافیت بھی۔ خود قرآن فرماتا ہے ( وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ اَمْلَيْتُ لَهَا وَهِىَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ اَخَذْتُهَا ۚ وَاِلَيَّ الْمَصِيْرُ 48؀ ) 22 ۔ الحج :48) بہت سی بستیوں والے وہ ہیں جن کے ظالم ہونے کے باوجود میں نے انہیں ڈھیل دی پھر پکڑ لیا آخر لوٹنا تو میری ہی جانب ہے۔ اور آیت میں ہے کہ ظالم لوگ اپنے اعمال سے اللہ کو غافل سمجھیں انہیں جو مہلت ہے وہ اس دن تک ہے جس دن آنکھیں اوپر چڑھ جائیں گی۔ یہی فرمان یہاں بھی ہے کہ ان پر اس بہت بڑے دن کی حاضری نہایت سخت دشوار ہوگی۔ صحیح حدیث میں ہے جو شخص اس بات کی گواہی دے کہ اللہ ایک ہے وہی معبود برحق ہے اس کے سوا لائق عبادت اور کوئی نہیں اور یہ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بندے اور اس کے پیغمبر ہیں اور اسکا کلمہ ہیں جسے حضرت مریم (علیہ السلام) کی طرف ڈالا تھا اور اس کے پاس کی بھیجی ہوئی روح ہیں اور یہ کہ جنت اور دوزخ حق ہے اس کے خواہ کیسے ہی اعمال ہوں اللہ اسے ضرور جنت میں پہنچائے گا۔

Quran Mazid
go_to_top
Quran Mazid
Surah
Juz
Page
1
Al-Fatihah
The Opener
001
2
Al-Baqarah
The Cow
002
3
Ali 'Imran
Family of Imran
003
4
An-Nisa
The Women
004
5
Al-Ma'idah
The Table Spread
005
6
Al-An'am
The Cattle
006
7
Al-A'raf
The Heights
007
8
Al-Anfal
The Spoils of War
008
9
At-Tawbah
The Repentance
009
10
Yunus
Jonah
010
11
Hud
Hud
011
12
Yusuf
Joseph
012
13
Ar-Ra'd
The Thunder
013
14
Ibrahim
Abraham
014
15
Al-Hijr
The Rocky Tract
015
16
An-Nahl
The Bee
016
17
Al-Isra
The Night Journey
017
18
Al-Kahf
The Cave
018
19
Maryam
Mary
019
20
Taha
Ta-Ha
020
21
Al-Anbya
The Prophets
021
22
Al-Hajj
The Pilgrimage
022
23
Al-Mu'minun
The Believers
023
24
An-Nur
The Light
024
25
Al-Furqan
The Criterion
025
26
Ash-Shu'ara
The Poets
026
27
An-Naml
The Ant
027
28
Al-Qasas
The Stories
028
29
Al-'Ankabut
The Spider
029
30
Ar-Rum
The Romans
030
31
Luqman
Luqman
031
32
As-Sajdah
The Prostration
032
33
Al-Ahzab
The Combined Forces
033
34
Saba
Sheba
034
35
Fatir
Originator
035
36
Ya-Sin
Ya Sin
036
37
As-Saffat
Those who set the Ranks
037
38
Sad
The Letter "Saad"
038
39
Az-Zumar
The Troops
039
40
Ghafir
The Forgiver
040
41
Fussilat
Explained in Detail
041
42
Ash-Shuraa
The Consultation
042
43
Az-Zukhruf
The Ornaments of Gold
043
44
Ad-Dukhan
The Smoke
044
45
Al-Jathiyah
The Crouching
045
46
Al-Ahqaf
The Wind-Curved Sandhills
046
47
Muhammad
Muhammad
047
48
Al-Fath
The Victory
048
49
Al-Hujurat
The Rooms
049
50
Qaf
The Letter "Qaf"
050
51
Adh-Dhariyat
The Winnowing Winds
051
52
At-Tur
The Mount
052
53
An-Najm
The Star
053
54
Al-Qamar
The Moon
054
55
Ar-Rahman
The Beneficent
055
56
Al-Waqi'ah
The Inevitable
056
57
Al-Hadid
The Iron
057
58
Al-Mujadila
The Pleading Woman
058
59
Al-Hashr
The Exile
059
60
Al-Mumtahanah
She that is to be examined
060
61
As-Saf
The Ranks
061
62
Al-Jumu'ah
The Congregation, Friday
062
63
Al-Munafiqun
The Hypocrites
063
64
At-Taghabun
The Mutual Disillusion
064
65
At-Talaq
The Divorce
065
66
At-Tahrim
The Prohibition
066
67
Al-Mulk
The Sovereignty
067
68
Al-Qalam
The Pen
068
69
Al-Haqqah
The Reality
069
70
Al-Ma'arij
The Ascending Stairways
070
71
Nuh
Noah
071
72
Al-Jinn
The Jinn
072
73
Al-Muzzammil
The Enshrouded One
073
74
Al-Muddaththir
The Cloaked One
074
75
Al-Qiyamah
The Resurrection
075
76
Al-Insan
The Man
076
77
Al-Mursalat
The Emissaries
077
78
An-Naba
The Tidings
078
79
An-Nazi'at
Those who drag forth
079
80
Abasa
He Frowned
080
81
At-Takwir
The Overthrowing
081
82
Al-Infitar
The Cleaving
082
83
Al-Mutaffifin
The Defrauding
083
84
Al-Inshiqaq
The Sundering
084
85
Al-Buruj
The Mansions of the Stars
085
86
At-Tariq
The Nightcommer
086
87
Al-A'la
The Most High
087
88
Al-Ghashiyah
The Overwhelming
088
89
Al-Fajr
The Dawn
089
90
Al-Balad
The City
090
91
Ash-Shams
The Sun
091
92
Al-Layl
The Night
092
93
Ad-Duhaa
The Morning Hours
093
94
Ash-Sharh
The Relief
094
95
At-Tin
The Fig
095
96
Al-'Alaq
The Clot
096
97
Al-Qadr
The Power
097
98
Al-Bayyinah
The Clear Proof
098
99
Az-Zalzalah
The Earthquake
099
100
Al-'Adiyat
The Courser
100
101
Al-Qari'ah
The Calamity
101
102
At-Takathur
The Rivalry in world increase
102
103
Al-'Asr
The Declining Day
103
104
Al-Humazah
The Traducer
104
105
Al-Fil
The Elephant
105
106
Quraysh
Quraysh
106
107
Al-Ma'un
The Small kindnesses
107
108
Al-Kawthar
The Abundance
108
109
Al-Kafirun
The Disbelievers
109
110
An-Nasr
The Divine Support
110
111
Al-Masad
The Palm Fiber
111
112
Al-Ikhlas
The Sincerity
112
113
Al-Falaq
The Daybreak
113
114
An-Nas
Mankind
114
Settings