Surah Al Kahf Tafseer
Tafseer of Al-Kahf : 47
Saheeh International
And [warn of] the Day when We will remove the mountains and you will see the earth prominent, and We will gather them and not leave behind from them anyone.
Tafsir Ibn Kathir
Tafseer 'Tafsir Ibn Kathir' (UR)
سب کے سب میدان حشر میں اللہ تعالیٰ قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر فرما رہا ہے اور جب تعجب خیز بڑے بڑے کام اس دن ہوں گے ان کا ذکر کر رہا ہے کہ آسمان پھٹ جائے گا گو تمہیں جمے ہوئے دکھائی دیتے ہیں لیکن اس دن تو بادلوں کی طرح تیزی سے چل رہے ہوں گے۔ آخر روئی کے گالوں کی طرح ہوجائیں گے زمین صاف چٹیل میدان ہوجائے گی جس میں کوئی اونچ نیچ تک باقی نہ رہے گی نہ اس میں کوئی مکان ہوگا نہ چھپر۔ ساری مخلوق بغیر کسی آڑ کے اللہ کے بالکل سامنے ہوگی۔ کوئی بھی مالک سے کسی جگہ چھپ نہ سکے گا کوئی جائے پناہ یا سر چھپانے کی جگہ نہ ہوگی۔ کوئی درخت پتھر گھاس پھوس دکھائی نہ دے گا تمام اول و آخر کے لوگ جمع ہوں گے کوئی چھوٹا بڑا غیر حاضر نہ ہوگا تمام اگلے پچھلے اس مقرر دن جمع کئے جائیں گے، اس دن سب لوگ حاضر شدہ ہوں گے اور سب موجود ہوں گے۔ تمام لوگ اللہ کے سامنے صف بستہ پیش ہوں گے روح اور فرشتے صفیں باندھے ہوئے کھڑے ہوں گے کسی کو بات کرنے کی بھی تاب نہ ہوگی کہ دیکھو جس طرح ہم نے تمہیں اول بار پیدا کیا تھا اسی طرح دوسری بار پیدا کر کے اپنے سامنے کھڑا کرلیا اس سے پہلے تو تم اس کے قائل نہ تھے۔ نامہ اعمال سامنے کردیئے جائیں گے اور افسوس و رنج سے کہیں گے کہ ہائے ہم نے اپنی عمر کیسی غفلت میں بسر کی، افسوس بد کرداریوں میں لگے رہے اور دیکھو تو اس کتاب نے ایک معاملہ بہی ایسا نہیں چھوڑا جسے لکھا نہ ہو چھوٹے بڑے تمام گناہ اس میں لکھے ہوئے ہیں۔ طبرانی میں ہے کہ غزوہ حنین سے فارغ ہو کر ہم چلے، ایک میدان میں منزل کی۔ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے فرمایا جاؤ جسے کوئی لکڑی، کوئی کوڑا، کوئی گھاس پھوس مل جائے لے آؤ ہم سب ادھر ادھر ہوگئے چپٹیاں، چھال، لکڑی، پتے، کانٹے، جرخت، جھاڑ، جھنکاڑ جو ملا لے آئے۔ ڈھیر لگ گیا تو آپ نے فرمایا دیکھ رہے ہو ؟ اسی طرح گناہ جمع ہو کر ڈھیر لگ جاتا ہے اللہ سے ڈرتے رہو، چھوٹے بڑے گناہوں سے بچو کیونکہ سب لکھے جا رہے ہیں اور شمار کئے جا رہے ہیں جو خیر و شر بھلائی برائی جس کسی نے کی ہوگی اسے موجود پائے گا جیسے آیت ( يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا 30 ) 3 ۔ آل عمران :30) اور آیت ( يُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍۢ بِمَا قَدَّمَ وَاَخَّرَ 13ۭ ) 75 ۔ القیامة :13) اور آیت ( يَوْمَ تُبْلَى السَّرَاۗىِٕرُ ۙ ) 86 ۔ الطارق :9) میں ہے تمام چھپی ہوئی باتیں ظاہر ہوجائیں گی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہی ہر بدعہد کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا اس کی بدعہدی کے مطابق جس سے اس کی پہچان ہوجائے۔ اور حدیث میں ہے کہ یہ جھنڈا اس کی رانوں کے پاس ہوگا اور اعلان ہوگا کہ یہ فلاں بن فلاں کی بدعہدی ہے۔ تیرا رب ایسا نہیں کہ مخلوق میں سے کسی پر بھی ظلم کرے ہاں البتہ درگزر کرنا، معاف فرما دینا، عفو کرنا، یہ اس کی صفت ہے۔ ہاں بدکاروں کو اپنی قدرت و حکمت عدل و انصاف سے وہ سزا بھی دیتا ہے جہنم گنہگاروں اور نافرمانوں سے بھر جائے پھر کافروں اور مشرکوں کے سوا اور مومن گنہگار چھوٹ جائیں گے اللہ تعالیٰ ایک ذرے کے برابر بھی ناانصافی نہیں کرتا نیکیوں کو بڑھاتا ہے گناہوں کو برابر ہی رکھتا ہے عدل کا ترازو اس دن سامنے ہوگا کسی کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہ ہوگی، الخ۔ مسند احمد میں ہے حضرت جابر عبداللہ (رض) فرماتے ہیں مجھے روایت پہنچی کہ ایک شخص نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک حدیث سنی ہے جو وہ بیان کرتے ہیں میں نے اس حدیث کو خاص ان سے سننے کے لئے ایک اونٹ خریدا سامان کس کر سفر کیا مہینہ بھر کے بعد شام میں ان کے پاس پہنچا تو معلوم ہوا کہ وہ عبداللہ بن انیس (رض) ہیں۔ میں نے دربان سے کہا جاؤ خبر کرو کہ جابر دروازے پر ہے انہوں نے پوچھا کیا جابر بن عبداللہ ؟ ( رض) میں نے کہا جی ہاں۔ یہ سنتے ہیں، جلدی کے مارے چادر سنبھالتے ہوئے جھٹ سے باہر آ کئے اور مجھے لپٹ گئے معانقہ سے فارغ ہو کر میں نے کہا مجھے یہ روایت پہنچی کہ آپ نے قصاص کے بارے میں کوئی حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے تو میں نے چاہا کہ خود آپ سے میں وہ حدیث سن لوں اس لئے یہاں آیا اور سنتے ہی سفر شروع کردیا اس خوف سے کہ کہیں اس حدیث کے سننے سے پہلے مر نہ جاؤں یا آپ کو موت نہ آجائے اب آپ سنائیے وہ حدیث کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ اللہ عز و جل قیامت کے دن اپنے تمام بندوں کا اپنے سامنے حشر کرے گا، ننگے بدن، بےختنہ، بےسرو سامان پھر انہیں ندا کرے گا جسے دور نزدیک والے سب یکساں سنیں گے فرمائے گا کہ میں مالک ہوں میں بدلے دلوانے والا ہوں کوئی جہنمی اس وقت تک جہنم میں نہ جائے گا جب تک اس کا جو حق کسی جنتی کے ذمہ ہو میں نہ دلوا دوں اور نہ کوئی جنتی جنت میں داخل ہوسکتا ہے جب تک اس کا حق جو جہنمی پر ہے میں دلوا دوں گو ایک تھپڑ ہی ہو۔ ہم نے کہا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ حق کیسے دلوائے جائیں گے حالانکہ ہم سب تو وہاں ننگے پاؤں، ننگے بدن، ننگے بدن، بےمال و اسباب ہوں گے۔ آپ نے فرمایا ہاں اس دن حق نیکیوں اور برائیوں سے ادا کئے جائیں گے۔ اور حدیث میں ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ بےسینگ والی بکری کو اگر سینگوں دار بکری نے مارا ہے تو اس سے بھی اس کو بدلہ دلوایا جائے گا اس کے اور بھی بہت شاہد ہیں جنہیں ہم نے بالتفصیل آیت ( وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا 47) 21 ۔ الأنبیاء :47) کی تفسیر میں اور آیت (اِلَّآ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ ۭمَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتٰبِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ يُحْشَرُوْنَ 38) 6 ۔ الانعام :38) کی تفسیر میں بیان کئے ہیں۔
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Be our beacon of hope! Your regular support fuels our mission to share Quranic wisdom. Donate monthly; be the change we need!
Are You Sure you want to Delete Pin
“” ?
Add to Collection
Bookmark
Pins
Social Share
Share With Social Media
Or Copy Link
Audio Settings