4:128
وَإِنِ ٱمۡرَأَةٌ خَافَتۡ مِنۢ بَعۡلِهَا نُشُوزًا أَوۡ إِعۡرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَآ أَن يُصۡلِحَا بَيۡنَهُمَا صُلۡحًاۚ وَٱلصُّلۡحُ خَيۡرٌۗ وَأُحۡضِرَتِ ٱلۡأَنفُسُ ٱلشُّحَّۚ وَإِن تُحۡسِنُواۡ وَتَتَّقُواۡ فَإِنَّ ٱللَّهَ كَانَ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرًا١٢٨
Saheeh International
And if a woman fears from her husband contempt or evasion, there is no sin upon them if they make terms of settlement between them - and settlement is best. And present in [human] souls is stinginess. But if you do good and fear Allah - then indeed Allah is ever, with what you do, Acquainted.
اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی بددماغی اور بےپرواہی کا خوف ہو تو دونوں آپس میں صلح کرلیں اس میں کسی پر کوئی گناہ نہیں (١) صلح بہتر چیز ہے، طمع ہر ہر نفس میں شامل کر دی گئی ہے (٢) اگر تم اچھا سلوک کرو اور پرہیز گاری کرو تو تم جو کر رہے ہو اس پر اللہ تعالٰی پوری طرح خبردار ہے۔ ١٢٨۔١ خاوند اگر کسی وجہ سے اپنی بیوی کو ناپسند کرے اور اس سے دور رہنا اور اعراض کرنا معمول بنا لے یا ایک سے زیادہ بیویاں ہونے کی صورت میں کسی کو کم ترخوب صورت بیوی سے اعراض کرے تو عورت اپنا کچھ حق چھوڑ کر (مہر سے یا نان و نفقہ سے یا باری سے) خاوند سے مصالحت کر لے تو اس مصالحت میں خاوند یا بیوی پر کوئی گناہ نہیں کیونکہ صلح بہرحال بہتر ہے۔ حضرت ام المومنیں سودۃ رضی اللہ عنہ نے بھی بڑھاپے میں اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لئے ہبہ کر دی تھی جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرما لیا۔ (صحیح بخاری) ١٢٨۔٢شُحّ بخل اور طمع کو کہتے ہیں۔ یہاں مراد اپنا اپنا مفاد ہے جو ہر نفس کو عزیز ہوتا ہے یعنی ہر نفس اپنے مفاد میں بخل اور طمع سے کام لیتا ہے۔
Arabic Font Size
30
Translation Font Size
17
Arabic Font Face
Help spread the knowledge of Islam
Your regular support helps us reach our religious brothers and sisters with the message of Islam. Join our mission and be part of the big change.
Support Us