40:78
وَلَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا رُسُلاً مِّن قَبۡلِكَ مِنۡهُم مَّن قَصَصۡنَا عَلَيۡكَ وَمِنۡهُم مَّن لَّمۡ نَقۡصُصۡ عَلَيۡكَۗ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأۡتِىَ بِـَٔـايَةٍ إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِۚ فَإِذَا جَآءَ أَمۡرُ ٱللَّهِ قُضِىَ بِٱلۡحَقِّ وَخَسِرَ هُنَالِكَ ٱلۡمُبۡطِلُونَ٧٨
Saheeh International
And We have already sent messengers before you. Among them are those [whose stories] We have related to you, and among them are those [whose stories] We have not related to you. And it was not for any messenger to bring a sign [or verse] except by permission of Allah . So when the command of Allah comes, it will be concluded in truth, and the falsifiers will thereupon lose [all].
یقیناً ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے (واقعات) ہم آپ کو بیان کر چکے ہیں اور ان میں سے بعض کے (قصے) تو ہم نے آپ کو بیان ہی نہیں کئے (١) اور کسی رسول کا یہ (مقدور) نہ تھا کہ کوئی معجزہ اللہ کی اجازت کے بغیر لا سکے (۲) پھر جس وقت اللہ کا حکم آئے گا (۳) حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا (٤) اور اس جگہ اہل باطن خسارے میں رہ جائیں گے۔ ٧٨۔١ اور یہ تعداد میں، بہ نسبت ان کے جن کے واقعات بیان کئے گئے ہیں۔ بہت زیادہ ہیں۔ اس لئے کہ قرآن کریم میں تو صرف ٢٥، انبیاء و رسل کا ذکر اور ان کی قوموں کے حالات بیان کئے ہیں۔ ٧٨۔٢ آیت سے مراد یہاں معجزہ اور خرق عادت واقعہ ہے جو پیغمبر کی صداقت پر دلالت کرے کفار پیغمبروں سے مطالبے کرتے رہے کہ ہمیں فلاں فلاں چیز دکھاؤ جیسے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کفار مکہ نے کئی چیزوں کا مطالبہ کیا جس کی تفصیل سورہ بنی اسرائیل میں موجود ہے اللہ تعالٰی فرما رہا ہے کہ کسی پیغمبر کے اختیار میں یہ نہیں تھا کہ وہ اپنی قوموں کے مطالبے پر ان کو کوئی معجزہ صادر کر کے دکھلادے یہ صرف ہمارے اختیار میں تھا بعض نبیوں کو تو ابتدا ہی سے معجزے دے دیے گئے تھے بعض قوموں کو ان کے مطالبے پر معجزہ دکھلایا گیا اور بعض کو مطالبے کے باوجود نہیں دکھلایا گیا ہماری مشیت کے مطابق اس کا فیصلہ ہوتا تھا کسی نبی کے ہاتھ میں یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ جب چاہتا معجزہ صادر کر کے دکھلا دیتا اس سے ان لوگوں کی واضح تردید ہوتی ہے جو بعض اولیاء کی طرف یہ باتیں منسوب کرتے ہیں کہ وہ جب چاہتے اور جس طرح کا چاہتے خرق عادت امور کا اظہار کردیتے تھے جیسے شیخ عبد القادر جیلانی کے لیے بیان کیا جاتا ہے یہ سب من گھڑت قصے کہانیاں ہیں جب اللہ نے پیغمبروں کو یہ اختیار نہیں دیا جن کو اپنی صداقت کے ثبوت کے لیے اس کی ضرورت بھی تھی تو کسی ولی کو یہ اختیار کیوں کر مل سکتا ہے؟ بالخصوص جب کہ ولی کو اس کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ نبی کی نبوت پر ایمان لانا ضروری ہوتا ہے اس لیے معجزہ ان کی ضرورت تھی لیکن اللہ کی حکمت ومشیت اس کی متقصضی نہ تھی اس لیے یہ قوت کسی نبی کو نہیں دی گئی ولی کی ولایت پر ایمان رکھنا ضروری نہیں ہے اس لیے انہیں معجزے اور کرامات کی ضرورت ہی نہیں ہے انہیں اللہ تعالٰی یہ اختیار بلا ضرورت کیوں عطا کر سکتا ہے؟ ٧٨۔۳ یعنی دنیا یا آخرت میں جب ان کے عذاب کا وقت معین آجائے گا۔ ٧٨۔٤ یعنی ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا۔ اہل حق کو نجات اور اہل باطل کو عذاب۔
Arabic Font Size
30
Translation Font Size
17
Arabic Font Face
Help spread the knowledge of Islam
Your regular support helps us reach our religious brothers and sisters with the message of Islam. Join our mission and be part of the big change.
Support Us