26:10

وَإِذۡ نَادَىٰ رَبُّكَ مُوسَىٰٓ أَنِ ٱئۡتِ ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّٰلِمِينَ١٠

Saheeh International

And [mention] when your Lord called Moses, [saying], "Go to the wrongdoing people -

Tafsir "Tafsir Ibn Kathir" (Urdu)

موسیٰ (علیہ السلام) اور اللہ جل شانہ کے مکالمات اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور اپنے رسول اور اپنے کلیم حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کو جو حکم دیا تھا اسے بیان فرما رہے ہیں کہ طور کے دائیں طرف سے آپ کو آواز دی آپ سے سرگوشیاں کیں آپ کو اپنا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور برگزیدہ بنایا اور آپ کو فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا جو ظلم پر کمر بستہ تھے۔ اور اللہ کا ڈر اور پرہیزگاری نام کو بھی ان میں نہیں رہی تھی۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی چند کمزوریاں جناب باری تعالیٰ کے سامنے بیان کی جو عنایت الٰہی سے دور کردی گئیں جیسے سورة طہ میں آپ کے سوالات پور کردئیے گئے۔ یہاں آپ کے عذر یہ بیان ہوئے کہ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے جھٹلادیں گے۔ میرا سینہ تنگ ہے میری زبان لکنت والی ہے، ہارون کو بھی میرے ساتھ نبی بنادیا جائے۔ اور میں نے ان ہی میں سے ایک قبطی کو بلا قصور مار ڈالا تھا جس وجہ سے میں نے مصر چھوڑا اب جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کہیں وہ مجھ سے بدلہ نہ لے لیں۔ جناب باری تعالیٰ نے جواب دیا کہ کسی بات کا کھٹکا نہ رکھو۔ ہم تیرے بھائی کو تیرا ساتھی بنادیتے ہیں۔ اور تمہیں روشن دلیل دیتے ہیں وہ لوگ تمہیں کوئی ایذاء نہ پہنچا سکیں گے میرا وعدہ ہے کہ تم کو غالب کرونگا۔ تم میری آیتیں لے کر جاؤ تو سہی میری مدد تمہارے ساتھ رہے گی۔ میں تمہاری ان کی سب باتیں سنتا رہونگا۔ جیسے فرمان ہے میں تم دونوں کے ساتھ ہوں سنتا ہوں دیکھتا رہونگا۔ میری حفاظت میری مدد میری نصرت و تائید تمہارے ساتھ ہے۔ تم فرعون کے پاس جاؤ اور اس پر اپنی رسالت کا اظہار کرو۔ جسیے دوسری آیت میں ہے کہ اس سے کہو کہ ہم دونوں میں سے ہر ایک اللہ کا فرستادہ ہے۔ فرعون سے کہا کہ تو ہمارے ساتھ بنو اسرائیل کو بھیج دے وہ اللہ کے مومن بندے ہیں تو نے انہیں اپنا غلام بنارکھا ہے اور ان کی حالت زبوں کر رکھی ہے۔ ذلت کے ساتھ ان سے اپنا کام لیتا ہے اور انہیں عذابوں میں جکڑ رکھا ہے اب انہیں آزاد کردے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے اس پیغام کو فرعون نے نہایت حقارت سے سنا۔ اور آپ کو ڈانٹ کر کہنے لگا کہ کیا تو وہی نہیں کہ ہم نے تجھے اپنے ہاں پالا ؟ مدتوں تک تیری خبر گیری کرتے رہے اس احسان کا بدلہ تو نے یہ دیا کہ ہم میں سے ایک شخص کو مار ڈالا اور ہماری ناشکری کی۔ جس کے جواب میں حضرت کلیم اللہ (علیہ السلام) نے فرمایا یہ سب باتیں نبوت سے پہلے کی ہیں جب کہ میں خود بیخبر تھا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی قرائت میں بجائے من الضالین کے من الجاھلین ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ساتھ ہی فرمایا کہ پھر وہ پہلا حال جاتا رہا دوسرا دور آیا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا رسول بناکر تیری طرف بھیجا اب اگر تو میرا کہا مانے گا تو سلامتی پائے گا اور میری نافرمانی کرے گا تو ہلاک ہوگا۔ اس خطا کے بعد جب کہ میں تم میں سے بھاگ گیا اس کے بعد اللہ کا یہ فضل مجھ پر ہوا اب پرانے قصہ یاد نہ کر۔ میری آواز پر لبیک کہہ۔ سن اگر ایک مجھ پر تو نے احسان کیا ہے تو میری قوم کی قوم پر تو نے ظلم وتعدی کی ہے۔ ان کو بری طرح غلام بنارکھا ہے کیا میرے ساتھ کا سلوک اور انکے ساتھ کی یہ سنگدلی اور بد سلوکی برابر برابر ہوجائیگی ؟

Arabic Font Size

30

Translation Font Size

17

Arabic Font Face

Help spread the knowledge of Islam

Your regular support helps us reach our religious brothers and sisters with the message of Islam. Join our mission and be part of the big change.

Support Us